کرتارپور افتتاح پر مودی اور عمران خان کا مصافحہ ہوگا؟

پاکستان نے نریندر مودی کو باضابطہ طور پر شرکت کی دعوت نہیں دی تاہم اپنی اپنی سرحدوں کے اندر ایک دوسرے کو دور سے ہاتھ ہلانے کا معاملہ مصافحے تک جا سکتا ہے۔

(انڈیا ٹوڈے)

اسلام آباد اور نئی دہلی کے سفارتی حلقوں میں غیر معمولی سرگرمیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ پاکستان نے نریندر مودی کو باضابطہ طور پر شرکت کی دعوت نہیں دی، تاہم اپنی اپنی سرحدوں کے اندر ایک دوسرے کو دور سے ہاتھ ہلانے کا معاملہ مصافحے تک جا سکتا ہے۔

نومبر کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے۔ بابا گرونانک کے 550ویں یوم پیدائش پر کرتار پور راہداری کا افتتاح ایک غیر معمولی حیثیت اس لیے اختیار کر چکا ہے کہ ایک ایسے موقعے پر جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی آخری حدوں کو چھو رہی ہے، مذہب ایک دوسرے کو قریب لانے کا سبب بن رہا ہے۔

بھارتی اخبارات کے علاوہ بین الاقوامی میڈیا نے بھی اس خبر کو جگہ دی ہے۔ اسلام آباد اور نئی دہلی کے سفارتی حلقوں میں غیر معمولی صورت حال ہے۔ باوثوق ذرائع یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اگرچہ پاکستان نے تقریب میں شرکت کی دعوت نہیں دی، تاہم وہ سکھ یاتریوں کو الواداع کہنے خود زیرو پوائنٹ پر موجود ہوں گے اور دوسری طرف پاکستان کے وزیراعظم عمران خان جب انٹری پوائنٹ پرسکھ یاریوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہوں گے تو دونوں وزرائے اعظم اپنی اپنی سرحد کے اندر کھڑے ہو کر خیر سگالی کے تحت مصافحہ کریں گے۔

بھارتی وزیرِ خوراک ہرسمرت کور بادل نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’گرو نانک کی برکت سے۔۔۔ کرتار پور صاحب حقیقت بننے جا رہا ہے۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی جی افتتاح کر کے تاریخ رقم کریں گے۔‘

 

ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا: ’گرو صاحب کا ہمیشہ کے لیے شکریہ کہ انہوں نے مودی جی کو اس قابل بنایا کہ گرو صاحب کے استھان کے ساتھ 72 سال سے ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کر سکیں۔‘

فی الحال اتنا کچھ ہی ہے تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ موقعے پر اس سے بھی بات آگے بڑھ جائے۔

بھارت کی جانب سے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کی شرکت مصدقہ ہے اور وہ اپنے ساتھ پہلے روز پانچ ہزار سکھ یاتری لے کر آئیں گے۔

اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان جو فریم ورک طے ہوا ہے اس کے تحت اگرچہ سکھ یاتریوں کی انٹری ویزا فری ہو گی تاہم انہیں اپنے ساتھ پاسپورٹ لانا ہو گا۔ لیکن اس کے لیے یہ بھی ضروری ہو گا کہ بھارت کم از کم ایک ہفتہ پہلے یاتریوں کی مکمل معلومات پاکستان کے ساتھ شیئر کرے۔

پاکستان تین دن پہلے بھارت کو منظور ہونے والی درخواستوں کی بارے میں آگاہ کرے گا۔ یاتری بھارتی سرحد سے تین سو قدم پیدل چلنے کے بعد پاکستانی امیگریشن کاؤنٹر پر جائیں گے جہاں انہیں انٹری پاس دیا جائے گا۔ اس کے بعد انہیں بسوں کے ذریعے دربار کے احاطے میں لایا جائے گا، جہاں گوردوارہ پربندھک کمیٹی ان کے لیے پرشاد وغیرہ کا اہتما م کرے گی۔

پاکستان نے یاتریوں کے لیے وسیع اہتمام کیا ہے جس میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ دربار میں انھیں اپنائیت کا احساس ملے۔ یاتریوں کی انٹری فیس 20 ڈالر رکھی گئی ہے تاہم ابھی یہ طے نہیں ہو سکا کہ یہ فیس بھارت خود اکٹھی کر کے پاکستان کو دے گا یا پاکستان یاتریوں سے خود وصول کرے گا۔

افتتاحی تقریب میں بھارت سے پانچ ہزار جبکہ پاکستان سے اڑھائی ہزار سکھ یاتری شرکت کر رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا