کیا عمران خان کا 400 چینی وزیر جیل بھیجنے والا بیان درست ہے؟

صرف وزیراعظم عمران خان ہی نہیں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی اسی طرح کی بات کر چکے ہیں۔ اپریل 2018 میں انہوں نے کہا تھا کہ چین نے اس لیے ترقی کی کیونکہ انہوں نے 400 وزرا کو نوکری سے فارغ کیا ہے۔

جن افراد کو پارٹی سے نکالا یا گرفتار یا سزا ہوئی ان کی تعداد 191 ہے اور ان میں وزارتی سطح کے صرف دو افراد ہیں(اے ایف پی)

وزیراعظم عمران خان نے چین میں عالمی تجارت کے فروغ کے لیے قائم چائنا کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے گذشتہ پانچ سالوں میں کرپشن کے خاتمے کے لیے وزارتی سطح کے 400 افراد کو سزائیں دے کر جیلوں میں ڈالا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ بدعنوان افراد کے خلاف ایسی کارروائی کریں مگر نظام سست ہے۔

عمران خان کی جانب سے 400 افراد کے گرفتار ہونے کے اعداد و شمار پہلی دفعہ نہیں دیے گئے۔ اس سے پہلے بھی وزیراعظم عمران خان یہ اعداد استعمال کر چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جولائی 2019 میں میانوالی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے چین کی طرح پاکستان کو بھی 450 وزرا جیل میں ڈالنے کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے 23 اکتوبر 2018 کو سعودی عرب میں ایک کانفرنس میں انہوں نے بھی یہی اعداد پیش کیے تھے۔

صرف وزیراعظم عمران خان ہی نہیں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی اسی طرح کی بات کر چکے ہیں۔ اپریل 2018 میں انہوں نے کہا تھا کہ چین نے اس لیے ترقی کی کیونکہ انہوں نے 400 وزرا کو نوکری سے فارغ کیا ہے۔

کیا یہ اعداد و شمار صحیح ہیں؟

انڈپینڈنٹ اردو کی تحقیق کے مطابق چین نے کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور جہاں کچھ لوگ ان اقدامات کی تعریف کرتے ہیں وہیں لوگ ان اقدامات پر تنقید بھی کرتے ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ نے احتساب کے اس عمل کو ’فلائیز اینڈ ٹائیگرز‘ (مکھیاں اور شیر) کا نام دیا تھا۔ فلائیز سے مراد وہ کرپٹ افراد تھے جو نچلے درجے کے عہدیدار سمجھے جاتے تھے جبکہ ٹائیگرز سے مراد طاقتور افراد (پارٹی اور حکومتی عہدیدار، نائب صوبائی و نائب وزیر) ہیں۔

ویب سائٹ چائنا فائل نے شی جن پنگ کی اس مہم کی زد میں آنے والے جولائی 2018 تک کے تمام افراد کا ڈیٹا ریکارڈ کیا ہے جن کے مطابق چھ سالوں میں 254 ٹائیگرز (وزرا) اور 2193 فلائیز (نچلے درجے کے اہلکار) کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

ان 254 افراد میں سے 63 ایسے افراد ہیں جن کے خلاف صرف تحقیقات ہوئی ہیں۔ جن افراد کو پارٹی سے نکالا یا گرفتار یا سزا ہوئی ان کی تعداد 191 ہے اور ان میں وزارتی سطح کے صرف دو افراد ہیں جبکہ 26 افراد ایسے ہیں جن کے پاس پارٹی سیکریٹری، نائب گورنر، چیئرمین، نائب پارٹی سیکریٹری، نائب وزیر جیسے عہدے شامل ہیں۔

عمران خان کے بیان پر انڈپینڈنٹ اردو نے یوریشین سینچری انسٹی ٹیوٹ (چینی اور وسط ایشیائی امور کا تھنک ٹینک)کے سربراہ عرفان شہزاد ٹکالوی سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں چین کے حکومتی نظام اور سیاست کے بارے میں صحیح معلومات کا فقدان ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ افسوس ناک بات ہے کہ پاکستان کی قیادت کے پاس چین  کے حوالے سے معلومات بھی غیر چینی ذرائع سے آتی ہے اور ان ذرائع کا چین کے حوالے سے اپنا ایجنڈا ہوتا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان