ایتھوپیا کے وزیر اعظم کو نوبیل انعام کیوں ملا؟

نوبیل انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امن انعام کی ایک اہم وجہ سرحدی تنازع کے حل کے لیے صدر احمد ایبی کی جانب سے 2002 میں بین الاقوامی باؤنڈری کمیشن کی ثالثی کو غیر مشروط پر تسلیم کرنا تھا۔

ایتھوپیا میں عملی طور پر وزیراعظم ایوان نمائندگان میں سب سے بڑی جماعت کا رہنما ہوتا ہے۔(اے ایف پی)

افریقی ملک ایتھوپیا کے وزیراعظم ایبی احمد نے ہمسایہ ملک اریٹیریا کے ساتھ برسوں پرانے تنازعات پرامن طریقے سے حل کرنے اور اسی میدان میں دیگر کوششوں پر امن کا نوبیل انعام حاصل کر لیا ہے۔ جمعے کو انہیں امن،عالمی سطح پر تعاون اور ہمسایہ ملک اریٹیریا کے ساتھ سرحدی تنازعے کے حل میں فیصلہ کن کردار پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔

اس نوبل انعام کی مالیت 90 لاکھ سویڈیشن کراؤن یا نو لاکھ امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ یہ انعام انہیں 10 دسمبر کوناروے کے دارالحکومت اوسلو میں دیا جائے گا۔

ایبی احمد نے اریٹیریا کے صدر سائیس ایفورکی کے ساتھ مل کر امن معاہدے کو یقینی بنایا تاکہ ایک دہائی سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکے۔ نوبیل انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امن انعام کی ایک اہم وجہ سرحدی تنازع کے حل کے لیے صدر احمد ایبی کی جانب سے 2002 میں بین الاقوامی باؤنڈری کمیشن کی ثالثی کو غیر مشروط پر تسلیم کرنا تھا۔

اپنی وزارت عظمیٰ کے پہلے 100 دنوں میں ایبی احمد نے ملک میں نافذ ہنگامی حالت ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ہزاروں سیاسی قیدیوں کو عام معافی دے دی گئی۔ ذرائع ابلاغ پر سنسرشپ ختم کر دی گئی اور غیرقانونی قرار دیئے گئے حزب اختلاف کے گروپوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی۔ ایسے سیاسی فوجی افسر اور سیاستدان جن پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کا شبہ تھا انہیں برطرف کر دیا گیا جب کہ ایتھوپیا کی سیاسی اور سماجی زندگی میں خواتین کے کردار میں اضافہ کیا گیا۔

ایتھوپیا کے وزیراعظم آفس سے جاری شدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں اقتدار ملنے کے بعد ایبی احمد نے امن، درگزر اور مفاہمت کو اپنی انتظامیہ کی بنیادی خصوصیات بنایا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ فتح ایتھوپیا کے تمام شہریوں کے لیے ہے۔ امن انعام سے ایتھوپیا کو امید کا نیا افق ملے گا اور عوام کے لیے ایک خوشحال ملک بنانے کا ہمارا عزم مضبوط ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایتھوپیا ایک پارلیمانی جمہوریہ ہے جہاں صدر ملک اور وزیراعظم حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ زیادہ تر جمہوری ممالک کے برعکس ملک کے 1995 میں بننے والے آئین میں اختیارات واضح طور پروزارتی کونسل کے سپرد کر دیئے گئے تھے جب کہ وزیراعظم کو کونسل کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ صدر کا عہدہ واجبی ہے۔

وزیراعظم کا انتخاب ایوان نمائندگان کے ارکان میں سے کیا جاتا ہے جس کے بعد نامزد رکن حکومتی پلیٹ فارم پیش کرتا ہے۔ امیدوار کو وزیراعظم بننے کے لیے اعتماد کا ووٹ لینا ہوتا ہے۔ عملی طور پر وزیراعظم ایوان نمائندگان میں سب سے بڑی جماعت کا رہنما ہوتا ہے۔

سویڈن کی تحفظ ماحول کی کارکن گریٹا تھن برگ امن کے نوبیل انعام کے لیے فیورٹ تھیں۔ 2018 میں ایتھوپیا کے وزیراعظم ایبی احمد دوسرے نمبر پر تھے۔ انعام کی دوڑ میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی شامل تھیں۔ اس سال کے آغاز میں کرائسٹ چرچ میں فائرنگ کے واقعے پران کے ردعمل کا سراہا گیا ہے۔

رواں برس 100 واں نوبیل امن انعام دیا گیا۔ نوبیل انسٹی ٹیوٹ کے مطابق انعام کے لیے 301 شخصیات کو نامزد کیا گیا تھا۔ نوبیل ریکارڈ کے مطابق یہ چوتھی بڑی تعداد تھی۔ 2016 میں انعام کے لیے 376 امیدوار موجود تھے تاہم نامزد افراد کی فہرست انعام دینے کے 50 برس بعد ہی عام کی جاتی ہے۔

2018 میں جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے خلاف کوششوں کے اعتراف میں کانگو کے ڈاکٹر ڈینس میوک ویج اور انسانی حقوق کی کارکن نادیہ مراد کو مشترکہ طور پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ