ای سی ایل معاملہ: لاہور ہائی کورٹ میں درخواست قابل سماعت قرار

ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت اور نیب کی جانب سے شہباز شریف کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی۔

(اے ایف پی)

لاہور ہائی کورٹ نے جمعے  کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔

ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے وفاقی حکومت اور نیب کی جانب سے شہباز شریف کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت پہلے پیر تک ملتوی کی۔ تاہم، بعد میں شہباز شریف کے وکلا کی استدعا پر عدالت نے سماعت ہفتے کی صبح ساڑھے 11 بجے مقرر کر دی۔

وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم  کو صرف ایک مرتبہ علاج کے غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے شرط عائد کی تھی کہ نواز شریف یا ان کے بھائی شہباز شریف کو تقریباً سات ارب روپے مالیت کا شورٹی بانڈ لکھ کر دینا ہو گاکہ وہ علاج کے بعد وطن واپسی ضرور آئیں گے۔

اس رقم کا تعین نواز شریف کو احتساب عدالت کی جانب سے ملنے والی سزاؤں کے پیش نظر کیا گیا تھا۔

وزیر قانون نے بدھ کو حکومتی فیصلے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ نواز شریف کو ابتدا میں چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے دیا جائے گا، جس کے بعد اگر علاج کے لیے  مزید وقت درکار ہوا تو وہ درخواست دے سکیں گے۔

 شہباز شریف نے جمعرات کو ایک اہم پارٹی اجلاس کے بعد  پریس کانفرنس میں نواز شرویف کو ملنے والی مشروط اجازت مسترد کر تے ہوئے حکومت کے شورٹی بانڈ کو ’تاوان‘ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے گذشتہ روز  نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے لیے  لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ، جس پر ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بینچ نے کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد معاملہ آج کے لیے موخر کر دیا تھا۔

آج جب درخواست کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا  لاہور ہائی کورٹ  پہلے ہی بیماری کی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت  منظور کر  چکی ہے لیکن   اس کے باوجود وفاقی وزارت داخلہ نے ان کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے ای سی ایل سے نام  نکالنے کے حوالے سے کوئی قدغن نہیں لگائی تھی۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وفاقی کابینہ نے شورٹی بانڈ کی شرط عائد کی ہے،  لہذا حکومت کو نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل  اشتیا ق خان نے بینچ کو آگاہ کیا کہ نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیس زیر سماعت ہیں، نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا  ۔

سماعت کے دوران دو اطراف سے بھرپور دلائل دیے گئے کہ آیا لاہور ہائی کورٹ درخواست سن سکتی ہے یا پھر یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں طے ہونا چاہیے تھا۔

بینچ نے دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور پھر کچھ  وقفے کے بعد درخواست کو قابل سماعت قراردے دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا ماضی میں حکومتیں ایک مرتبہ باہر جانے کی غیر مشروط اجازت دیتی آئی ہیں اور کبھی ایسا نہیں ہوا کہ وزارت داخلہ نے خود عدالت کا کام خود سنبھال لیا ہو۔

انہوں نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا حکومت کے وزرا کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے ووٹرز کو خوش کرنے کے لیے یہ شرط لگائی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے موقف سے واضح ہوگیا کہ وہ سیاست کھیلنا چاہتی ہے، حکومت کی بنیاد نفرت اور انا کے اوپر ہے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان