سمندر کے نزدیک رہنا ذہنی صحت کے لیے اچھا ہے: نئی تحقیق

تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ساحلِ سمندر نفسیاتی صحت کے لیے ’حفاظتی زون‘ کے طور پر کام کرتا ہے۔

ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے سمندر کے نزدیک رہنا آپ کی ذہنی صحت کے لیے سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔

برطانیہ کی ایگزیٹر یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی اس تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وہ افراد جو ساحل سمندر سے آدھا کلومیٹر دور تک رہتے ہیں ان میں اضطراب اور افسردگی جیسے ذہنی مسائل کا امکان کم ہوتا ہے۔

تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ساحلِ سمندر نفسیاتی صحت کے لیے ’حفاظتی زون‘ کے طور پر کام کرتا ہے اور یہ فطری ماحول اور صحت کے مابین تعلق کے حوالے سے نام نہاد ’بلیو ہیلتھ‘ کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

اس مطالعے کے لیے تحقیق کاروں نے ’ہیلتھ سروے آف انگلینڈ‘ کی جانب سے فراہم کیے گئے 26 ہزار برطانوی شہریوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا ہے۔

تحقیق کاروں نے ان افراد کی جسمانی اور ذہنی صحت کا تقابل ان کے علاقوں کی سمندر سے دوری سے کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیرونی عوامل کو نکال کر سائنس دانوں نے یہ دریافت کیا کہ وہ افراد جو ساحل سمندر یا اس سے آدھا کلو میٹر دور رہتے ہیں ان میں دماغی بیماریوں کی علامات ان لوگوں سے 22 فیصد کم تھیں جو سمندر سے 50 کلو میٹر یا اس سے دور کے علاقوں میں رہتے تھے۔

کم آمدنی والے افراد کے درمیاں یہ فرق مزید نمایاں تھا یعنی کم آمدنی والے خاندان جو سمندر سے آدھا کلو میٹر کے فاصلے پر رہتے ہیں ان کی ذہنی صحت ان جتنی آمدنی والے ان خاندانوں سے 40 فیصد بہتر تھی جو سمندر سے 50 کلو میٹر دور بستے تھے۔

’ہیلتھ اینڈ پلیس‘ جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے نتائج کے مطابق ساحلِ سمندر تک رسائی بہتر بنا کر شہروں اور قصبوں میں رہنے والے افراد کے درمیان صحت کے حوالے سے موجود عدم مساوات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے والی مصنف ڈاکٹر جو گیریٹ نے کہا: ’ہماری تحقیق سے پہلی بار پتہ چلا ہے کہ ساحل کے قریب رہنے والے غریب گھرانوں کے افراد میں ذہنی صحت کی خرابی کی علامات کم پائی جاتی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’جب ذہنی صحت کی بات کی جائے تو یہ ’حفاظتی زون‘ یعنی ساحلِ سمندر زیادہ اور کم آمدنی والے افراد کے مابین ایک جیسے حالات پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔‘

ایگزیٹر یونیورسٹی کے ماحولیاتی ماہر نفسیات ڈاکٹر میتھیو وائٹ نے بھی اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا: ’بلیو ہیلتھ کے بارے میں اس طرح کی تحقیق سے حکومتوں کو ساحلی مقامات کے تحفظ، تخلیق اور حوصلہ افزائی کے لیے قائل کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا: ’ہمیں پالیسی سازوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ قصبوں اور شہروں میں ’نیلے‘ مقامات (ایسی جگہیں جہاں پانی ہو) کے فوائد کو کس طرح زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جا سکتا ہے اور خطرات سے دوچار سمندری ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر ہم کیسے ان تک ہر ایک کی رسائی ممکن بنا سکتے ہیں۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق