پاکستان ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے میں ناکام، فروری تک مہلت

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو دی گئی تمام حتمی مہلتیں ختم ہو گئی ہیں اور وہ مقررہ وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔

پیرس میں  فنانشل ایکشن ٹاسک فورس  (ایف اے ٹی ایف) کے ہونے والے اجلاس کے دوران پاکستان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے لہذا اسے فروری تک کی مہلت دی جاتی ہے۔

ایف اے ٹی ایف کا اس اہم اجلاس کا آغاز بدھ کو ہوا اور آج اس کا آخری روز تھا۔

فرانس میں جاری فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق پاکستان کو دی گئی تمام حتمی مہلتیں ختم ہو گئی ہیں اور پاکستان وہ مقررہ وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نے ابھی تک 27 میں سے صرف پانچ نکات پر عمل کیا ہے جب کہ بقیہ ایکشن پلان پر عمل درآمد ملا جلا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو تنبیہ کی ہے کہ وہ فروری 2020 تک تمام نکات پر عمل کرے، ورنہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اور ادارہ اپنے تمام ارکان سے کہے گا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاملات پر خصوصی توجہ دیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر شیانگمن لو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان نے اگرچہ اعلیٰ سطح پر سیاسی عزم کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود اس نے جو وعدے کئے تھے ان میں سے اکثر کی مدت ختم ہو گئی ہے اور ان پر عمل نہیں ہو سکا۔  

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مزید اقدامات کرنے ہوں گے اور ایف اے ٹی ایف پاکستان کو تنبیہ کر رہا ہے کہ اگر اس نے فروری تک یہ حل طلب امور پر کارروائی نہیں کی تو فروری میں اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔

’اس تنبیہ کا مقصد پاکستان کو سزا دینا نہیں ہے بلکہ پاکستان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف جلد از جلد کارروائی کرے۔‘

اسی پریس کانفرنس میں انہوں نے سری لنکا اور ایتھیوپیا کو نگرانی سے نکالنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ ان ملکوں نے مناسب اقدامات کر لیے ہیں جن کی وجہ سے آئندہ ان کی نگرانی نہیں ہو گی۔

اسی حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے پبلک پالیسی کے ماہر حسان خاور سے بات کی تھی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو کن نکات پر عملدرآمد کا ٹاسک دیا تھا، پاکستان نے ان پر کتنا عمل کیا۔

حسان خاور کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری کی گئی دوطرفہ جائزے کی رپورٹ میں گذشتہ اکتوبر تک پاکستان کی جانب سے پیش رفت کو مختصر طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 40 نکات پر کام کرنا تھا۔ رپورٹ میں ایک فہرست دی گئی ہے جس کے مطابق پاکستان نے کچھ نکات پر مکمل، کچھ پر جزوی اور کچھ پر کوئی کام نہیں کیا۔ مؤثر عمل درآمد کے حوالے سے 10 نکات دیئے گئے تھے جن میں سے ایک پر پاکستان کی کارکردگی اچھی ہے جبکہ باقی نو پر کام ہو رہا ہے۔

بعض چیزوں میں پاکستان کی تعریف بھی

ادارے نے پاکستان کے بعض اقدامات کی تعریف بھی کی ہے، اور کہا ہے کہ جون 2018 کے بعد سے حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر کام کرنے میں سیاسی عزم دکھایا ہے۔

ادارے نے پاکستان کو دس مشورے بھی دیے ہیں اور کہا ہے کہ ان پر عمل کر کے پاکستان اپنے نظام میں خامیاں دور کر سکتا ہے۔ ان مشوروں میں چند یہ ہیں:

  • پاکستان ظاہر کرے کہ وہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرے کو پوری طرح سمجھتا ہے
  • ظاہر کرے کہ اس نے اقدامات کیے ہیں اور پابندیاں لگائی ہیں اور ان کا مالیاتی اداروں پر اثر پڑا ہے
  • ظاہر کرے کہ متعلقہ ادارے حکومت سے تعاون کر رہے ہیں
  • ظاہر کرے کہ ادارے نقد پیسے لے جانے والے قاصدوں کی نشان دہی کر رہے ہیں تاکہ رقم کی غیر قانونی ترسیل کو روکا جا سکے
  • اداروں کے درمیان تعاون کو بہتر بنائے، خاص طور پر صوبائی اور وفاقی اداروں کے درمیان

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے بیان کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’انڈیا پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے میں ناکام رہا ہے۔ پاکستان نے خود کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے صدر نے نئی حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان