ایرانی حسینہ کی فلپائن میں پناہ کی درخواست

بہارہ زارع بہاری کا کہنا ہے کہ ایران انہیں حزِب اختلاف کے سیاست دان کی حمایت کرنے، مقابلہ حسن میں حصہ لے کر روایتوں کو توڑنے اور عورتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی وجہ سے نشانہ بنا رہا ہے۔

فلپائن کے حکام کے مطابق بہارہ زارع بہاری کو ملک میں داخلے سے روکا گیا کیونکہ ان کے خلاف انٹرپول کا ریڈ نوٹس جاری کیا گیا ہے(تصویر: فیس بک)

عالمی مقابلہ حسن میں حصہ لینے والی ایرانی خاتون کا کہنا ہے کہ تہران میں ان کی جان کو خطرہ ہے اور انہوں نے فلپائن میں پناہ کی درخواست دی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق 2018 میں مِس انٹرکونٹینینٹل مقابلہ حسن میں ایران کی جانب سے حصہ لینے والی بہارہ زارع بہاری کو فلپائن کے بیورو آف امیگریشن نے گذشتہ ہفتے منیلا کے نِنوئے اکینو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اپنی تحویل میں لیا تھا۔

فلپائن کے حکام کے مطابق انہیں ملک میں داخلے سے روکا گیا کیونکہ ان کے خلاف انٹرپول کا ریڈ نوٹس جاری کیا گیا ہے جبکہ ایک اور ایرانی شخص نے ان پر تشدد کا کیس بھی درج کروایا ہوا ہے جو مبینہ طور پر فلپائن میں پیش آیا۔

تاہم بہارہ زارع بہاری نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنے خلاف کیس کو جھوٹا قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایران انہیں حزبِ اختلاف کے سیاست دان کی حمایت کرنے، مقابلہ حسن میں حصہ لے کر روایتوں کو توڑنے اور عورتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی وجہ سے نشانہ بنا رہا ہے۔

جنوری میں بہارہ زارع بہاری ایک مقابلہ حسن میں ایرانی حزبِ اختلاف کے رہنما اور نیشنل کونسل آف ایران کے بانی رضا پہلوی کی تصویر اٹھائے سٹیج پر آئیں۔

’عرب نیوز‘ کو ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا: ’میں نے رضا پہلوی کی تصویر ایک مقابلہ حسن میں استعمال کی اور اب ایرانی حکام مجھ پر غصہ ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’فلپائن سے ڈی پورٹ ہونے کی صورت میں اگر ایران نے مجھے مار نہ ڈالا تو کم از کم 25 سال جیل کی سزا دے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ فلپائن آنے سے پہلے انہوں نے دو ہفتے دبئی میں گزارے جہاں انہیں امیگریشن حکام کے ساتھ کوئی مسائل نہیں پیش آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں منیلا میں ایئرپورٹ پر روکا گیا اور بتایا گیا کہ وہ انٹرپول کی لسٹ پر ہیں تو انہیں بہت تشویش ہوئی۔

بہارہ زارع بہاری کا کہنا تھا کہ ان کے وکیل نے فلپائن اور انٹرپول کے تمام ریکارڈ چیک کیے اور ان کے خلاف کوئی بھی ریکارڈ نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، نہ تو ایران میں اور نہ ہی فلپائن میں، جہاں وہ 2014 سے ڈینٹسٹری کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بہارہ زارع بہاری کو پیر کو واپس ایران ڈی پورٹ کیا جانا تھا، تاہم ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس کے ایک اہلکار مارک پریٹے نے کہا کہ وہ امیگریشن حکام کے تحویل میں ہیں اور ان کو ’ایران واپس نہیں بھیجا جاسکتا کیونکہ انہوں نے پناہ کی درخواست جمع کروا رکھی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیپارٹمنٹ ان کی پناہ کی درخواست کو ’وقت پر‘ حل کرلے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین