’چینی صدر نے اویغور مسلمانوں کے خلاف بے رحمانہ کارروائی کا حکم دیا‘

افشا ہونے والی چینی دستاویزات کے مطابق صدر شی نے دہشت گردی، دراندازی اور علیحدگی پسندی کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کا حکم دیا تھا: نیو یارک ٹائمز۔

چینی صدر شی جن پنگ(اے ایف پی)

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں بڑے پیمانے پر افشا ہونے والی دستاویزات سے سنکیانگ میں مسلم اقلیتی برادری کے خلاف چینی سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں واضح ہو گئی ہیں۔

دستاویزات کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے اس خطے میں علیحدگی اور انتہاپسندی کے خلاف ’انتہائی بے رحمانہ کارروائی‘ کا حکم دیا تھا۔

انسانی حقوق کے گروپ اور غیر ملکی ماہرین کہتے ہیں کہ 10 لاکھ سے زیادہ اویغور مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں، جن میں سے اکثر مسلمان ہیں، انہیں دور دراز کے مغربی علاقے میں قائم حراستی مرکز تک محدود کر دیا گیا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اخبار نے 403 صفحات پر مشتمل چینی دستاویزات حاصل کی ہیں جن سے پہلی بار معاملات کو انتہائی خفیہ رکھنے والی کمیونسٹ پارٹی کی متنازع کارروائی کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں۔

کمیونسٹ پارٹی کی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کے خلاف عالمی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، جس میں امریکہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی اخبار کے مطابق اسے ملنے والی دستاویزات میں صدر شی کی شائع ہونے والی تقاریر اور احکامات سمیت اویغور آبادی کی نگرانی اور اسے قابو میں رکھنے سے متعلق رپورٹس شامل ہیں۔

اخبار نے لکھا کہ منظر عام پر آنے والی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر پارٹی میں اختلاف رائے تھا۔

یہ دستاویزات چین کی سیاسی قیادت کے ایک نامعلوم رکن نے افشا کی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے صدر شی اور دوسری قیادت شہریوں کو بڑے پیمانے پر حراست میں رکھنے کی ذمہ داری سے بچ نہیں سکیں گے۔

اخبار کے مطابق 2014 میں اویغور مسلمان اقلیت سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے جنوب مغربی چین میں ریل گاڑی پر حملہ کر کے 31 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس واقعے کے بعد صدر شی نے سرکاری حکام سے خطاب میں ’دہشت گردی، دراندازی اور علیحدگی پسندی کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن‘ شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا اس سلسلے میں بالکل کوئی رحم نہ کیا جائے۔

سنکیانگ میں کمیونسٹ پارٹی کے نئے سربراہ چن کوانگو کے تقرر کے بعد حراستی مراکز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اخبار کے مطابق پارٹی کے نئے علاقائی سربراہ نے مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کو درست ثابت کرنے کے لیے صدر شی کی تقاریر تقسیم کیں اور سرکاری حکام پر زور دیا کہ جس کسی کو حراست میں لینا ضروری ہو اسے حراست میں لے لیا جائے۔

کمیونسٹ پارٹی میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے مشہور چن نے تبت میں مخالفین کو کچلنے کے لیے شروع میں انتہائی سخت گیر پالیسیاں اپنائیں۔

عام ہونے والی دستاویزات میں ان طلبہ کے سوالات کا جواب دینے کے لیے ایک گائیڈ بھی شامل ہے، جو آبائی علاقے سنکیانگ میں واپس پہنچے تو ان کے خاندان لاپتہ یا پھر حراستی مراکز میں تھے۔

سرکاری حکام کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ طلبہ کو یہ بتائیں ان کے اہل خانہ پر انتہاپسندانہ سوچ کے وائرس کا حملہ ہو گیا تھا اور اس سے پہلے کہ مرض بگڑ جائے ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔

چینی وزارت خارجہ یا سنکیانگ حکومت نے اے ایف پی کی جانب سے صورت حال پر تبصرے کے لیے کی گئی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا