دہشت گردی پر اکسانے کا الزام: لندن میں الطاف حسین پر فرد جرم عائد

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت دہشت گردی پر اکسانے کے الزامات پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔

الطاف حسین 1992 میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن سے کچھ عرصے قبل کراچی سے فرار ہو کر لندن پہنچ گئے تھے( اے ایف پی)

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت دہشت گردی پر اکسانے کے الزامات پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔

الطاف حسین کی 22 اگست 2016 کی تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے میٹروپولیٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الطاف حسین نے کراچی میں ایک تقریر کے ذریعے بالواسطہ یا بلاواسطہ دہشت گردی پر اکسایا۔

میٹرپولیٹن پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں جمعرات کو ہی زیر حراست عدالت لے جایا جائے گا۔

الطاف حسین کو اسی کیس میں 11 جون کو گرفتار کیا گیا تھا مگر بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ اس وقت اپنی ویب سائٹ پر سکاٹ لینڈ یارڈ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم سے وابستہ ایک شخص کو پاکستان میں متنازع تقریریں کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’اس شخص کی عمر 60 برس سے زائد ہے اور اسے شمال مغربی لندن سے گرفتار کیا گیا۔ انہیں اس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے کہ وہ سنگین جرائم ایکٹ 2007 کے تحت ملک سے باہر جرائم کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔‘

الطاف حسین کی 22 اگست 2016 کی تقریر:

الطاف حسین کے 22 اگست 2016 کو کراچی میں ایم کیو ایم کے دھرنے سے خطاب میں انہیں میڈیا چینلز پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا تھا اور پاکستان مخالف نعرے بھی لگوائے تھے۔

الطاف حسین کی تقریر سے پہلے ہی 2015 میں لاہور کی ایک عدالت نے میڈیا پر ان کی تقاریر و تشہیر پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

22 اگست کی تقریر کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے فاروق ستار کو رینجرز نے حراست میں لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الطاف حسین کی اسی تقریر کے بعد کراچی کی سیاست میں ایم کیو ایم کے کردار میں واضح تبدیلی آئی تھی۔ ایم کیو ایم کے بیشتر رہنماؤں نے لندن کی قیادت سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کا کنٹرول خود سنبھال لیا تھا اور اس کے بعد سے الطاف حسین کی جماعت کو ایم کیو ایم (لندن) کہا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ایم کیو ایم کے کئی رہنماؤں کو رینجرز کی جانب سے پوچھ گچھ کے لیے بھی لے جایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ برطانوی حکام نے ماضی میں بھی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کی تھیں لیکن 2016 میں یہ تحقیقات ختم کر دی گئی تھی۔

پاکستان نے منی لانڈرنگ کیس کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور 2017 میں پاکستان نے برطانیہ سے الطاف حسین کے خلاف تحقیقات کے دوران حاصل کیے گئے شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

الطاف حسین 1992 میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن سے کچھ عرصے قبل کراچی سے فرار ہو کر لندن پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر لی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان