ہر پانچ میں سے ایک برطانوی نوجوان ناخوش ہے

خوش نہ ہونے یا خراب ذہنی صحت کی ایک بنیادی وجہ جو جواب دینے والوں نے بتائی وہ دوسروں کی جانب سے دھونس جمانا تھا۔

’یہ خوشی کی بات ہے کہ پانچ میں سے چار نوجوان خوش ہیں۔ تاہم ہم اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کر سکتے کہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ خوش نہیں ہے۔‘ پکسابے

برطانیہ میں نوجوانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق رپورٹ ’قوم کی حالت‘ کے نام سے پہلی مرتبہ جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر پانچ نوجوانوں میں تقریباً ایک یہ کہتا ہے کہ وہ اپنی زندگی سے خوش نہیں ہے۔

10 اکتوبر جمعرات کو ذہنی صحت کے عالمی دن کے موقعے پر شائع ہونے والی رپورٹ میں 10 سے 24 سال تک عمر کے سات ہزار نوجوان لوگوں سے ان کی ذہنی صحت کے بارے میں پوچھے سوالات شامل کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جن لوگوں سے سوالات کیے گئے ان میں سے 82.9 فیصد نے کہا کہ وہ اپنی زندگی سے بہت یا انتہائی مطمئن ہیں۔

دوسری جانب 94 فیصد نوجوانوں نے کہا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ خوش ہیں۔ 91.6 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ خوشی محسوس کرتے ہیں اور 94.5 نے بتایا کہ ان کی صحت اچھی یا بہت اچھی ہے۔

خوش نہ ہونے یا خراب ذہنی صحت کی ایک بنیادی وجہ جو جواب دینے والوں نے بتائی وہ دوسروں کی جانب سے دھونس جمانا تھا جس میں آن لائن دھونس بھی شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

16 سے 24 سال تک عمر کے پانچ نوجوانوں میں سے ایک انتہائی بے چینی کا تجربہ کر چکا تھا حالانکہ انہوں نے اپنی مجموعی خوشی یا صحت کو انتہائی اعلیٰ درجے کی قرار دیا تھا۔

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 13 سے 19 سال تک کی لڑکیوں کے اس عمر کے لڑکوں کے مقابلے میں دھونس کے عمل سے جذباتی سطح پر منفی طور پر متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہے۔

اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ لڑکوں کے مقابلے میں نوجوان لڑکیاں سوشل میڈیا پردھونس کے زیادہ واقعات کے بارے میں بتائیں۔

دوسرے عوامل میں جو نوجوان لڑکیوں کی جذباتی صحت پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ان میں دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا اور اچھی نیند شامل ہے۔ تاہم سوشل میڈیا کو ان عوامل کا حصہ نہیں پایا گیا جو بالغ لڑکیوں کی نفسیاتی صحت کو نمایاں طور پر متاثر کرتے ہیں۔

نوجوانوں کی ذہنی صحت کے شعبے میں تحقیق کرنے والے ادارے اینا فرائیڈ سنٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پیٹر فوناگے نے تحقیق کی اہمیت کی وضاحت کی ہے۔

پروفیسر فوناگے نے کہا:’یہ خوشی کی بات ہے کہ پانچ میں سے چار نوجوان خوش ہیں۔ تاہم ہم اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کر سکتے کہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ خوش نہیں ہے۔‘

’ہمیں خوش ہونا چاہیے کہ اتنے زیادہ نوجوان لوگ 21 ویں صدی کی زندگی کا دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونے اور ان کی مدد کے لیے تیار رہنا چاہیئے جو جدوجہد کے عمل سے گزر رہے ہیں۔‘

برطانوی وزیر صحت میٹ ہین کوک نے اس حوالے سے اضافہ کیا ہے کہ بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی احساس ہونا چاہیے کہ ’اس معاشرے میں ان کی اہمیت ہے، انہیں مدد حاصل ہے اور ان کی بات سنی جاتی ہے۔‘

انہوں نے کہا:’یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ اس رپورٹ کے مطابق نوجوان لوگوں کی اکثریت خوش ہے لیکن ہماری ذہنی صحت ایک اثاثہ ہے جس طرح کہ ہماری جسمانی صحت۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ بچوں کو وہ مدد ملے جس کی انہیں ضرورت ہے۔‘

’ہم ملک بھر کے سکولوں اور کالجوں میں ذہنی صحت پر کام کے لیے خصوصی کارکنوں کی تربیت کر رہے ہیں تاکہ مدد اور علاج تک تیز تر رسائی یقینی بنائی جا سکے اور طلبا کو بتایا جا سکے کہ ذہنی اور جسمانی صحت کیسی ہوتی ہے۔‘

حکومت نے رپورٹ شائع کر کے اس بار گذشتہ برس کیا جانے والا وہ وعدہ پورا کر دیا ہے جس میں اس نے نوجوان لوگوں کی ذہنی صحت کے بارے میں سالانہ بنیاد رپورٹ شائع کرنے کا کہا تھا۔

اس رپورٹ کے ساتھ ساتھ سکولوں میں رہنمائی کی پیشکش بھی کی جا رہی تاکہ طلبا کی فلاح و بہبود کا خیال رکھا جا سکے اوراس عمل کی نگرانی کی جا سکے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ