پاکستانی سائنسدان نے زحل کے چاند پر نامیاتی مالیکیول دریافت کر لیے

نامیاتی مرکبات اینسیلیڈس کی گہرائیوں میں سے ایک سوراخ سے بھاپ کی شکل میں نکلتے پائے گئے ہیں جبکہ چاند پر موجود برف کے ذرات میں بھی ان کی نشاندہی ہوئی تھی۔

2005 میں شائع ہونے والی یہ تصویر  کیسینی سپیس کرافٹ نے لی تھی۔ اس میں زحل کا چاند اینسیلیڈس   اس کے عقب میں سورج سے روشن ہے اور اس کی فضا میں سے بھاپ نما سپرے نکل رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر نوزیر خواجہ کی سربراہی میں کام کرنے والی ایک ٹیم کو سیارہ زحل کے ایک چاند پر ایسے مرکب ملے ہیں جن میں ایسے نامیاتی مالیکیول موجود ہیں جنھیں زندگی کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔

فری یونیورسٹی برلن کے سائنس دانوں کی ٹیم نے ڈاکٹر نوزیرخواجہ کی قیادت میں زحل کے چاند اینسیلیڈس پر کاربن، آکسیجن اور نائٹروجن گیسوں پر مشتمل ایسے چھوٹے نامیاتی مرکبات دریافت کیے ہیں جو حل ہو جاتے ہیں اور ان میں دوسرے مرکبات کے ساتھ تعامل کی صلاحیت بھی ہے۔

پاکستان تنظیم فلکیاتی ماہرِین حیاتیات کے سیکرٹری جنرل سید منیب علی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق یہ مرکبات اینسیلیڈس کی گہرائیوں میں سے ایک سوراخ سے بھاپ کی شکل میں نکلتے پائے گئے ہیں جبکہ اس سے قبل چاند پر موجود برف کے ذرات میں بھی ایسے مرکبات کی نشاندہی ہوئی تھی۔

نامیاتی (آرگینک) مرکبات کاربن پر مشتمل ہوتے ہیں اور ان کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں۔

بیان میں یہ واضح  کیا گیا ہے کہ سائنس دانوں کو ابھی تک اینسیلیڈس کے سمندر میں امائینو ایسڈ نہیں ملے لیکن زندگی کی موجودگی سے جڑے نامیاتی مرکبات کے اجزا ملنے سے عندیہ ملتا ہے کہ اینسیلیڈس ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے قابل رہائش جگہ ہو سکتی ہے۔

سید منیب علی ڈاکٹر نوزیرخواجہ کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ برس ڈاکٹر نوزیرخواجہ اور پروفیسر ڈاکٹر فرینک پوسٹبرگ کی سربراہی میں عالمی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے انتہائی پیچیدہ اور بڑے حجم کے نامیاتی مرکبات دریافت کیے تھے جو اینسیلیڈس کے ہائیڈرو تھرمل کور سے نکل رہے تھے۔

ان کے مطابق ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ اتنے بڑے اور پیچیدہ مالیکولز کسی غیر زمینی سمندری چاند میں پائے گئے ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان کے مطابق ہمارے نظامِ شمسی میں اینسیلیڈس سب سے زیادہ دلچسپ اجرام فلکی میں سے ایک ہے۔ اس کی سطح سے نیچے پانی کا سمندر موجود ہے جو اس کے گرم چٹانوں پر مشتمل مرکزے سے جڑا ہوا ہے۔ چاند کی سطح کے نیچے کی گہرائیوں میں واقع سمندر سے مخصوص مواد بھاپ اور برف کے ذرات کی شکل میں مواد اوپر آتا ہے۔

ڈاکٹر نوزیرخواجہ پاکستانی نژاد جرمن سائنس دان ہیں جو سیاروں پر زندگی کے آثار کا کھوج لگانے سے وابستہ ہیں۔ وہ خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے تاریخی خلائی مشن ’کیسینی‘ پر کام کر چکے ہیں۔ وہ مستقبل میں شروع ہونے والے خلائی تحقیق کے جاپانی پروگرام ‘ڈیسٹنی پلس‘ سے بھی وابستہ ہیں اور یوروپا کلپر  کے نام سے ناسا کے خلا میں زندگی تلاش کرنے والے خلائی مشن پر بھی کام کر رہے ہیں۔ڈاکٹر نوزیرخواجہ وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے علم فلکیات اور سپیس سائنسز میں ماسٹرز کیا۔ بعد میں انہوں نے جرمنی کی ہایڈلبرگ یونیورسٹی سے جیوسائنسز میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی۔ وہ ہایڈلبرگ یونیورسٹی کے شعبہ ارتھ سائنسز میں پوسٹ ڈاکٹریٹ سکالر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

 اس وقت وہ فری یونیورسٹی برلن سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے زمین کے علاوہ خلا میں زندگی کے وجود پر تحقیق کی اور اب  ہمارے نظام شمسی میں خلائی تحقیق کے کئی پروگراموں میں سرکردہ محقق بن چکے ہیں۔

ڈاکٹر نوزیرخواجہ کی سیارہ زحل کے چاند اینسیلیڈس پر ہونے والی تحقیق دو اکتوبر 2019 کو مشہور سائنسی جریدے نیچر میں شائع کی جا رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس