ججمنٹ ڈے کے بعد ڈارک فیٹ ٹرمینیٹر سیریز کی ٹاپ فلم

اگر ڈارک فیٹ ٹرمینٹر سیریز کا آخری سانس ثابت ہوئی تو کم سے کم سیریز کو ایک عزت دار اختتام تو نصیب ہو گا۔

ڈارک فیٹ میں گذشتہ فلموں کے شاندار لمحات کی جھلک بھی ملتی ہے(سکرین گریب)

ٹرمینیٹر کا کردار تقریباً لازوال ہے لیکن اس کی فلمیں یقینی طور پر ایسی نہیں۔ 2003 میں ٹرمینیٹر سیریز کی تیسری کڑی’رائز آف مشین‘ ریلیز ہونے کے ساتھ ہی اس فرنچائز کے آغاز کا اعلان کیا گیا تھا لیکن یہ آہستہ آہستہ مایوسی اور ناامیدی کی جانب جا رہی ہے اور مداح اس کے جاری رہنے کی دعائیں کر رہے ہیں۔

ٹرمینیٹر: ڈارک فیٹ اس کو بچانے کی ایک اور بہترین کوشش ہے۔ کبھی کبھی یہ سیریز بہت اچھی لگتی ہے اور ڈارک فیٹ کا ریلیز ہونا کسی چھوٹے معجزے سے کم نہیں۔

کچھ مداحوں کے لیے تو یہ ثبوت ہے کہ ٹرمینیٹر سیریز کی فلمیں اب الہامی یا ناممکن نہیں۔ ٹرمینیٹر ٹو کے بعد ڈارک فیٹ اس سیریز کی سب سے عمدہ فلم ہے۔

اس فلم کی ہدایت کاری ڈیڈ پول کے ڈائریکٹر ٹم ملر نے کی ہے اور اس فلم میں سکیوئیلز میں نظر آنے والی ’طاقت کو جگانے‘ والی سوچ کارفرما نظر آتی ہے۔

یہ غیر ارادی طور پر ایک ری بوٹ کی کوشش ہے جو کسی بھی قسم کی منفی سوچ کو کو سدھارنے کے درپے محسوس ہوتی ہے۔

درحقیقت ڈارک فیٹ اس سے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اپنے کمتر سیکیوئلز کی موجودگی سے انکاری دکھائی دیتی ہے۔ یہ صرف اور صرف ججمنٹ ڈے کا واحد فالو اپ ہے۔ اس کے علاوہ باقی سب فلمیں کسی ’متبادل زمانے‘ کا قصہ محسوس ہوتی ہیں۔

آپ سب اس کی کہانی سن چکے ہیں۔ ایک ٹرمنیٹر مستقبل سے یہاں آچکا ہے۔ ایک ایسی دنیا جہاں مشینیوں نے سارا کنٹرول سنبھال رکھا ہے۔

اسے ایک ہدف دے کر بھیجا گیا ہے جو ان مشینوں کے وجود کے لیے خطرہ ہے۔ اس دوران ایک انسانی بغاوت کے ایک رکن کو، جو کہ ایک سپر سولجر ہے، بھیجا جاتا ہے کہ وہ ٹرمینیٹر کو ایسا کرنے سے روک سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلم میں صرف آرنلڈ شیوازنیگر ہی نہیں لنڈا ہملٹن بھی بطور سارہ کانر کے واپس آئیں ہیں۔ فلم میں گذشتہ فلموں کے شاندار لمحات کی جھلک بھی ملتی ہے، جن میں سے کچھ خوشگوار جبکہ کچھ اپنے آپ میں ہی گم ہیں۔

اس میں ایک نہیں بلکہ دو ایکشن سے بھرپور مناظر ایک وئیر ہاؤس میں فلمائے گئے ہیں۔ اس فرنچائز کو کافی وقت سے اس توازن کی تلاش تھی جو ٹیکنالوجی کو نہ سمجھنے والے افراد اور ’ہاستا لا وستا بے بی‘ جیسے پیار بھرے جملوں کے درمیان ربط پیدا کر سکے۔

لیکن ڈارک فیٹ ایسا کرنے میں کامیاب ہوئی اور اس کا شکریہ خود آگاہی کو ادا کرنا چاہیے۔

اگر آرنلڈ کے کردار کی مجبوری نہ ہوتی ، یا فلم ٹیم کی سکرین رائٹنگ کے لیے ضروری نہ ہوتا تو یہ ایک کردار کی روایتی صورت کے لیے کافی ہلکی پھلکی اور طنز آمیز ہے۔ یہ کبھی کبھار تو بہت مزاحیہ محسوس ہوتی ہے۔

کیا ڈارک فیٹ میں کچھ نیا بھی ہے؟ کہا جا سکتا ہے کہ ایسا نہیں۔ سٹنٹس کے لیے کی جانے والی کوریوگرافی کافی جدید ہے اور ڈیوس ایسے لڑ رہی ہے جیسے اس کے اندر آگ لگی ہے۔

لیکن فلم جی سی آئی پر کبھی کبھی دھندلا جاتی ہے جس سے یہ دیکھنے میں مشکل ہوتی ہے کہ کون کہاں ہے اور کیا کر رہا ہے جو کہ تھیم کے حساب سے بکھری ہوئی لگ رہی ہے۔ ہم زیادہ تر فلم ڈانی کی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں جو کہ ایک نوجوان خاتون ہے اور میکسیکو میں رہائش پذیر ہے۔

وہ ایک فیکٹری میں کام کرتی ہے جہاں روبوٹ انسانوں کی جگہ لے رہے ہیں۔ یہ نظریے کی خوشگوار تبدیلی ہے لیکن یقینی طور پر فلم کی امیگریشن پر کی جانے والی کمنٹری کافی ناپختہ محسوس ہوتی ہے۔

امریکی سرحد پر عکس بند کیے جانے والے مناظر اتنے ہی اذیت ناک ہیں جتنے وہ ہونے چاہیے تھےکیونکہ ایک گارڈ بار بار کہتا ہے کہ پنجرے میں قید افراد کو ’زیر حراست افراد ‘ کہا جائے نہ کہ ’قیدی‘۔

فلم کے آخر میں تین خواتین کے کردار ہیں جو مدد کو آتے ہیں۔ ایکشن فلموں میں خواتین کو ایک دوسرے سے بات کرتے دیکھنا ایک نایاب منظر ہے۔ میرے خیال میں ٹرمینٹر ڈارک فیٹ کو اس معاملے میں سراہا جانا چاہیے خواہ اس فلم کو بنانے میں خواتین کا کردار نہ ہونے کے برابر رہا ہے۔

لنڈا ہملٹن، نتالیا رئیس ڈانی اور میکنزی ڈیوس گریس کے کردار ایک دوسرے کے ساتھ خوب جچ رہے تھے۔

تینوں خواتین عورت کی طاقت کے تین مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔ ہملٹن کا کردار سارہ بہت مضبوط اور بہادر ہے۔ جب ان سے دکھ کا پوچھا گیا تو وہ کڑک انداز میں کہتی ہیں: ہمیں اس کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا۔ رئیس ڈانی کے کردار کو بہت مخلص دکھاتی ہیں۔ ایک ایسی عورت جس پر ہم سب کو یقین ہے۔

ڈیوس تضادات میں گھری ایک جنگجو ہے، جو ظاہری طور پر بہت سخت گیر ہے لیکن اندر سے نازک ہے۔

ان کا شکریہ ادا کرنا ہوگا اگر ٹرمینٹر ڈارک فیٹ اس سیریز کا آخری سانس ثابت ہوئی کہ کم سے کم اسے ایک عزت دار اختتام تو نصیب ہو گا۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی فلم