’اگر ادارے 25 فیصد مدد کرتے تو پاکستان جہاز کی طرح اڑتا‘

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کا اعلان کر دیا ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ قائد مسلم لیگ ن کی ہدایت کے مطابق  اسلام آباد میں  آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کریں گے (اے ایف پی)

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کا اعلان کر دیا ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان نے ان کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں ملاقات کی جس کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آزادی مارچ میں بھر پور شرکت کا اعلان کیا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں دونوں جماعتوں کے دیگر رہنما احسن اقبال، مریم اورنگزیب، رانا تنویر، حنیف عباسی، مولانا غفور حیدری و دیگر بھی شریک تھے۔

تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں اپوزیشن کے آزادی مارچ کی حکمت عملی طے کی گئی۔

بعد میں جے یو آئی ایف نے لیگی قیادت کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی نے ن لیگی قیادت کو اپنے لائحہ عمل پر اعتماد میں لیا اور بعض تحفظات بھی دور کیے۔ دونوں جماعتوں میں دھرنے اور اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق فیصلے مشترکہ اپوزیشن قیادت کی مشاورت سے کرنے پر اتفاق ہوا۔

نامہ نگار ارشد چوہدری کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا کہ قائد مسلم لیگ ن کی ہدایت کے مطابق 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں مولانا کے آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملکی معیشت اور نظام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے اس لیے حکومت کا خاتمہ ضروری ہے۔ عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے لہذا جلد از جلد شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ’اداروں نے عمران خان اور پی ٹی آئی کو لانے کے لیے بھر پور حمایت کی لیکن بدقسمتی سے اتنی مدد ہونے کے باوجود یہ حکومت بری طرح سے ناکام ہوئی۔ عمران خان اب اپنی ناکامی کا بوجھ اداروں پر ڈالنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر اس کے مقابلے میں 25 فیصد سپورٹ کسی گئی گزری حکومت کو بھی ملی ہوتی تو پاکستان ترقی کے راستے پر ہوائی جہاز کی طرح اڑ رہا ہوتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتیں اقتدار میں آئیں تو چھ ماہ میں تباہ حال معیشت کو پہلے کی طرح اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیں گے۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک طرف حکومت مذاکرات کی بات کرتی ہے تو دوسری جانب گالیاں دی جا رہی ہے اور تضحیک کی جا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے یہ جعلی حکومت ہے ان سے جلد نجات ناگزیر ہوچکی ہے۔‘

مولانافضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن حکومت کے خلاف متحد ہے آزادی مارچ میں سب شرکت کریں گے تاہم 27 اکتوبر کو روانہ ہونے والا جلوس 31 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گا۔

انہوں نے اعلان کیا اسلام آباد پہنچ کر متحدہ اپوزیشن مشاورت سے اگلے لائحہ عمل کااعلان کرے گی۔

شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان اپنی بات مکمل کرنے کے بعد صحافیوں کے کسی بھی سوال کا جواب دیئے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے نواز شریف کے اعلان کے باوجود آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت سے متعلق گذشتہ کئی روز سے تحفظات پائے جاتے تھے۔ مسلم لیگ ن کے اجلاس میں شہباز شریف کے مقتدر حلقوں کے بارے میں نواز شریف کے موقف سے اختلاف کی خبریں سامنے آنے کے بعد ن لیگی وفد نے احسن اقبال کی قیادت میں مولانا فضل الرحمن سے پشاور میں ملاقات کی تھی اور انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا، جس کے بعد شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی 16 اکتوبر کو ملاقات طے ہوئی جو بعد میں موخر ہوکر 18 اکتوبر یعنی آج لاہور میں کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔

مولانا فضل الرحمن نے حکمران اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کی قیادت چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الہی سے بھی ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس دوران سیاسی صورتحال اور آزادی مارچ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق چودھری برادران نے مولانا فضل الرحمان سے بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی درخواست کی جس پر مولانا فضل الرحمان نے حکومتی رویہ سے انہیں آگاہ کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست