پنجاب حکومت ساہیوال مقدمے میں اپیل دائر کرے: وزیر اعظم

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ’بچوں کے سامنے ان کے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو پوری قوم نے دیکھی۔‘

اس مقدمہ پر وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملزموں کو عبرتناک سزا دلوانے کے دعوے کیے تھے (اے ایف پی)

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان  نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ساہیوال کے مقدمے کے حوالے سے خصوصی عدالت کے فیصلے پر پنجاب حکومت کو اپیل دائر کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ  اس کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔  ’بچوں کے سامنے ان کے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو پوری قوم نے دیکھی،حکومت معصوم بچوں کو انصاف دینے کیلئے پرعزم ہے،اگر ان کا خاندان مدعی نہیں بنتا تو ریاست اس مقدمے کی مدعیت کرے گی۔‘

اس سے ایک روز قبل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ساہیوال کیس کی کارروائی مکمل ہونے پر اس مقدمہ میں گواہان کے منحرف ہونے پر تمام ملزمان کو بری کر دیا تھا جس پر سوشل میڈیا میں کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

مقدمہ کی سماعت کے دوران واقعہ میں زخمی دونوں بچوں، مقتول خلیل احمد کے بھائی جلیل احمد مبینہ دہشت گرد محمد ذیشان کے بھائی سابق پولیس ملازم محمد احتشام اور سرکاری گواہان سمیت کل 53 شہادتیں ریکارڈ کی گئیں۔

‎انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت لاہور کے جج ارشد حسین بھٹہ نے ساہیوال کیس کی سماعت دس ماہ تک کی۔

مقتول محمد ذیشان کے وکیل فرحاد علی شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی جانب سے متاثرہ خاندان کو پانچ کروڑ روپے کی امدادی رقم فراہم کی گئی جس کی وجہ سے انہوں نے مقدمہ کی موثر پیروی نہیں کی۔

انہوں نے نامہ نگار ارشد چوہدری کو بتایا کہ کیس میں تمام پرائیویٹ گواہان منحرف ہو گئے جس کا فائدہ ملزمان کو پہنچا اس لیے عدالت نے انہیں بری کر دیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا اب کوئی مزید کارروائی ممکن ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ 7 اے ٹی اے کے مقدمہ میں فیصلہ کے بعد اپیل نہیں ہوتی اور جب گواہان ہی منحرف ہوجائیں تو اپیل کا جواز ہی ختم ہوجاتا ہے۔

دوسری جانب مقتول خلیل احمد کے بھائی جلیل احمد نے ساہیوال واقعے کے عدالتی فیصلہ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عدالت نے جو بھی فیصلہ دیا ہے اس سے وہ خوش ہیں اور اس فیصلہ کے خلاف اپیل دائر نہیں کریں گے۔

’ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں حکومتی مالی معاونت اور عدالتی فیصلے سے انصاف کے تقاضے پورے ہو گئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سانحہ ساہیوال کیا ہے؟

پنجاب کے ضلع ساہیوال میں انسداد دہشت گردی محکمہ (سی ٹی ڈی )کے اہلکاروں کی جانب سے ملتان جی ٹی روڑ پر ایک کار کو روک کر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجہ میں فائرنگ سے خلیل احمد اور ان کی بیوی جواں سال بیٹی اور دوست محمد ذیشان ہلاک ہوگئے تھے۔

جبکہ دو چھوٹے بچے عمیر اور منیبہ بھی زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کی غیر معمولی میڈیا کوریج پر حکومت نے فوری نوٹس لیتے ہوئے سربراہ سی ٹی ڈی پنجاب رائے طاہر و دیگر افسران کو عہدوں سے ہٹا کر واقعہ میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں صفدر حسین، احسن خان، رمضان، سیف اللہ، محمد حسنین اور ناصر نواز کو گرفتار کر کے ان کے خلاف دہشت گردی کے دفعات7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

اس مقدمہ پر وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملزموں کو عبرتناک سزا دلوانے کے دعوے کیے تھے لیکن واقعہ کے کچھ عرصہ بعد ہی اس واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرا کر عہدوں سے ہٹائے گئے سی ٹی ڈی سربراہ رائے طاہر سمیت دیگر افسران کو ان کے عہدوں پر دوبارہ تعینات کر دیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے لاہور میں متاثرہ خاندان کو انصاف دلوانے کا وعدہ کرتے ہوئے ان کی مالی امداد اور مقتول خلیل احمد کے بچ جانے والے دو بچوں عمیر خلیل اور منیبہ خلیل کے تعلیمی اخراجات اور علاج معالجہ کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان