سانپ کے ڈسنے پر چینی شہری نے انگلی کاٹ ڈالی لیکن۔۔۔۔

ایک چینی کسان نے سانپ کے ڈسنے پر اپنی انگلی کاٹ ڈالی لیکن انہیں اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب ڈاکٹر نے بتایا کہ انہیں یہ انتہائی قدم اٹھانے کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔

(پکسابے)

چین کے مشرقی علاقے میں ایک کسان نے سانپ کے ڈسنے پر اپنی انگلی کاٹ ڈالی لیکن انہیں اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب ڈاکٹر نے بتایا کہ انہیں یہ انتہائی قدم اٹھانے کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔

آن لائن اخبار ساؤتھ چائینہ مارننگ پوسٹ کے مطابق 60 سالہ کسان جانگ اپنے قصبے کے قریبی پہاڑوں میں لکڑیاں کاٹ رہے تھے کہ ان کی انگلی پر سانپ نے ڈس لیا۔ انہوں نے سانپ کی شناخت اس علاقے میں خطرناک سمجھے جانے والے 'فائیو سٹیپ سنیک' کے نام سے کی۔

علاقے میں اس سانپ کے متاثرین کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ وہ ڈسے جانے کے بعد پانچ قدم سے زیادہ نہیں چل سکتے اور ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ جانگ نے سانپ کے کاٹنے کے فوری بعد اپنی انگلی کو کاٹ ڈالا تاکہ زہر نہ پھیل سکے۔

اس کے بعد انہوں نے اپنے ہاتھ کو کپڑے میں لپیٹ کر 82 کلو میٹر دور ہانگزو شہر کا رخ کیا جہاں ان کا علاج کیا گیا، لیکن وہ جلد بازی میں اپنی کاٹی ہوئی انگلی اُسی پہاڑی پر چھوڑ آئے، جس کے بعد ڈاکٹرز کی جانب سے انگلی واپس جوڑنے کے امکانات ختم ہو گئے۔

ہانگزو ہسپتال میں روایتی چینی طب کے ماہرین نے ساؤتھ چائینہ مارننگ پوسٹ کو بتایا: 'جانگ کو ایسا انتہائی قدم اٹھانے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہ سانپ اتنا زہریلا نہیں تھا جتنا سمجھا جاتا ہے۔‘ ان کے مطابق سانپ کے ڈسے جانے کے بعد ایسا ردعمل دینا عام بات ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہسپتال کے ڈاکٹر رین جنگ پنگ کا کہنا ہے جب جانگ ہسپتال پہنچے تو ان میں سانپ کے ڈسے جانے کی علامات موجود نہیں تھیں لیکن اس کے باوجود انہیں زہر کا تریاق دیا گیا اور زخمی انگلی کو صاف کیا گیا۔

مقامی ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے جانگ کا کہنا تھا اس سال اپریل میں ان کے ایک پڑوسی کی سانپ کے ڈسنے کے باعث موت واقع ہو گئی تھی لیکن وہ اب رو بہ صحت ہیں اور ان کا ہاتھ بھی بہتر ہو رہا ہے۔

مقامی ہسپتال کے ایک اور ڈاکٹر یوان چینگڈا کہتے ہیں: 'یہ ایک تکلیف دہ امر ہے کہ جانگ کی انگلی کو واپس جوڑا نہیں جا سکا۔ یہ ضروری نہیں تھا کہ وہ اپنی انگلی کاٹ دیتے، یہ سانپ اتنا زہریلا نہیں تھا۔'

فائیو سٹپ سنیک ڈیناگکرسٹروڈون نامی سانپوں کی ایک نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ گو اس کے متاثرین میں درد، سوجن اور سوزش کی علامات سامنے آسکتی ہیں لیکن پانچ قدم چلنے سے پہلے مر جانے جیسی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں۔

یوان کے مطابق وہ اکثر مریضوں کو یہ بتاتے ہیں کہ سانپ کے ڈسنے کی صورت میں کسی بھی انتہائی اقدام سے گریز کریں۔

صرف رواں سال اس ہسپتال میں سانپوں کے ڈسے 12 سو مریض لائے جا چکے ہیں۔ یہ ہانگزو صوبے میں کہیں اور لائی جانے والی تعداد میں سب سے زیادہ ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق تقریباً 30 فیصد متاثرین ہسپتال آنے سے پہلے غلط علاج کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔

ڈاکٹر یوان کہتے ہیں: 'کئی افراد چاقو کی مدد سے اپنے ہاتھ یا پاؤں کی انگلی کاٹ دیتے ہیں، کچھ لوہے کی باریک تاروں سے کاٹے جانے والے عضو کو سختی سے باندھ دیتے ہیں جبکہ کچھ لوگ تو زہر کو پھیلنے سے روکنے کے اپنی جلد تک کو جلانے کی کوشش کرتے ہیں، کچھ افراد کو جب ہسپتال لایا جاتا ہے تو ان کے اعضا پہلے ہی سڑ چکے ہوتے ہیں۔'

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا