تحریک انصاف کے نیب زدہ رہنما

علیم خان کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے دوسروں رہنماؤں کے کیسوں پر بھی بحث شروع ہو چکی ہے۔

وزیر اعطم عمران خان اور ان کے دیگر ساتھی بھی نیب تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔ فوٹو: ٹوئیٹر سید ذوالفقار بخاری

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر صوبائی وزیر بلدیات علیم  کی حراست اور احتساب عدالت میں پیشی اس جماعت کے کسی وزیر کی گرفتاری کا  پہلا واقعہ ہے۔ تاہم وہ واحد رہنما نہیں جن کے مالی معملات پر نیب نظر رکھے ہوئے ہے۔ تحریک انصاف کے دیگر رہنماوں جن  پر نیب کیسز چل رہے ہیں ان میں خود وزیر اعظم عمران خان بھی سر فہرست ہیں۔

کس رہنما کے خلاف الزامات کیا ہیں اور تحقیقات کس نہج پر ہیں، تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:

وزیر اعظم عمران خان

وزیر اعظم عمران خان پر خیبر پختونخواہ حکومت کے ہیلی کاپٹر کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔ نیب کے مطابق عمران خان نے غیرسرکاری دوروں کے لیے خیبرپختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کیے۔ الزام کے مطابق عمران خان نے دو سرکاری ہیلی کاپٹر 74 گھنٹے استعمال کیے۔

سات اگست 2018 کو انتخابات جیتنے کے بعد اور وزیر اعظم کا حلف اٹھانے سے پہلے عمران خان نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے جہاں انھیں سوالنامہ دیا گیا تھا۔ تا حال کیس ابھی تک تحقیقات کے مرحلے پر ہی ہے۔

وزیر اعظم کے سابق مشیر بابر اعوان

ڈاکٹر بابر اعوان پر نندی پور منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں اضافے اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ جب اس منصوبہ پر کام شروع ہوا تو ڈاکٹر بابر اعوان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وفاقی وزیر قانون تھے۔ اس کیس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بھی نیب کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

جب نیب نے بابر اعوان کے خلاف ریفرنس جمع کرایا تو بابر اعوان اس وقت وفاقی کابینہ کا حصہ تھے۔ ریفرنس داخل ہونے کے بعد بابر اعوان بحیثیت وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور کے عہدے سے مستعفی ہو گیے تھے۔

نیب نے کیس میں ریفرنس احتساب عدالت میں جمع کرا دیا ہے اور ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک

وزیر دفاع پرویز خٹک پر ان کے بطور وزیر اعلی خیبر پختونخواہ کے وقت کا سرکاری اراضی سکینڈل کیس ہے۔ الزام کے مطابق اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے وزیر اعلی پرویز خٹک نے مالم جبہ میں 278 ایکڑ سرکاری اراضی من پسند کمپنی کے نام لیز کی تھی۔

الزام کے مطابق 2014 میں مالم جبہ میں سرکاری اراضی قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے من پسند کمپنی کو ہوٹل بنانے کا ٹھیکہ دیا گیا۔ نیب کے مطابق لیز کا معاہدہ 15 سال کا تھا مگر اسے بڑھا کر 33 سال کر دیا گیا۔

اسی کیس کے اندر موجودہ وزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان، موجودہ سینئر صوبائی وزیر برائے سیاحت عاطف خان اور سینیٹر محسن عزیز کا نام بھی شامل ہے۔

پرویز خٹک اس کیس میں نیب کے سامنے پیش ہو چکے ہیں اور کیس انکوائری کے مرحلے سے بڑھ کر تحقیقات کے مرحلے میں جا چکا ہے۔

محمود خان، محسن وزیر، عاطف خان

وزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان، سینیٹر محسن وزیر اور سینئر صوبائی وزیر برائے سیاحت پر بھی مالم جبہ سرکاری اراضی سکینڈل میں زمین اپنی من پسند کمپنی کو دینے کا الزام ہے۔

وزیر اعلی محمود خان پچھلے دور حکومت میں صوبائی وزیر برائے کھیل تھے جبکہ عاطف خان پچھلے دور حکومت میں بھی وزیر سیاحت تھے اور سینیٹر محسن عزیز کو بحیثیت خیبر پختونخواہ سپورٹس بورڈ کے سربراہ کیس میں شامل کیا گیا ہے۔

تینوں افراد نیب کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ وزیر اعلی محمود خان نے نیب پیشی کے بعد کہا تھا کہ نیب نے انہیں کلین چٹ دے دی ہے مگر نیب نے وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعلی کے بیان کی تردید کی تھی۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید ذوالفقار بخاری

وزیر اعظم کے قریبی دوست اور معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی سید ذوالفقار بخاری (زلفی بخاری) پر آفشور کمپنیوں اور آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس ہے۔ زلفی بخاری اس کیس میں نیب کے روبرو پیش ہو چکے ہیں اور ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

زلفی بخاری کے خلاف نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق ذاتی وجوہات کی بنا پر مستعفی ہو چکے ہیں۔ مستعفی ہونے سے پہلے نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق کی احاطہ عدالت میں زلفی بخاری کے ساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان