ایک خاوند کی اپنی اہلیہ کے لیے محبت کی انوکھی داستان

ایک امریکی شخص نے بچے کی پیدائش کے دوران یادداشت کھو جانے پر اپنی اہلیہ کے لیے ایک کتاب لکھ ڈالی، جس میں انہوں نے ایک ساتھ گزارے ہوئے تمام لمحات کو قلم بند کیا ہے۔

سٹیو کرٹو  اپنی  اہلیہ کیمرے کرٹو کے ہمراہ شادی کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر۔ (تصویر: بٹ آئی  نو آئی لو یو فیس بک پیج)

امریکہ میں ایک خاوند نے بچے کی پیدائش کے دوران یادداشت کھو دینے والی اپنی بیوی کے لیے کتاب لکھ ڈالی، جس میں انہوں نے اپنے دس سالہ رشتے کے بارے میں وہ تمام باتیں بیان کی ہیں جو ان کی اہلیہ بھول چکی ہیں۔

سات برس قبل سٹیو کرٹو کی اہلیہ کیمرے کرٹو نے اپنے بیٹے گیون کو جنم دیا تھا۔

کرٹو کی تھراپسٹ جیسیکا سمتھ کے مطابق بچے کی پیدائش کے دوران ان پر سٹروک اور مرگی کا حملہ ہوا تھا جس سے ان کی قلیل اور طویل مدتی یادداشت کھو گئی۔

اس صورت حال کے بعد کیمرے کے شوہر نے ان کے لیے ایک کتاب لکھنے کا فیصلہ کیا جس میں انہوں نے ایک ساتھ گزارے ہوئے لمحات کو قلم بند کیا کہ وہ پہلی بار کب ملے تھے، کب اور کیسے وہ ایک دوسرے کے پیار میں گرفتار ہوئے اور پہلی بار کب ڈیٹ پر گئے۔

گذشتہ ماہ شادی کی چوتھی سالگرہ پر شائع ہونے والی کتاب کا نام ’بٹ آئی نو آئی لو یو‘ (لیکن میں جانتا ہوں کہ میں تم سے پیار کرتا ہوں) ہے، جس میں سٹیو نے اپنی شادی اور بچے کی پیدائش کے بارے میں بھی تفصیل سے لکھا۔

پروگرام ’گڈ مارننگ امریکہ‘ میں بات کرتے ہوئے سٹیو نے وضاحت کی کہ ان کی اہلیہ کو حمل کی تیسری سہ ماہی سے قبل کسی پیچیدگی کا سامنا نہیں تھا لیکن اس کے بعد انہیں باقاعدگی سے قے آنا شروع ہو گئیں۔

حمل کے 33 ویں ہفتے میں کیمرے کو اُس وقت اچانک ہسپتال منتقل کرنا پڑا جب ان کے گلے میں سوزش ہو گئی، جس کے باعث انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

ہسپتال کے ایمرجنسی روم میں کیمرے کو مرگی کا بڑا دورہ پڑا۔ سی سیکشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کے بعد ڈاکٹرز کو معلوم ہوا کہ انہیں غیر تشخیص شدہ بیماری ’پری ایکلیمپسیا‘ سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

بچوں کی تنظیم ’ٹومیز‘ کے مطابق پری ایکلیمپسیا حمل کے دوران بڑھے ہوئے بلڈ پریشر اور پروٹینوریا (پیشاب میں پروٹین کی زیادہ مقدار) کے باعث وقوع پذیر ہوتا ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اگرچہ پری ایکلیمپسیا کے اکثر کیسز زیادہ تشویش ناک نہیں ہوتے اور حمل پر اس کا کوئی خاص اثر بھی نہیں پڑتا، لیکن اس کی وجہ سے سنگین علامات پیدا ہوسکتی ہیں جن میں شدید سر درد، متلی یا قے، جلن اور دھندلا پن شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم بعض اوقات یہ ایکلیمپسیا کی نمو کا باعث بھی بن سکتا ہے جس کی وجہ سے ماں کو دورے پڑ سکتے ہیں جو زچہ بچہ دونوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

جب کیمرے کی پری ایکلیمپسیا بیماری، ایکلیمپسیا میں تبدیل ہو گئی تو طبی لحاظ سے ان کی حالت کو کوما قرار دے دیا گیا۔

سٹیو نے کہا کہ جب کیمرے کو کوما سے باہر لایا گیا تھا تو وہ کچھ ٹھیک نہیں تھیں۔

سٹیو نے بتایا: ’جب انہیں ہوش آیا تو انہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ کون ہیں یا انہوں نے بچے کو جنم دیا ہے۔ وہ یہ بھی نہیں جانتی تھیں کہ میں کون ہوں یا ان کے والدین کون ہیں۔‘

کیمرے کی ہسپتال سے منتقلی کے 30 دن کے بعد وہ یہ بھی بھول گئی تھیں کہ دانتوں کو صاف کرنے یا کپڑے پہننے جیسے کام کیسے انجام دیے جاتے ہیں۔

گیون کی پیدائش کے بعد ابتدائی چند مہینوں تک کیمرے اپنے والدین کے گھر رہیں جب کہ سٹیو اپنے گھر پر بچے کی دیکھ بھال کررہے تھے۔

ایک دن جب یہ جوڑا کیمرے کے والدین کے گھر پر اکٹھا بیٹھا تھا تو انہوں نے سٹیو سے کچھ ایسی بات کہی جس سے ان کو اپنی کتاب کا ٹائٹل مل گیا۔

سٹیو نے کہا: ’ہم صوفے پر بیٹھے تھے اور کیمرے نے مجھ سے کہا کہ میں نہیں جانتی کہ تم کون ہو لیکن میں یہ جانتی ہوں کہ میں تم سے پیار کرتی ہوں۔‘

سٹیو کے مطابق: ’یہ جملہ ہمیشہ میرے ساتھ منسلک رہتا ہے۔ اسی چیز نے میرے اندر تحریک پیدا کی۔‘

سٹیو نے کہا کہ پیشہ ور معالج کی تھراپی سے کیمرے کو ان کی شخصیت میں واپس لانے میں مدد ملی۔’وہ بار بار چیزوں کو یاد رکھنے کی تکنیک کے طور پر لکھتی ہیں اور انہیں اب بھی اکثر مرگی کے دوروں سے گزرنا پڑتا ہے۔‘

کیمرے نے گڈ مارننگ امریکہ کو بتایا کہ کس طرح ان کے شوہر کی کتاب نے ان کے ساتھ تعلقات کے بارے میں جاننے میں مدد کی ہے۔

انہوں نے کہا: ’کتاب میں موجود ہر چیز اُس بارے میں ہے جس سے ہم گزر چکے ہیں اور یہ کہ میں نے کیا کھویا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’کبھی کبھی یہ میرے لیے مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ کتاب مجھے وہ سب کچھ بتاتی ہے جس سے ہم گزر چکے ہیں لیکن میں اسے اپنے اندر ڈھونڈ نہیں پاتی۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ