حج اخراجات میں 63 فیصد اضافے پر حکومت مشکل میں

وفاقی حکومت کی جانب سے حج کے اخراجات پر سرکاری سبسڈی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے اس پر شدید بحث چل نکلی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین بھی اس بحث میں ٹویٹ کے ذریعے کود پڑے۔

ایوان بالا یا سینٹ میں حزب اختلاف کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ حج کے 70 فیصد اخراجات سعودی عرب میں آتے ہیں جن پر ان کا کنٹرول نہیں ہے۔

حکومت کی حج پالیسی 2019 میں سبسڈی نہ دینے سے متعلق جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا تھا اور جماعت اسلامی نے حج اخراجات میں اضافے پر احتجاج بھی کیا۔

جماعت اسلامی کے رکن مشتاق احمد نےکہا حکومت کا دعویٰ تھا کہ مدینہ کی ریاست بنائیں گے۔ ”ان کی پہلی حج پالیسی مایوس کن ہے، دنیا میں سب سے زیادہ پاکستان سے لوگ حج اور عمرے پر جاتے ہیں، مہنگائی کی سونامی کی زد میں حج بھی آگیا ہے۔”

حکومتی دفاع اور وضاحت

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر چاہتے تھے کہ حج اخراجات پر ریلیف ملے۔ ”ہماری اب بھی کوشش ہے کہ حج اخراجات پر ریلیف مل جائے لیکن حج کے 70 فیصد اخراجات سعودی عرب میں آتے ہیں جن پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں حج اخراجات میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، حج پر عمارت کے اخراجات بڑھ کر 94 ہزار ہوگئے ہیں،  کرایہ بڑھ کر 13 ہزار، کھانے کے اخراجات بڑھ کر 38 ہزار، مدینہ میں رہائش کے اخراجات بڑھ کر 40 ہزار، لازمی حج چارجز 70 ہزار اور قربانی کے اخراجات بھی بڑھ کر 19 ہزار ہوگئے ہیں۔

علی محمد خان نے مزید کہا کہ مدینہ کی ریاست میں لوگوں سے سچ بولا جاتا ہے اور ہم مدینہ کی ریاست قائم کرکے دکھائیں گے۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ سال 18-2017 میں حج اخراجات میں کچھ نہ کچھ اضافہ کردینا چاہیے تھا لیکن انتخابات کے باعث سابق حکومت نے ان اخراجات میں اضافہ نہیں کیا۔ ”ہم ابھی بھی کوشش کر رہے ہیں کہ کچھ نا کچھ ریلیف مل جائے۔”

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے بھی حکومت سے حج پر سبسڈی دینےکا کہا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین بھی اس بحث میں ٹویٹ کے ذریعے کود پڑے۔ ان کا کہنا ہے کہ حج اور زکوٰة وہ عبادات ہیں جو استطاعت رکھنے والوں پر واجب ہیں۔ ”سبسڈی کا مطلب یہ ہے کہ حکومت غریب لوگوں سے رقم لے کرو حج کرائے۔ یہ طریقہ حج کی عبادت کے بنیادی فلسفے سے ہی متصادم ہے۔”

نئے اخراجات کیا ہیں؟

وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2019 کا اعلان کرتے ہوئے 31 جنوری 2018 کو ملک کے شمالی علاقہ جات کے رہائشیوں کے لیے حج کی فی کس لاگت 4 لاکھ 36 ہزار 975 روپے مقرر کی جبکہ جنوبی علاقے (کراچی، کوئٹہ اور سکھر) کے لیے 4 لاکھ 26 ہزار 975 روپے ہوں گے۔ ان اخراجات میں قربانی کی لاگت شامل نہیں ہے، قربانی کے ساتھ یہ اخراجات 4 لاکھ 56 ہزار 426 روپے ہوں گے۔

وزیر کی ناراضی؟

حکومتی فیصلے پر ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری ناراض ہیں اور کابینہ کے اجلاس سے چلے گئے تھے۔ یہ بات پیپلز پارٹی کے سینٹر رضا ربانی نے بھی اٹھائی اور کہا کہ حج پالیسی سے متعلق سرکاری پریس  تاہم وفاقی وزیر نے اس کی اب تک وضاحت نہیں کی ہے۔ کانفرنس میں بھی وہ نہیں آئے جبکہ آج ایوان میں بھی نوٹس کا جواب دینے نہیں آئے۔ اس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیر مذہبی امور ناراض نہیں ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان