بُکر پرائز 2019: قواعد نظرانداز، ایوارڈ دو خواتین کے نام

ججوں نے ایوارڈ کے قواعد کو نظر انداز کرتے ہوئے کینیڈین مصنفہ مارگریٹ ایٹ وڈ کو ’دی ٹیسٹامنٹس‘ اور برطانوی مصنفہ برنارڈین ایوارسٹو کو ’گرل، وومن، اَدر‘ کے لیے 50 ہزار پاؤنڈز کا مشترکہ انعام دیا۔

مارگریٹ ایٹ وڈ کو ان کے ناول ’دی ٹیسٹامنٹس‘ جبکہ برنارڈین ایوارسٹو کو ان کے ناول ’گرل، وومن، اَدر‘ کے لیے ایوارڈ ملا۔  (اے ایف پی)

کینیڈین مصنفہ مارگریٹ ایٹ وڈ اور برطانوی مصنفہ برنارڈین ایوارسٹو نے برطانیہ کا اعلیٰ ترین ادبی ایوارڈ بُکر پرائز 2019 مشترکہ طور پر جیت لیا ہے۔

ایوارڈ کا اعلان لندن کے گِلڈ ہال میں منعقدہ ایک تقریب میں ہوا جسے بی بی سی پر لائیو نشر کیا گیا۔

مارگریٹ ایٹ وڈ کو ان کے ناول ’دی ٹیسٹامنٹس‘ جبکہ برنارڈین ایوارسٹو کو ان کے ناول ’گرل، وومن، اَدر‘ کے لیے ایوارڈ ملا۔

ستمبر میں ریلیز ہونے والا مارگریٹ ایٹ وڈ کا ناول ’دا ٹیسٹامنٹس‘ چار سالوں میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ہارڈ بیک ناول بن گیا۔ اس کی کہانی ان کے پچھلے ناول ’دی ہینڈ میڈز ٹیل‘ کے آخری سین کے 15 سال بعد کی ہے۔

1990 میں مارگریٹ ایٹ وڈ کی ’دی ہینڈ میڈز ٹیل‘ پر مبنی ایک فلم بھی بنی جس کا مرکزی کردار نتاشا رچرڈسن نے ادا کیا تھا۔ فی الوقت اس ناول پر مبنی ایک بافٹا ایوارڈ جیتنے والی ٹی وی سیریز بھی جاری ہے جس میں مرکزی کردار ایلزبتھ ماس ادا کر رہی ہیں۔

دی انڈپینڈنٹ نے ’دی ٹیسٹامنٹس‘ کو’گیلیئڈ کے زوال کے بارے میں پڑھنے کے لائق اور تیز رفتار ایڈونچر‘ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب ’گرل، وومن، اَدر‘ برنارڈین ایوارسٹو کا آٹھواں فکشن ناول ہے۔ یہ 12 کرداروں کی کہانی ہے، جن میں زیادہ تر سیاہ فام برطانوی خواتین ہیں۔ ’سٹائلسٹ‘ میگزین نے اسے ’غیرمعمولی‘ اور  ’جرات آمیز‘ قرار دیا جبکہ ’نیو سٹیسمن‘ نے اسے ’موجودہ وقت کی کہانی‘ قرار دیا۔

یہ تیسری بار ہے کہ بُکر پرائز مشترکہ طور پر دو فاتحین کو دیا گیا ہو۔ ایسا سب سے پہلے 1974 میں ہوا، جب نیڈین گورڈیمر اور سٹینلی مڈلٹن کو ایوارڈ دیا گیا۔

بعدازاں 1992 میں بھی مائیکل اونڈاچی اور بیری اونسورتھ کو مشترکہ ایوارڈ دیا گیا۔

1993 میں انعام کے قواعد میں تبدیلی کی گئی تھی، جس کے تحت پرائز صرف ایک ہی مصنف کو دیا جاتا ہے تاہم اس سال ججوں نے اسے نظر انداز کرتے ہوئے دو فاتحین کا انتخاب کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بُکر پرائز فاؤنڈیشن کی لٹرری ڈائریکٹر گیبی وڈ نے کہا: ’بُکر پرائز 2019 کے ججوں نے پانچ گھنٹے تک شارٹ لسٹ کی گئی تمام کتابوں پر بحث کی، لیکن ان میں سے کسی ایک کو چننا ناممکن لگا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’جب آخرکار وہ سب کتابوں میں سے دو کو فائنل کر چکے تھے تو انہوں نے پوچھا کہ کیا انعام دونوں کو دیا جا سکتا ہے۔ جب ان کو بتایا گیا کہ یہ قواعد کے خلاف ہے تو ججوں نے مزید بات چیت کی اور پھر قواعد کو نظرانداز کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

گیبی وڈ کے مطابق: ’جج کمرے سے خوش اور مطمئن باہر نکلے۔ ان کے دو فاتحین کا اشارہ اُن چھ مصنفین کی طرف تھا، جن کو بھی وہ جتوانا چاہتے تھے، اگر انعام کو مزید تقسیم کرنا ممکن ہوتا۔‘

مارگریٹ ایٹ وڈ اور برنارڈین ایوارسٹو کے درمیان 50 ہزار پاؤنڈ کی انعامی رقم تقسیم ہو گی۔

ایوارسٹو 1969 میں اس ایوارڈ کے قائم ہونے سے اب تک جیتنے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہیں۔

دوسری جانب مارگریٹ ایٹ وڈ وہ چوتھی مصنفہ ہیں جنہیں یہ انعام دو بار ملا ہے اور ’دی ٹیسٹامنٹس‘ جیتنے والا تیسرا سیکوئل ہے۔

اپنی کتاب ’کیوشوٹی‘ کے لیے 2019 کے انعام کے لیے شارٹ لسٹ میں شامل مصنف سلمان رشدی اس سال فیورٹس میں شامل تھے۔

سلمان رشدی اور مارگریٹ ایٹ وڈ اس اعلیٰ ادبی ایوارڈ  کو ایک بار جیت چکے ہیں، رشدی 2000 میں اور ایٹ وڈ1981 میں۔

اس سے قبل ایٹ وڈ کئی بار شارٹ لسٹ میں بھی رہی ہیں۔ 1986 میں ’دی ہینڈ میڈز ٹیل‘ کے لیے اور پھر 1989، 1996 اور 2003 میں۔

گذشہ سال یہ ایوراڈ بیلفاسٹ کی مصنفہ اینا برنز کو ان کے ناول ’ملک مین‘ کے لیے ملا تھا۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ادب