’ایران اور سعودی عرب میں بات چیت کے لیے کوشش کریں گے‘

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ نہیں چاہتا کیوں کہ جنگ کی صورت میں خطے میں مزید غربت پھیلے گی۔

سعودی عرب اور ایران کےدرمیان تنازعے سے امن کےساتھ معیشت کو بھی نقصان ہوگا: عمران خان (اے ایف پی)

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران اور سعودی عرب میں مصالحت کے لیے بات چیت کا دروازہ کھولنے کے لیے پوری کوشش کرے گا۔

اتوار کو تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد خطےمیں ایک اورتنازعےکو روکنا ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ نہیں چاہتا کیوں کہ جنگ کی صورت میں خطے میں مزید غربت پھیلے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا، ’ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے جبکہ سعودی عرب نے ہرضرورت پر ہماری مدد کی۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ اسلام آباد کس کے کہنے پر تہران اور ریاض کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے، عمران خان کا کہنا تھا ’ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا اقدام پاکستان نے خود اٹھایا ہے اور کسی نے بھی ان سے اس کی درخواست نہیں کی۔‘

’ہم دو برادر ملکوں کے درمیان سہولت کاری کرناچاہتے ہیں۔ سعودی عرب اور ایران کےدرمیان تنازعے سے امن کےساتھ معیشت کو بھی نقصان ہوگا۔‘

عمران خان نے کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں ان سے ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی خواہش ظاہر کی تھی۔

’میں نے صدرحسن روحانی سے تفصیل سے بات کی ہے۔ مجھے معلوم ہے اس سلسلے میں مشکلات حائل ہیں۔ ایران پر پابندیاں ہٹانے کے لیے مذاکرات میں سہولت کاری اور جوہری معاہدے پر دستخط کے لیے جو ہوسکا وہ کریں گے۔ ایران کواس معاملے پرکچھ ایشوز ہیں۔ یہ جاری عمل ہے مستقبل میں کوششیں جاری رکھیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا ایرانی صدر سے ملاقات حوصلہ افزا رہی جبکہ باہمی تعلقات، تجارت اور تعاون کے طریقہ کار پر بھی بات ہوئی۔

وزیراعظم نے کہا صدر روحانی سے یہ ان کی تیسری ملاقات ہے اور وہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر کےمسلمانوں کے لیےایران کی حمایت پرشکر گزار ہیں۔

کشمیر کا ذکر کا کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بھارت نے80 لاکھ کشمیریوں کوقید کررکھا ہے۔

اس موقعے پر صدرروحانی نے کہا پاکستان اور ایران پڑوسی اور دوست ممالک ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان اور ایران مل کر خطے کےاستحکام کے لیے کام کرسکتے ہیں۔ ’اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے نتیجے میں کوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے۔‘

صدر روحانی نے یمن میں فورا ًجنگ بندی اور عوام کی مدد کا مطالبہ بھی کیا۔ ’پاکستان اورایران سمجھتے ہیں کہ علاقائی مسائل مذاکرات سے ہی حل ہوسکتے ہیں اور خیرسگالی جذبےکے جواب میں خیر سگالی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔‘

صدر روحانی کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے خلاف امریکی اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور وہ واشنگٹن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تہران پرعائد پابندیاں اٹھائی جائیں۔

آخر میں ایرانی صدر نے کہا کہ خطےکے امن و استحکام کے لیے ان کا ملک پاکستان کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا