طبیعت ناساز ہونے پر نواز شریف ہسپتال منتقل، کیپٹن صفدر گرفتار

نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے مطابق نواز شریف کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کی بجائےصرف 16 ہزار رہ گئی ہے۔

میاں نواز شریف کی گاڑی کو نیب آفس اور ہسپتال کے گیٹ پر کارکنوں نے گھیرے رکھا تو  انہوں نے گاڑی سے ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب بھی دیا  (پی ایم ایل این میڈیا ونگ)

لاہور میں نیب جیل میں قید پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی پیر کو رات گئے طبیعت خراب ہوگئی جس کے بعد انہیں سروسز ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ن لیگ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی طبیعت ناساز ہونے کے بعد جیل حکام کو سفارش کی گئی تھی کہ انہیں ہسپتال لے جایا جائے تاہم ایسا کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد کیا گیا جب میڈیا پر خبریں چلنا شروع ہوئیں۔

نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سابق وزیراعظم  سے نیب آفس لاہور میں ملاقات کے بعد بتایا کہ پیر کی شام آٹھ بجے کی رپورٹس کے مطابق نواز شریف کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کی بجائےصرف 16 ہزار رہ گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کی سفارش کے باوجود چارگھنٹے بعد نواز شریف کو ہسپتال منتقل کیا گیا اور پھر نیب کے ڈاکٹر کی جانب سے پرائیویٹ لیب سے ٹیسٹ کرائے گئے جن کی رپورٹ میں نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 12ہزار تک آئی۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، دیگر رہنما اور کارکن بڑی تعداد میں رات گئے میاں نواز شریف کی طبیعت خراب ہونے کی خبر سنتے ہی نیب آفس لاہور اور سروسز ہسپتال کے باہر جمع ہوگئے۔

انہوں نے ٹھوکر نیاز بیگ ملتان روڑ اور سروسز ہسپتال کے سامنے جیل روڈ پر شدید احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔ اس دوران میاں نواز شریف کی گاڑی کو نیب آفس اور ہسپتال کے گیٹ پر کارکنوں نے گھیرے رکھا تو انہوں نے گاڑی سے ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب بھی دیا۔

العزیزیہ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف کو گذشتہ ہفتے چوہدری شوگر ملز کیس میں احتساب عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا اور انہیں کوٹ لکھپت جیل سے نیب آفس لاہور حوالات میں رکھا گیا، جہاں ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔

 ن لیگ کے رہنماؤں نے چند روز پہلے نواز شریف کے معالج کو ان کے چیک اپ کی اجازت نہ ملنے کے بارے میں شکایت بھی کی تھی۔

دوسری جانب ترجمان نیب ذیشان انور کے مطابق میاں نواز شریف کا ڈینگی ٹیسٹ کیا گیا جو منفی آیا ہے تاہم دیگر ٹیسٹس ابھی جاری ہیں۔

ذیشان انورنے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نواز شریف کو طبی سہولیات فراہم نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں کیونکہ ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان تین گھنٹے تک ان کے ساتھ رہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’ایک لیڈر راولپنڈی میں ہسپتال منتقل ہونے کے لیے پَر تول رہا ہے جبکہ لاہور نیب کی زیر تفتیش دوسرا لیڈر ہسپتال منتقل ہوگیا۔‘

نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ہسپتال میں رکھنے یا دوبارہ نیب آفس منتقل کرنے کا فیصلہ ڈاکٹرز کی تجویز پر کیا جائے گا۔

’جان سے کھیلا جارہا ہے‘

صحافیوں سے گفتگو میں صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا کہ ’نوازشریف کی جان سے کھیلا جارہا ہے اور خطرناک علامات کے باوجود انہیں ہسپتال منتقل نہ کرنا بدترین انتقام ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سرکاری طبی رپورٹس میں سنگین خطرات کی واضح نشاندہی کی گئی ہے، ان کوتاخیر سے ہسپتال منتقل کرنا حکومتی بے حسی ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’خدانخواستہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو عمران خان کو قاتل ٹھہرائیں گے۔‘

 ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے کیس میں جیل مینوئل پر عمل  نہیں کیا جا رہا اور یہ اقدامات واضح ثبوت ہیں کہ نوازشریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

شہباز شریف کے بقول: ’یہ اقدامات ثبوت ہیں کہ عمران خان کے حکم پر نواز شریف کو طبی سہولیات نہیں دی جا رہیں۔ عقل سے عاری اور تکبر سے بھرے حکمران اپنی حماقتوں سے ملک میں خانہ جنگی کرانے پر تلے ہیں۔‘

مسلم لیگ ن کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ ’نواز شریف کی جان کو سنگین طبی خطرات لاحق ہیں اور انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل نہ کرنا حکومت کی پوشیدہ سازش کا منہ بولتا ثبوت ہے۔‘

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ذاتی معالج نے سرکاری رپورٹس دیکھ کر خبردار کیا ہے کہ نوازشریف کی جان کو خطرہ ہے۔ ان کے مطابق سرکاری رپورٹس میں طبی خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے، خون میں سفید خلیوں کی تعداد میں نمایاں کمی انتہائی خطرناک علامت ہے اور اسے نظرانداز کرنا جان لیوا ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی  نوازشریف کی طبعیت خراب ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حکومت اداروں کے ذریعے سیاسی مخالفین سے انتقام لے رہی ہے،‘ ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ نوازشریف کو ہسپتال میں بہترین سہولیات دی جائیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، حاصل بزنجو، اسفند یار ولی، محمود اچکزئی و دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے اپنے بیانات میں میاں نواز شریف کی طبیعت ناساز ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور انہیں بھرپور طبی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کیپٹن (ر) صفدر گرفتار

دوسری جانب پارٹی لیڈر اور نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میاں نواز شریف کی طبیعت خراب ہونے کی اطلاع ملتے ہی کیپٹن (ر) صفدر ان کی عیادت کے لیے بھیرا سے لاہور آرہے تھے کہ انہیں راوی ٹول پلازہ لاہور سے پولیس نے گرفتار کرلیا۔

لیگی رہنما کے مطابق انہیں مریم نواز کی احتساب عدالت پیشی کے دوران پولیس اہلکاروں سے ہاتھاپائی اور اشتعال انگیز تقاریر کے الزام پر پہلے سے درج سرکاری کام میں مداخلت کے مقدمے میں گرفتارکیا گیا ہے۔

صحافیوں سے گفتگو میں آئی جی پنجاب نے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی اور کہا کہ ان کو تھانہ اسلام پورہ میں درج مقدمے میں گرفتارکیا گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست