جامعہ بلوچستان میں یونیفارم کی پابندی لگانے کا مقصد کیا؟

جامعہ بلوچستان نے طلبا و طالبات کے لیے یونیفارم پہننا لازمی قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے باقاعدہ ایک نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

جامعہ بلوچستان نے طا لب علموں کے لیے یونیفارم پہننا لازمی قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے باقاعدہ ایک نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یکم مارچ، 2020 کے بعد بغیر یونیفارم طالب علموں کو یونیورسٹی میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

جامعہ بلوچستان کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فیصلے کا مقصد یونیورسٹی میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ روکنا ہے۔ تاہم طلبا کے مطابق فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتظامیہ کا مقصد کچھ اور ہے۔

شعبہ براہوی لٹریچر میں ماسٹر کرنے والے عبدالغنی بلوچ کہتے ہیں کہ انتظامیہ کا یہ قدم کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔’سب سے پہلے ہمیں اس فیصلے کے وقت کا تعین کرنا ہوگا کہ یہ اُسی وقت کیوں اٹھایا گیا جب یونیورسٹی کو طالبات کو ہراساں کرنے کے ایک سکینڈل کا سامنا ہے۔‘

غنی کے مطابق یونیفارم کی پابندی کا مقصد طلبہ کے ذہنوں کو اصل مسئلے سے ہٹا کر ان کی توجہ دوسری جانب مبذول کرانا ہے۔’یونیورسٹی چونکہ ایک تحقیقی اور تخلیقی ادارہ ہے جہاں طلبہ کے علاوہ دیگر اداروں کے استاد بھی پڑھنے آتے ہیں، اس سے وہ بھی ذہنی طورپر منتشر ہوں گے۔‘

بلوچستان ہائیکورٹ کے ایک حکم کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارہ ( ایف آئی اے ) بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کے سکینڈل کی تحقیقات کر رہا ہے۔

عبدالغنی ’چونکہ سکینڈل کے باعث لوگوں میں غم و غصہ ہے اور وہ جاننا چاہتے ہیں کہ تحقیقات کا کیانتیجہ نکلا ہے، جس کا اثر زائل کرنے کے لیے یونیفارم کے ایشو کو سامنے لایا گیا ہے۔‘

دوسری جانب طالبات کا موقف ہے کہ جامعہ بلوچستان کی انتظامیہ انہیں ’لکیر کا فقیر‘ بنانا چاہتی ہے۔

جامعہ میں زیر تعلیم فزیو تھراپی کی طالبہ ذکیہ بلوچ کا ماننا ہے کہ ’یہ قدم طلبہ کی توجہ یونیورسٹی میں ہراسانی کے اہم ایشو سے ہٹا کر ان کی سوچ اور فکر کو تبدیل کرنےکی کوشش ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذکیہ کے مطابق جامعہ بلوچستان اس وقف خبروں میں ہے اور سب لوگ اور طلبہ اس ہراسانی کے مسئلے پر گفتگو کر رہے ہیں اور وہ جاننا چاہتے ہیں کہ سکینڈل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کب ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یونیفارم اگر سکول اور کالج کی سطح تک ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن اگر یونیورسٹی کی سطح پر اس کو رائج کیا جائے تو آزادانہ ماحول کا تاثر ختم ہوجاتا ہے۔’یونیورسٹی میں طلبہ اپنی ذہنی صلاحیتوں میں اضافے، نئی دریافت اور تحقیق و تخلیق کرنے آتے ہیں اور ایسا کرکے ان کی سوچ کو محدود کردیا جائے گا۔‘

دوسری جانب جامعہ بلوچستان کے حکام کا دعویٰ ہے کہ یونیفارم کی پابندی سے غیر متعلقہ افراد کے کیمپس میں داخلےکو روکنے میں مدد ملے گی۔

یونیورسٹی کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انتظامیہ اس پر دو، تین سالوں سے غور کر رہی تھی جس کا مقصد جامعہ کے طلبہ کو الگ پہچان دینا ہے۔

یاد رہے جامعہ بلوچستان میں سکینڈل کے بعد وائس چانسلر جاوید اقبال نے بھی اپنا عہدہ چھوڑدیا تھا جبکہ طلبہ تنظیموں بدستور احتجاج اور مظاہرے کر رہی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان