میں ’نیک پروین‘ کیسے بنی؟

مریم شفقت نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں ’نیک پروین‘ بننے کے سفر کی داستان بیان کی۔

کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایکٹیوزم نہیں ہوتا لیکن مریم شفقت اپنے طنز و مزاح کے ذریعے پدر شاہی نظام کے تحت ہونے والی ناانصافیوں پر بات کرتی ہیں۔

وہ ’نیک پروین سنڈروم‘ کے نام سے فیس بک پیج چلاتی ہیں۔ ازدواجی اور گھریلو زندگیوں میں خواتین کے کردار اور ان کے حقوق سے متعلق ان کے تیکھے اور دو ٹوک وی لاگ خاصے مقبول ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جرمنی میں پی ایچ ڈی کرنے والی مریم کا کہنا ہے کہ اپنے وی لاگز سے وہ لوگوں کو یہ بتانا چاہتی ہیں کہ خواتین بھی کامیڈی کر سکتی ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ ان کی کامیڈی پر پہلے لوگوں کو غصہ آتا ہے اور پھر شاید ہنسی۔ وہ چاہتی ہیں کہ لوگ پدرشاہی نظام پر سوال اٹھائیں اور معشرے میں بہتری آئے۔

نیک پروین پیج کے لیے مریم اکثر اپنی بہن کے ساتھ مل کر چٹکلے تیار کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آئیڈیاز کی کوئی کمی نہیں۔ ایک عورت کی حیثیت سے روزانہ کی زندگی میں ہر وقت کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے، جس پر بات کرنا ضروری ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین