یمن میں جنگ بندی کا اعلان مثبت ہے: سعودی عرب

سعودی عرب نے جمعہ کو یمن کی حوثی ملیشیا کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش کا ’مثبت‘ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر عمل ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن اس وقت دنیا کے بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے( اے ایف پی)

سعودی عرب نے جمعہ کو یمن کی حوثی ملیشیا کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش کا ’مثبت‘ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر عمل ہونا چاہیے۔

2015 سے ریاض کی سرگردگی میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے خلاف یمن کی حکومت کے حق میں فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کے مطابق اس تنازعے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے ۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن اس وقت دنیا کے بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع خالد بن سلمان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’سعودی عرب یمن میں اعلان کی جانے والی جنگ بندی کو مثبت انداز میں دیکھتا ہے۔ ہم ہمیشہ سے یہی چاہتے تھے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس پر عمل کیا جائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

21 ستمبر کو حوثیوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ امن کے لیے تیار ہیں۔ سعودی اتحاد کی بمباری کے باوجود حوثی ملیشیا نے اپنی اس پیشکش کو دہرایا ہے۔

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ حوثی ملیشیا کو ’ان کے عمل سے پرکھیں گے ان کے الفاظ سے نہیں۔‘

پیر کو حوثی ملیشیا نے دسمبر 2018 میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سویڈن میں کیے جانے والے معاہدے کے تحت 290 جنگی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔

نائب وزیر دفاع نے ایران پر اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ ایران ’دہشتگردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے سے کترا رہا ہے۔‘

14 ستمبر کو سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری حوثی ملیشیا نے قبول کی تھی۔ اس حملے کے بعد سعودی عرب کی تیل کی پیداوار آدھی رہ گئی تھی۔

سعودی عرب اور امریکہ نے ان حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا تھا تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا