سُہائی ابڑو جنہیں مرگی اور شادی بھی رقص سے نہ روک پائی

سہائی ابڑو مرگی سے متاثر ہیں اور حال ہی میں کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے قومی مرکز برائے مرگی نے انہیں مرگی سے متعلق عوامی آگاہی کے لیے اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔

26 سالہ نوجوان کلاسیکی رقاصہ سُہائی ابڑو کچھ عرصہ قبل شادی کرکے اٹلی چلی گئیں تو ان کے پرستاروں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اب وہ شاید رقص کو الوداع کہہ دیں گی مگر سہائی ابڑو نے اس خیال کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رقص ان کی زندگی ہے اور وہ کسی بھی صورت اسے ترک نہیں کر سکتیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’میں تین سال پہلے تعلیم کے لیے اٹلی گئی جہاں میں نے حال ہی میں شادی بھی کی ہے۔ شادی کے بعد لوگ پریشان تھے کہ اب میں آگے رقص نہیں کروں گی، مگر ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ مجھے نہ تو رشتے اور نہ ہی کوئی بیماری رقص سے روک سکتی ہے۔‘

شادی کے بعد اب وہ پاکستان اور اٹلی دونوں ممالک میں پرفارم کرتی ہیں۔

نوجوان رقاصہ مرگی سے متاثر ہیں اور حال ہی میں کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے قومی مرکز برائے مرگی نے سہائی ابڑو کو مرگی سے متعلق عوامی آگاہی کے لیے اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔

سہائی ابڑو نے نو سال کی عمر سے کلاسیکی رقص سیکھنا شروع کیا اور ان کی استاد رہیں مشہور کلاسیکی رقاصہ شیما کرمانی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ویسے تو سہائی ابڑو کتھک اور اوڈیسی سمیت کلاسیکی رقص کی مختلف اقسام کو بھی پرفارم کرتی ہیں مگر ان کی مہارت بھرت ناٹیم میں ہے۔ بھرت ناٹیم ہندستانی کلاسیکی رقص کی ایک قسم ہے جو ہندو مت سے جڑا ہوا ہے اور زیادہ تر بھارتی ریاست تمل ناڈو کے مندروں میں مذہبی طور پر پرفارم کیا جاتا ہے۔

بھرت ناٹیم میں ہاتھوں اور انگلیوں کی 55 اقسام کی حرکات ہوتی ہیں، جنہیں کلاسیکی رقص کی زبان میں مُدرا کہا جاتا ہے۔ ان ہاتھوں اور انگلیوں کی حرکات سے رقص کرنے والا فرد کسی خیال، فعل، واقعات یا کسی چیز کے بارے میں بتاتا ہے۔ ان 55 مُدرا میں سے 32 ایک ہاتھ یا ایک ہاتھ کی انگلیوں کی حرکت سے کیے جاتے ہیں جنہیں بھرت ناٹیم کی زبان میں ’اسمیوتا ہستا‘ کہا جاتا ہے جبکہ 23 مُدرا جو بھرت ناٹیم کے بنیادی مُدرا ہیں اور دونوں ہاتھوں سے پرفارم کیے جاتے ہیں، انہیں ’سمیوتا ہستا‘ کہا جاتا ہے۔

سہائی ابڑو نے کہا کہ پاکستان میں لوگ یہ توقع کرتے ہیں کہ کوئی بھی رقاصہ، خاص طور پر کلاسیکی رقاصہ رقص کرتے وقت خوبصورت لگے، اس کا میک اپ بالکل درست ہو، زیورات بھی ہوں اور پھول بھی لگے ہوں۔ یہ ساری چیزیں انہیں اچھی لگتی ہیں، ان میں سنگھار کا شوق اور ادائیں بھی کلاسیکی رقص کے باعث ہی آئی ہیں مگر اب انہیں لگتا ہے کہ رقص کرتے کرتے کبھی پسینہ آتا ہے یا بال بکھر جاتے ہیں، جو ایک رقص کرتے انسان میں بالکل نارمل بات ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اس دباؤ سے نکلنا چاہتی ہیں کہ وہ ہر وقت پرفیکٹ نظر آئیں۔

سہائی کے مطابق: ’جب میں رقص کر رہی ہوتی ہوں تو میں طاقت لگا رہی ہوتی ہوں۔ مجھے پسینہ بھی آئے گا اور میرے پاؤں بھی گندے ہوں گے۔ تو میں لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتی ہوں کہ انسان ہونے کے ناطے آپ ہر وقت پرفیکٹ نہیں ہوسکتے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی فن