جنسی زندگی کو متاثر کرنے والی 11 چیزیں

اس حوالے سے کوئی جادوئی اعداد و شمار نہیں ہیں لیکن اگر آپ کو ایسا محسوس ہو کہ آپ اس عمل سے وہ تسکین حاصل نہیں کر پا رہے جیسی پہلے حاصل کرتے تھے تو آپ کے لیے وجوہات جاننا ضروری ہے۔

جب تک آپ ڈاکٹر سے بات نہیں کریں گے آپ کو یقینی طور پر معلوم نہیں ہوگا کہ اس صورت حال کا ذمہ دار کون ہے  (تصویر: پکسابے)

اپنے ساتھی سے مختلف جنسی خواہش ایسی رکاوٹ ثابت ہوسکتی ہے جس پر قابو پانا مشکل ہے۔ جنسی تسکین کے عمل کے کوئی جادوئی اعداد و شمار نہیں ہیں لیکن اگر آپ کو ایسا محسوس ہو کہ آپ اس عمل سے وہ تسکین حاصل نہیں کر پا رہے جیسی پہلے حاصل کرتے تھے یا جس طرح پہلے زیادہ تسکین حاصل تھے اب اس طرح نہیں کرنا چاہتے تو ایسی صورت میں ہو سکتا کہ آپ جنسی خواہش کی کمزوری میں مبتلا ہوگئے ہوں۔

جب تک آپ ڈاکٹر سے بات نہیں کریں گے آپ کو یقینی طور پر معلوم نہیں ہوگا کہ اس صورت حال کا ذمہ دار کون ہے۔ وجوہات کا پتہ چلنا آپ کو درست سمت میں گامزن کرسکتا ہے۔

تھکاوٹ

تھکاوٹ کی وجہ سے جنسی عمل سے گریز پرانا خیال ہے۔ ہوسکتا ہے کہ حقیقت اس سے بڑھ کر ہو جس کے بارے میں کبھی ہم سوچا کرتے تھے۔ نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کی تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ شادی شدہ چار امریکی شہریوں میں سے ایک اکثر اتنا تھکا ہوتا ہے کہ دن کے اختتام پر اپنے ساتھی سے سیکس نہیں کر پاتا۔

سیکچوئل میڈیسن نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ نیند کی کمی آپ کی جنسی خواہش پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ اس لیے اگر آپ اچھی جنسی تسکین چاہتے ہیں تو آپ کے لیے اچھی نیند ضروری ہے

آپ دباؤ کا شکار ہیں

اگر آپ کام کے دوران اپنے اوپر دباؤ محسوس کر رہے ہوں یا دوست سے نالاں ہوں تو دباؤ کی وجہ سے آپ کے جسم میں کورٹیسول نامی ہارمون کی مقداد زیادہ ہو جاتی ہے۔ کورٹیسول موڈ کے لیے تباہ کن ہوتا ہے اور ممکن ہے اس کی وجہ سے ٹیسٹوسٹیرون اور دوسرے ہامونزکی پیدوار میں کمی ہو جائے۔ ایسی صورت میں آپ کے اندر جنسی تسکین کے خیال کی کشش کم ہو جائے گی۔

آپ کے ہارمونز صحیح کام نہیں کرتے

آگرآپ کے جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار پیدائشی طور پر کم ہو تو چاہے آپ خاتون ہوں یا مرد آپ کی جنسی خواہش ہمیشہ کمزور ہوگی۔ ڈاکٹر آپ کا ٹیسٹ کروا کے دیکھ سکتا ہے کہ کہیں آپ ہارمونز کے عدم توازن کا شکار تو نہیں ہیں۔

لیکن بعض اوقات ایسا قدرتی طور پر نہیں ہوتا۔ اگر آپ اُس قسم کے شخص ہیں جو بچوں کی پیدائش کنٹرول کرنے کی ادویات استعمال کر رہا ہو تو ادویات کی تبدیلی یا انہیں اچانک چھوڑ دینے کے عمل کو الزام دیا جا سکتا ہے۔اگر یہ ثابت نہ ہو کہ کسی دوا نے آپ کی جنسی عمل کی خواہش کو متاثر کیا ہے تو ایسی صورت میں یہ ممکن ہے کہ اس نے آپ کے ہامونز کو متاثر کیا ہو۔  

ان تمام صورتوں میں آپ اپنے ڈاکٹر سے بات کرسکتے ہیں تاکہ جان سکیں کہ ہو سکتا ہے کہ حمل روکنے کے لیے کوئی طریقہ آپ کے لیے موزوں ہو۔

آپ ڈپریشن میں مبتلا ہیں

ڈاکٹر کونسٹینٹائن جارج نے جریدے ’انسائیڈر‘ کو بتایا ہے کہ جب آپ کی ذہنی صحت اچھی نہ ہو تو ممکن ہے کہ آپ جنسی تسکین کے سوا کچھ اور نہ کرنا چاہیں، ایسی صورت میں صرف جنسی تسکین پر توجہ دیں۔ اگر آپ میں مایوسی کی علامتیں پائی جاتی ہوں یا دماغی بیماری میں مبتلا ہوں تو اس سے آپ کی جنسی عمل کی خواہش متاثر ہوگی۔

اس کے علاوہ اگر آپ موجودہ وقت میں ڈپریشن دور کرنے کی ادویات کھا رہے ہوں تو اس سے بھی آپ کی جنسی خواہش متاثر ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ جنسی خواہش واپس لانے کے لیے بیماری کا علاج چھوڑ دیں۔ اگر آپ کی دوا جنسی خواہش ختم کرنے کی ذمہ دار ہے تو آپ اپنے ڈاکٹر سے بات کرسکتے ہیں تاکہ ایسا نسخہ تلاش کیا جا سکے جو آپ کے لیے بہتر ہو۔

غیرمتوازن تھائی رائیڈ گلینڈ

بہت سارے جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ اگر آپ تھائی رائیڈ گلینڈ کی بیماری میں مبتلا ہیں یا آپ کے جسم میں تھائی ریکسین کی مقدار معمول سے ہٹ کر ہے تو اس صورت میں آپ کی جنسی خواہش زیادہ متاثر ہوگی۔ تھائی ریکسین کی کم مقدار سے آپ کا میٹابولزم (غذا کے جزو بدن کا حصہ بننے کا عمل) متاثر ہوگا اور نتیجے کے طور پر آپ کے جسم میں جنسی ہارمونز کی پیداوار کم ہو جائے گی۔

ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوئے تھائی ریکسین کی مقدار کا ٹیسٹ اہمیت کا حامل ہے۔ اگر پیدائش کے وقت آپ کی جنس کا تعین ایک خاتون کے طور کیا گیا ہو ایسی صورت میں یہ ٹیسٹ کروانا اہمیت کا حامل ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ مسئلہ تھائی ریکیسن کی مقدار میں کمی بیشی ہی ہے۔

آپ جِم نہیں جاتے، یوگا نہیں کرتے یا پیدل نہیں چلتے

ڈاکٹر ولیم کولبی نے میگزین انسائیڈر کو بتایا ہے کہ ورزش کے ذریعے دورانِ خون میں بہتری لانے سے آپ کو بستر پر خون کا بہاؤ بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ ورزش نہ کرنے سے آپ کی جنسی تسکین کی خواہش بڑی حد تک کم ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے ہارمونز متاثر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر ولیم کولبی نے’خود لذتی کی طاقت میں دوبارہ اضافے‘ کے عنوان سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’جسمانی اعتبار سے غیرفعال رہنا، وزن میں اضافہ اور ذہنی دباؤ سب ہمارے ہامونز کی پیدوار کو متاثر کرتے ہیں۔ خاص طور پر سیکس ہارمونز کو جنہیں ٹیسٹوسٹیرون اینڈ ایسٹروجن کہتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون بہت سے کام کرتا ہے جن میں جنسی خواہش کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ جب ہمارے سیکس ہارمونز کی پیدوار کم ہو جاتی ہے یا ہارمونز عدم توازن کا شکار ہو جاتے ہیں تو اس صورت میں عام طور پر جنسی تسکین کا جواز تلاش کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘

آپ اچھی طرح کھا پی نہیں رہے

ہم سب پیزے کا ایک (یا تین) اچھا ٹکڑا پسند کرتے ہیں لیکن اگر آپ متوازن خوراک نہیں کھا رہے تو آپ کی جنس طاقت کو بڑا نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تلی ہوئی اور نمک والی چیزیں کھانے سے آپ کا پیٹ پھول سکتا ہے اور اگر کبھی آپ نے فرنچ فرائز کی پلیٹ کھائی ہو تو آپ کو علم ہوگا کہ جنسی عمل وہ آخری کام ہے جس کی آپ کو خواہش ہوسکتی ہے۔

مختلف جائزوں سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کھانے پینے کی بعض اشیا کے ساتھ متوازن خوراک آپ کی جنسی خواہش بڑھا سکتی ہے اور اگر آپ جنسی خواہش میں کچھ زیادہ اضافہ چاہتے ہیں تو برگر کو چھوڑیں اور تربوز اٹھا لیں۔ (یہ کسے پتہ تھا؟)

آپ اپنے آپ کو محسوس نہیں کر رہے

اگر آپ اپنے بارے میں اچھا محسوس نہیں کر رہے تو شاید آپ کو کسی کے ساتھ جنسی عمل کی خواہش نہیں ہوگی۔ ہو سکتا ہے کہ اصل میں آپ کی ساکھ آپ کی پُر مسرت جنسی زندگی کو تباہ کر رہی ہو۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹرکولبی کہتے ہیں کہ ’اپنے اندر اَنا کو چھپا کر رکھنے والے افراد، اپنی قدر نہ کرنے والے اور اپنی ذات سے پیار نہ کرنے والے لوگ جنسی تسکین میں دلچسپی سے با آسانی کھو سکتے ہیں۔ جنسی تسکین میں دلچسپی کے معاملے میں ہمارا دماغ سب سے بڑھ کر ہے اور اگر یہ خود شناسی میں محدود ہو، اپنی بے قدری کے جذبات میں ڈوبا ہو یا منفی خیالات کا شکار ہو تو نتیجے کے طور پر افسوس کے ساتھ جنسی تسکین جیسی سرگرمیوں سے کنارہ کش ہو جائیں، جو توانائی اور اطمینان بخش ہیں۔

اگر محسوس کر رہے ہوں کہ آپ اپنے آپ اور جسم کے بارے میں منفی سوچوں میں گم ہیں تو اپنے ساتھی سے بات کریں کہ جنسی تسکین کے دوران آپ کس طرح زیادہ سکون محسوس کر سکتے ہیں۔ ایسا طریقہ تلاش کریں جس سے آپ اپنے اندر جنسی تسکین کی خواہش کو دوبارہ محسوس کر سکیں اور اگر ضروری ہو تو معالج سے بات کریں کہ اعتماد دوبارہ کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

آپ کے جسم میں پانی کی کمی

اس بات کا امکان موجود ہے کہ آپ کے سامنے ایسی متعدد وجوہات آ جائیں، جن کی بنا پر دن میں آپ کو زیادہ پانی پینا پڑے۔ لیکن ایک وجہ اور بھی ہے اور وہ ہے کافی مقدار میں پانی نہ پینا، جو جنسی تسکین کے عمل کو تباہ کر سکتا ہے۔

پانی کی کمی کی وجہ سے سر میں درد ہوتا ہے اور ایسی صورت میں کوئی بھی جنسی تسکین نہیں کرنا چاہتا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ پانی کی کمی سے کسی خاتون کا مخصوص مقام خشک ہو سکتا ہے، جس سے جنسی تسکین تکلیف دہ ہو سکتی ہے۔

اگر آپ کو پیاس نہ لگ رہی تو بھی دن بھر پانی کے اضافی گلاس پینے کی کوشش کریں اور دیکھیں کہ یہ ترکیب کام کرتی ہے یا نہیں۔

اگرآپ نے حال ہی میں ادویات لینا شروع کی ہوں تو

ڈاکٹر جارج کے مطابق اگر آپ نے نئی ادویات شروع کی ہیں تو اس سے آپ کی جنسی تسکین کی خواہش پر کسی ارادے کے بغیر نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈپریشن دور کرنے کی ادویات اور منہ کے راستے لی جانے والی مانع حمل ادویات جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے اوردیگر ادویات کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر کی ادویات بھی جنسی تسکین کی خواہش ختم کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

اگر آپ کو شبہ ہو کہ الزام ادویات پر ہے تو ان کے مضر اثرات پر نظر ڈالیں۔ ڈاکٹر کے ساتھ بات کریں کہ آپ اس مسئلے سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔

اگر آپ کو جنسی عمل سے کچھ حاصل نہیں ہوتا

اگر ساتھی آپ کی ضرورت پوری نہیں کرتا تو ایسی صورت میں آپ کے لیے سرے سے کوئی ترغیب موجود نہیں ہے کہ آپ جنسی تسکین حاصل کریں۔

سوچیں کہ آپ کا ساتھی آپ کے لیے کیا کرے کہ جس سے آپ کے اندر جنسی تسکین کی تحریک پیدا ہو اور ان سے پوچھیں کہ آیا ایسا کچھ کرنے میں انہیں کوئی تکلیف تو نہیں ہوگی۔ آپ کے ساتھی کو کُھل کر ایسا طریقہ تلاش کرنا چاہیے جس سے جنسی تسکین آپ کے لیے بھی اچھی ثابت ہو، اس لیے اس حوالے سے بات کریں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی صحت