امریکہ میں طیارہ تباہ، ائیر پورٹ بند

امریکہ کی ریاست کنیٹی کٹ میں دوسری عالمی جنگ کا ایک طیارہ ائیرپورٹ کے باہر گر کر تباہ ہونے سے سات افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔

چار انجن والے بی 17 بوئینگ فلائینگ فورٹریس نامی طیارے 1930 میں تیار کیے گئے تھے جو دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمن فوجی اور صنعتی اہداف پر دن کے اوقات میں بمباری کے لیے استعمال کیے گئے۔(اے پی)

امریکہ کی ریاست کنیٹی کٹ میں دوسری عالمی جنگ کا ایک طیارہ ائیرپورٹ کے باہر گر کر تباہ ہونے سے سات افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔ زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

وفاقی ہوا بازی محکمے کی انتظامیہ نے طیارے کی شناخت ’ ونٹیج بوئنگ بی 17‘ کے نام سی کی ہے۔ محکمے کے بیان میں کہا گیا کہ طیارہ لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوا۔ بعد میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق طیارہ ائیرپورٹ کے قریب واقع برف کے ایک کارخانے پر گرا۔

ایجنسی کے بیان میں کہا گیا کہ ’صبح دس بجے ایک ونٹیج بوئنگ بی 17 طیارہ بریڈلے کے بین الاقوامی ہوائے اڈے کے رن وے 6 کے اختتام پر لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا۔ یہ طیارہ ایک سویلین طیارے کے طور پر رجسٹرڈ تھا اور اسے فوجی استعمال میں نہیں لایا جا رہا تھا۔‘

بریڈلی انٹرنیشنل ائیرپورٹ اس حادثے کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ائیرپورٹ سے کی گئی ایک ٹویٹ کے مطابق ’ہم تصدیق کرتے ہیں کہ آج صبح بریڈلی ائیرپورٹ پر کولنگز فاؤنڈیشن کا دوسری عالمی جنگ کا ایک طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا ہے۔ حادثے کے مقام پر آگ لگی ہے اور امدادی کاروائی جاری ہے۔ ائیرپورٹ کو بند کر دیا گیا۔ مزید معلومات میسر آتے ہی ہم انہیں آپ تک پہنچا دیں گے۔‘

حادثے کے مقام کی تصاویر میں دھویں کے گہرے سیاہ بادلوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ائیرپورٹ پر لگی آگ بھی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ ائیرپورٹ ریاست کنیٹی کٹ میں اہم کمرشل ہوائی اڈا ہے۔ نیو انگلینڈ ائیر میوزیم بھی اسی ائیرپورٹ میں واقع ہے جہاں بڑی تعداد میں قدیم طیارے موجود ہیں۔

چار انجن والے بی 17 بوئینگ فلائینگ فورٹریس نامی طیارے 1930 میں تیار کیے گئے تھے جو دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمن فوجی اور صنعتی اہداف پر دن کے اوقات میں بمباری کے لیے استعمال کیے گئے۔

میسی چوسٹ کے علاقے نورٹن کے رہائشی برائن ہامر کے مطابق وہ حادثے کے مقام سے ایک کلو میٹر سے بھی کم فاصلے پر موجود تھے جب انہوں نے بی 17 کو دیکھا۔ ان کا کہنا ہے’ایسا ہونا کوئی عام بات نہیں ہے۔ طیارہ بلندی پر جانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا۔

ہامر کا کہنا تھا کہ طیارے کا ایک انجن فنی خرابی کا شکار ہوا اور اس سے دھواں نکلنا شروع ہو گیا۔ طیارے نے ایک لمبا چکر کاٹا اور ائیرپورٹ کی جانب واپس آگیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پھر ہم نے بجلی کڑکنے اور طوفان کی آواز سنی اور پھر دھواں بلند ہونے لگا تو ہمیں محسوس ہوا کہ کچھ اچھا نہیں ہو رہا۔‘

ائیرپورٹ کے قریب واقع ایک پارکنگ میں موجود انتونیو اریگوئین کا کہنا تھا کہ انہوں نے طیارہ تو نہیں دیکھا لیکن دھماکے کی آواز اور ان سے ڈھائی میٹر دور ’آگ کے نارنجی گولے‘ کی تپش محسوس کی۔

کولنگز فاؤنڈیشن کے مطابق یہی طیارہ 1987 میں پٹسبرگ میں ہونے والے ایک ائیرشو کے دوران بھی حادثے کا شکار ہوا تھا جس میں کئی افراد زخمی ہو گئے تھے۔ لینڈنگ کے دوران تیز ہواؤں کے باعث یہ طیارہ رن وے کی حدود سے باہر اس پہاڑی سے گر گیا تھا جس کو بعد میں مرمت کر کے ٹھیک کر دیا گیا تھا۔

ڈیٹون اوہائیو میں واقع امریکی فضائیہ کے نیشنل میوزیم کے ترجمان راب برڈوا کے مطابق اس حادثے کے بعد صرف نو بی 17 طیارے باقی بچے ہیں جو اڑنے کے قابل ہیں۔

اس رپورٹ میں اے پی کی معاونت شامل ہے۔

 

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ