نئے والدین بننے والے جوڑوں میں علیحدگی کی بڑی وجہ سیکس کی کمی؟

علیحدگی اختیار کرنے والے ہر تین میں سے ایک شرکا کے نزدیک بریک اپ کی بڑی وجہ ان کے درمیان رابطے کا فقدان تھا جبکہ ہر دس میں سے تین شرکا کا کہنا تھا کہ سیکس میں کمی سے ان کا رشتہ ٹوٹ گیا۔

مطالعے میں دیکھا گیا کہ نئے والدین کے درمیان علیحدگی عموماً چھ ماہ کے دوران ہو جاتی ہے (اے ایف پی)

ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نئے نئے والدین بننے والے جوڑوں میں علیحدگی کی بڑی وجہ ان کے درمیان رابطوں کا فقدان اور سیکس کی کمی ہے۔

برطانیہ میں کیے گئے ایک سروے میں دو ہزار والدین نے حصہ لیا جن میں سے ایک تہائی شرکا کا کہنا تھا کہ بچے کی پیدائش کے بعد ان کے تعلقات میں شدید بگاڑ پیدا ہو گیا تھا جب کہ ہر پانچ میں سے ایک جوڑے میں بچے کی پیدائش کے پہلے سال ہی علیحدگی ہو گئی تھی۔

سروے میں شامل دس میں سے ایک جوڑے نے علیحدگی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکایا تاہم بعد میں انہوں نے دوبارہ اکٹھے رہنے کا فیصلہ کیا۔

مطالعے میں دیکھا گیا کہ نئے والدین کے درمیان علیحدگی عموماً چھ ماہ کے دوران ہو جاتی ہے۔

تو نئے نئے والدین بننے والے جوڑوں میں علیحدگی کی آخر وجہ کیا ہے؟

علیحدگی اختیار کرنے والے ہر تین میں سے ایک شرکا کے نزدیک بریک اپ کی بڑی وجہ ان کے درمیان رابطے کا فقدان تھا جبکہ ہر دس میں سے تین شرکا کا کہنا تھا کہ سیکس میں کمی سے ان کا رشتہ ٹوٹ گیا۔

تاہم 23 فیصد افراد نے بچے کی پیدائش کے ایک سال کے اندر اندر اپنے ساتھی پر بے وفائی یا کسی اور سے جنسی تعلق استوار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے علیحدگی اختیار کر لی۔

’چینل مام ڈاٹ کام‘ اور ’بے بی شو‘ کے مشترکہ سروے کے نتائج سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ والدین کے مابین روز روز کی تکرار، ایک ساتھی کا بچے کی نگہداشت میں کم شامل ہونا اور نئی ذمہ داری کے لیے خود کو ایڈجسٹ نہ کرنا بھی پریشانیوں کا باعث بنتا ہے۔

تاہم ایک چوتھائی جوڑوں نے اعتراف کیا کہ بچے کی پیدائش سے پہلے ہی ان کے تعلقات کشیدہ تھے جو بچے کے دنیا میں آنے کے بعد مزید خراب ہو گئے۔

پیرنٹنگ ویب سائٹ ’چینل مام ڈاٹ کام‘ کی بانی سیوبن فریگرڈ نے کہا: ’سات سال کی مشقت کو تو بھول ہی جائیں، چھ ماہ جاگ کر راتیں گزارنے سے نئے والدین کے درمیان الجھاؤ کا امکان بڑھ جاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’نیند کی کمی، قربت کے لیے کم وقت اور اضافی ذمہ داری انتہائی مضبوط رشتوں کے لیے بھی کڑا امتحان ثابت ہوتے ہیں۔‘

اس سروے میں دس میں چھ سے زیادہ افراد نے انکشاف کیا تھا کہ وہ بچے کی آمد کے بعد زندگی پر پڑنے والے گہرے اثرات کے لیے تیار نہیں تھے۔

23 فیصد شرکا کے لیے دوست اور کنبے کے افراد مددگار ثابت ہوئے۔

ڈنر کے لیے جانا، جنسی تعلقات کے لیے وقت نکالنا، دوستوں کے ساتھ باہر گھومنا اور راتوں کو ملنا جلنا خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کے لیے اہم طریقے ثابت ہو سکتے ہیں۔

’بے بی شو‘ کی ڈائریکٹر زو بونسر کے مطابق: ’اگرچہ یہ (بچے کی آمد) ایک حیرت انگیز دور ہوتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد نیند کے اوقات کار، معمولات زندگی اور ذمہ داریوں میں تبدیلی رونما ہوتی ہے اور آپ کو اپنے آس پاس کسی تیسرے شخص (بچے) کی عادت ڈالنا اور ہر وقت اس کی دیکھ بھال کرنا پڑتی ہے۔‘   

’بچے کی پیدائش کے بعد رشتہ قائم رکھنے کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کو بات کرتے رہنا چاہیے اور اس بات کو شیئر کریں کہ آپ دونوں کو کیسا محسوس ہو رہا ہے اور یہ یقینی بنائیں کہ آپ ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ اپنے بچے کے لیے بھی وقت نکالیں گے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق