جسٹس فائز عیسیٰ: صدارتی ریفرنسز کی معطلی پر درخواستوں کی سماعت ملتوی

جسٹس عیسیٰ کے وکیل لارجر بنچ کے سامنے دلائل شروع کرنے ہی والے تھے کہ ایک وکیل نے روسٹرم پر آکر ان کو مقدمے کی کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست کرنے کا مشورہ دیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی  (تصویر:  سپریم کورٹ ویب سائٹ)

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنسز کی معطلی کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر منگل کو بھی دلائل کا آغاز نہ ہو سکا اور دس رکنی لارجر بنچ نے کاروائی  14اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دس رکنی بنچ نے منگل  کو درخواستوں کی سماعت کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک لارجر بنچ کے سامنے دلائل شروع کرنے ہی والے تھے کہ ایک وکیل نے روسٹرم پر آکر ان کو مقدمے کی کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست کرنے کا مشورہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے اٹارنی جنرل نے آج ہی جواب دائر کیا ہے۔

وکیل منیر اے ملک نے بنچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اٹارنی جنرل کی جانب سے جمع کروائے گئے سپریم جوڈیشل کونسل کے جواب کا مطالعہ کرنا اور اپنے موکل سے مشورہ کرنا ہو گا۔

اس لیے انہوں نے بنچ سے درخواستوں پر کارروائی کم از کم دو ہفتوں کے لیے ملتوی کی جانے کی استدعا کی۔

جسٹس عمر بندیال نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر طلب کر کے انہیں مقدمے کی کارروائی میں تاخیر کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کونسل کے جواب میں کوئی نئے دستاویز موجود نہیں  ہیں، اور تقریبًا تمام دستاویزات عدالتی رکارڈ میں پہلے سے موجود ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بنچ کی جانب سے اٹارنی جنرل پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو محسوس کرتے ہوئے کمرہ عدالت میں موجود کئی سینئیر وکیل روسٹرم پر آگئے۔

سینئیر وکلا کے روسٹرم پر موجودگی کے باعث بنچ کے سربراہ جسٹس عمر بندیال نے اٹارنی جنرل سے مزید گفتگو نہیں کی۔

کمرہ عدالت میں موجود دوسرے درخواست گزاروں کے وکلا نے بھی کہا کہ وفاق کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب کی کاپی فراہم کی جائے جس پر جسٹس عمر بندیال نے اٹارنی جنرل  انور منصور کو تمام درخواست گذاروں کو جوڈیشل کونسل کے جواب کی کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

اس سے قبل جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک روسٹرم پر آئے تو بنچ کے سربراہ جسٹس عمر بندیال نے کہا کہ عدالت ان درخواستوں کو جلد از جلد نمٹانا چاہتی ہے کیونکہ اس میں پہلے ہی کافی تاخیر ہو چکی ہے، جبکہ بنچ کے ایک رکن دو ہفتوں کے لیے اسلام آباد میں موجود نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ لارجر بنچ کو دیکھنا ہو گا کہ صدارتی ریفرنسز اور سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے متعلق دائر درخواستیں قابل سماعت بھی ہیں یا نہیں۔

منیر اے ملک نے عدالت سے استدعا کی کہ سب سے پہلے ان کے موکل پر لگائے گئے الزامات سے متعلق شواہد پیش کیے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدارتی ریفرنسز صرف ان کے موکل کی ہراسانی نہیں ہے بلکہ اس طرح پوری عدلیہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان