بارسلونا ڈائری: پاکستانیوں کے لذیز ڈونر کباب

گُلستانِ کاتالونیہ کے ہر کونے کھدرے، ساحل سمندر سے لے کر اندرونِ اور اندرون سے سمندر کی پرلی اور جہاں بھی آپ رُکتے ہیں وہاں ڈونر کباب شاپ آپ کو مل جاتی ہے جس کے مالکانہ حقوق خوش قسمتی سے کسی پاکستانی بھائی کے نام نکل آتے ہیں۔

 

بارسلونا میں موجود ایک جدید پاکستانی ڈونر کباب کی تصویر (ڈاکٹر عرفان مجید راجہ)

کبھی پاکستانی، مراکش اور دوسرے تارکین وطن کوئلوں والی مُرغی اور ڈونر کباب سےلُطف لینے صرف ’شاہنیا دی مُرغی، بادالونا‘ آیا کرتے تھے۔ گو ’شاہنیا دی مُرغی‘ ایک برانڈ ہے مگر حالات نے پلٹا کھایا جو یہ داستان لکھنے کی وجہ بنا۔

بارہ سال اُدھر بارسلونا اور اس کے مضافات میں ایک ترتیب ہوا کرتی تھی۔ گِنے چُنے پاکستانیوں کے پاس ڈونر کباب شاپ کےمالکانہ حقوق تھے۔

پھر بارسلونا اور اِس کے مضافات میں ڈونر کباب کی تک تک تھیّا ہوئی، مالکان کُھمبیوں کی طرح پُھوٹے اور آج حال یہ ہے کہ گُلستانِ کاتالونیہ کے ہر کونے کھدرے، ساحل سمندر سے لے کر اندرونِ اور اندرون سے سمندر کی پرلی اور جہاں بھی آپ رُکتے ہیں وہاں ڈونر کباب شاپ آپ کو مل جاتی ہے جس کے مالکانہ حقوق خوش قسمتی سے کسی پاکستانی بھائی کے نام نکل آتے ہیں۔ ڈونر کے معاملے میں ہمارا مشاہدہ یہی ہے کہ پاکستانی اور قسمت برابری کی بُنیاد پر خوش ہیں۔

کاتالونیہ بھر میں جدید ترین اورمنظم ڈونر کباب نیٹ ورک کے پیچھے کارفرما عوامل میں گو تُرک ریستُوران والوں کا کانوں کو ہاتھ لگانا بھی ہے مگر کریڈٹ پاکستانی کمیونٹی کو ہی جاتا ہے کہ یہ جہاں جہاں ہاتھ ڈالتے گئے وہاں تُرک ہاتھ اُٹھاتے گئے اور کُچھ کے تو کانوں تک ہاتھ اُٹھانے کے قصے بھی ہیں۔ 

بات اِس نوبت تک کیسے پہنچی؟ اِس پر ہماری دقیق قسم کی اور اپنی نوعیت کی اکلوتی تحقیق آپ کی خدمت میں رکھی جا رہی ہے۔

عزیزانِ من! بارسلونا، کاتالونیہ سے چل نکلنے والی بات کا کُھرا پہنچتا ہے تین بھائیوں تک اور تعلق ہے ان کا دینہ، ضلع جہلم سے۔ بڑے بھائی ریاض بٹ سب سے پہلے ہسپانیہ آئے۔ شہرِ قرطبہ سے اسی کلو میٹر کے فاصلہ پر ایک چھوٹا سا گاؤں ہے بلمیزجہاں اُنہوں نے پڑاؤ ڈالا۔

ایک سال بعد دونوں چھوٹے بھائی اسی گاؤں پہنچے اور کچھ ماہ بعد کام کی غرض سے قرطبہ منتقل ہوئےاور ایک ولایتی دوست کے مشورے سے اُن کے ساتھ سن 2002  میں شراکت داری سے قرطبہ کی پہلی ڈونر کباب شاپ قائم کی۔

کچھ عرصہ بعد دوسری اور پھر ایک سال بعد اندلس میں کباب کا متعلقہ سامان سپلائی کرنا شروع کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رفتہ رفتہ اندلس کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں کباب شاپس کھلنے لگیں اور اسی حساب سے مختلف شہروں میں ڈونر سپلائی کا کام شروع کردیا۔ 

پھر ہسپانیہ کے بڑے شہروں میں ہول سیل ڈونر کباب اور متعلقہ مصنوعات فروخت کرنا شروع کیں۔ زیادہ تر ہم وطن پاکستانیوں کے ساتھ مل کر ہی یہ نظام ترتیب دیتے گئے۔ 

اب حالت یہ ہے کہ اس کاروبار کے شر سے ہسپانیہ کا کوئی حصہ محفوظ نہیں۔ 12 ڈسٹری بیوشن مراکز اور امپورٹ ایکسپورٹ پرتگال، جرمنی ، ولایت، ترکی، بیلجیئم، ڈنمارک، پولینڈ ، فرانس تک پھیلی ہوئی ہے۔ اب تڑکا ساتھ پاکستانی باسمتی چاول کا بھی لگا لیا ہے۔

روزِ اول سے تینوں بھائی  مل کر کام کرتے چلے آرہے ہیں مگر بٹ برادران کے سب سے چھوٹے بھائی فیاض قرطبی، دینہ میں انسانی لبادہ اوڑھنے والی قرطبہ کی بھٹکی رُوح ہیں۔ 

پاکستان سے اُن کی تعلیم میٹرک کے بعد مکینکل ڈرافٹس مین کی ہے اور اُن کے حالات و واقعات سُن کر لگتا یہی ہے کہ یہ وہ سپُوت ہے جس کی وجہ سے کاروبار میں نقصان ہوتا ہے کہ قُرطبہ کے گلی کوچوں میں آوارگی کا جنون لیے، نظر و فکر سے جا بجا کُھدائی کر کے اُس میں زبان و بیان کا رنگ بھرنے میں یدِ طُولی رکھنے والا یہ شخص قراۃالعین حیدر کے آگ کے دریا کا گوتم نیلمبر قسم کا، وہ اُردو کردار ہے جس نے قُرطبہ جیا ہے، لکھا ہے اور خوب لکھا ہے اور پھر’خُشک قسمتی‘یہ کہ پاکستانی ہے۔

کاروبار کے ساتھ سماجی سرگرمیاں بھی شروع ہوئیں۔ قرطبہ شہر اور اس کے گردو نواح کے دیہات میں آباد پاکستانیوں کو منظم کرکےپاکستانی ایسوسی ایشن کی بنیاد ڈالی جس کے زیر اہتمام پاکستانی ثقافتی اور علمی تقاریب کا انعقاد، پاکستان میں آفات کی صورت میں مالی امداد اور قرطبہ کی کمیونٹی کے مسائل کو سفارت خانہ میڈرڈ سے مل کر حل کروانا، تدفین کمیٹی کا قیام، نوجوانوں کے لیے کرکٹ کلب کا قیام اور اب پاکستانی بچوں کی اردو تعلیم اور پاکستانی خواتین کو ہسپانوی سبق سکھانے کے لیے باقاعدہ اپنا کمیونٹی مرکز قائم کر دیا گیا ہے۔

موصوف نے انفرادی حیثیت میں ہسپانیہ بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کی رہنمائی کے لیے ڈرائیونگ امتحان کو اردو ترجمے کے ساتھ یوٹیوب پر محفوظ کیا جس کی مدد سے اب تک سینکڑوں لوگ امتحان پاس کرچکے ہیں۔

اس کے علاوہ ہسپانوی شہریت کے امتحان کے 300 سوالات کو اردو ترجمے کے ساتھ بھی یوٹیوب ویڈیوز میں محفوظ کر دیا۔

کاتالونیہ میں اُن کے ہول سیل ڈیلر ابو بکر ہیں جو اپنی جگہ الگ داستان ہیں۔ کاتالونیہ میں جگہ جگہ ڈونر کباب پھیلانے کے بعد وہ پاکستان میں ڈنگہ کے قریب اپنے گاؤں چنن میں خیراتی ہسپتال بنا رہے ہیں جس کا کُل خرچہ آج تک وہ خود برداشت کر رہے ہیں۔

اُن سے بات چیت کے بعد قیاس یہی ہے کہ مستقبل میں بھی وہ یہ کارِ خیر اکیلے ہی انجام دیں گے۔ فیاض قرطبی سے لے کر ابو بکرتک، ملاقات میں یہ احساس نہیں ہوتا کہ بڑے لوگ ہیں مگر اُن کے جُملہ افعال سُننے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ ڈونر کباب جتنا بڑا نیٹ ورک ہے اُس کے پیچھے بڑے درویش کارفرما ہیں۔

بارسلونا میں بڑے کاروبار جن میں پاکستانیوں کو مالکانہ حقوق حاصل ہیں اُن میں ٹیکسی سیکٹر کے بعد ڈونر کباب کا کاروبار ہے اور اکثر مالکان کے کاروبار کے پیچھے قُرطبہ کے بٹ برادران ہیں، جن کا ایک بھائی ہے بنام فیاض قرطبی جس سے ملے بغیر قُرطبہ سے لوٹنا ایسے ہی ہے جیسے سفر کی زحمت لیے بندہ قرطبہ تو جائے مگر دریائے الکبیر کے کنارے کوئی صبح کیے بغیر ہی واپس آ جائے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ