ہر سال لاکھوں جانیں لینے والی فضائی آلودگی کیا ہے؟

زمین کی فضا میں مختلف اقسام کے آلودہ ذرے پائے جاتے ہیں جن میں سے مائیکرو سکوپک پارٹیکلس سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔

حالیہ دنوں سموگ میں اضافے کے باعث دہلی اور لاہور دونوں شہ سرخیوں میں رہے، جہاں شہریوں کو آلودگی کی وجہ سے مسائل کا سامنا رہا۔

دہلی کو ’گیس چیمبر‘ قرار دیا گیا تو لاہور میں بچوں کی صحت کو لاحق خطرے کے مد نظرایک دن سکول بھی بند کرنے پڑے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی ہر سال 70 لاکھ  اموات کی وجہ بنتی ہے، ان میں سے چھ لاکھ 15 سال سے کم عمر بچےہوتے ہیں۔

زمین کی فضا میں مختلف اقسام کے آلودہ ذرے پائے جاتے ہیں جن میں سے مائیکرو سکوپک پارٹیکلس سب سے زیادہ خطرناک ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ چھوٹے چھوٹے ذرے زرعی اور صنعتی سرگرمیوں، لکڑی کے جلنے اور ٹرانسپورٹ سے بنتے اور اکثر زہریلے ہوتے ہیں اور نظام تنفس کے ذریعے خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔

اوزون گیس جو ایک پلوٹنٹ ہے، قدرتی طور پرہماری فضا کی اوپری سطح میں پائی جاتی ہے۔ تاہم زمینی سطح پر یہ صحت کے لیے خطرناک ہوتی ہے۔

یہ  سورج کی روشنی میں نائٹروجن آکسائیڈ اور  نامیاتی کمپاؤنڈ ز کے درمیان ری ایکشن سے بنتی ہے۔

اوزون پودوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور سانس کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے خطرناک ہوتی ہے۔

گاڑیوں کے انجن اور بجلی گھروں سے خارج ہونے والی نائٹرو آکسائیڈ بھی صحت کے لیے مضر ہے۔ یہ ہوا میں نمی سے مل کر نائٹرک ایسڈ بناتی ہے جو پھیپھڑوں کی سوزش اور دیگر بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

سلفر ڈائی آکسائیڈ، بینزین، امونیا اور کیڈمیئم اور سیسہ  جیسی داھتیں بھی آنکھوں، پھیپھڑوں، نظام ہاضمہ  اور آصابی نظام پر اثر انداز ہو تی ہیں ۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات