جمعیت علمائے اسلام سے پرویز خٹک کے ذریعے رابطے کا اعلان

حکمران جماعت تحریک انصاف نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی قیادت میں جمعیت علما اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطہ کرکے مسائل کو سیاسی طور پر مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی یہ معلوم کرنے کی کوشش کرے گی کہ سیاسی مسائل کیا ہیں اور کیسے حل کیے جا سکتے ہیں (اے ایف پی)

حکمران جماعت تحریک انصاف نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی قیادت میں جمعیت علما اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطہ کرکے مسائل کو سیاسی طور پر مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے۔

اس بات کا اعلان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی یہ معلوم کرنے کی کوشش کرے گی کہ سیاسی مسائل کیا ہیں اور کیسے حل کیے جا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سیاسی جماعتوں کے سیاسی رویے ہوتے ہیں لہذا اگر ان کی بات میں وزن ہوگا تو معقول راستہ نکا لیں گے۔ ہمیں کوئی خوف نہیں ہے۔ یہ غلط فہمی ہوگی کہ حکومت احتجاج کے ذریعے ہٹائی جاسکتی ہے۔ اس میں ہمارا تجربہ 126 دن کا ہے۔ ہم طفل مکتب نہیں ہیں سیاسی حل ہے تو ضرور نکالیں گے۔‘

شاہ محمود قریشی کا اصرار تھا کہ دو وجوہات کی وجہ سے حکومت بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل چاہتی ہے۔ ایک تو پاکستان موجودہ وقت میں بین الاقوامی سطح پر کشمیر کی لڑائی لڑ رہا ہے۔

’کشمیریوں کے لیے ایک متفق آواز دنیا تک جانا انتہائی ضروری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری وجہ انہوں نے معاشی صورت حال بیان کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 13 مشکل مہینوں کے بعد اقتصادی استحکام سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں سیاسی انتشار اچھا نہیں ہوگا۔

ایک طرف تو حکومت مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کے لیے بات کرنے کا کہہ رہی ہے جب کہ دوسری جانب نجی ٹی وی چینل جیو نے مولانا فضل الرحمان کی براہ راست پریس کانفرنس کو درمیان میں ہی روکتے ہوئے کہا کہ وہ یہ پریس کانفرنس سنانے سے قاصر ہیں کیوں کہ ’پیمرا نے مولانا فضل الرحمان کی تقریر اور پریس کانفرنس کو نشر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔‘

واضح رہے کہ جمعیت علما اسلام ف کے قائد مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کی کال دے رکھی ہے، اور ان کے ممکنہ پلان میں اسلام آباد میں دھرنا بھی شامل ہے لیکن تاحال دیگر جماعتوں کی جانب سے دھرنے کے حوالے سے اتفاق نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی باقاعدہ پلان سامنے آیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست