خواتین کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ میں افغانستان کی سفیر کا نیا گروپ

عدیلہ راز کا کہنا ہے کہ انہیں مکمل یقین نہیں کہ افغان حکومت طالبان سے مستقبل میں ہونے والی بات چیت میں خواتین کے حقوق پر زور دے گی یا نہیں اور یہی گروپ بنانے کی وجہ ہے۔

اقوام متحدہ میں افغانستان کی سفیر عدیلاراز  اور برطانوی سفیر کیرن پیئرس’گروپ آف فرینڈز آف وومین اِن افغانستان‘ کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے (بشکریہ: یو این)

اقوام متحدہ میں افغانستان کی پہلی خاتون سفیر نے افغان خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے یو این گروپ کا آغاز کیا ہے۔

افغان خواتین نے 18 سال سے جنگ زدہ ملک میں طالبان کی ظالمانہ حکومت کے خاتمے کے بعد سُکھ کا سانس لیا تھا تاہم امریکہ اور کابل حکومت ان شدت پسند جنگجوؤں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں تاکہ ملک میں امن قائم کیا جا سکے جس سے خواتین کو ڈر ہے کہ کہیں وہی حکومت واپس نہ آ جائے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ میں افغانستان کی سفیر عدیلہ راز نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بارے میں مکمل یقین نہیں ہے کہ افغان حکومت طالبان سے مستقبل میں ہونے والی بات چیت میں خواتین کے حقوق پر زور دے گی یا نہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے ’گروپ آف فرینڈز آف وومین اِن افغانستان‘ کے نام سے اقوام متحدہ میں ایک گروپ تشکیل دیا ہے۔

طالبان نے 1996 سے 2001 تک افغانستان پر حکمرانی کے دوران سخت قوانین نافذ کر دیے تھے جن کے تحت نہ صرف خواتین کے لیے تعلیم اور ملازمت کے دروازے بند کر دیے گئے بلکہ فحاشی کے الزام میں سنگسار بھی کیا جاتا تھا۔

نائن الیون حملے سے قبل طالبان نے القاعدہ اور اس کے رہنما اسامہ بن لادن کو پناہ دی تھی اور 2001 میں امریکی قیادت میں افغانستان پر فوج کشی کے بعد طالبان کو اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

عدیلہ راز نے کہا کہ لگ بھگ 20 ممالک جن میں امریکہ، فرانس، قطر، ترکی اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، کی خواتین سفیر پہلے ہی اس گروپ آف فرینڈز میں شامل ہوچکی ہیں۔

افغان سفیر نے بتایا کہ اس گروپ کی سربراہی میں وہ برطانوی سفیر کیرن پیئرس کے ساتھ اشتراک سے کررہی ہیں اور اس کو افریقی یونین، انڈونیشیا کی وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل آمنہ محمد کی بھی حمایت حاصل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راز نے کہا کہ ابتدائی طور پر اس گروپ کی ممبران خواتین سفارت کار ہیں تاہم اس کے دروازے مرد سفرا اور نائب سفرا کے لیے بھی کھلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اس گروپ کی ممبران خواتین کے حقوق کے چیمپیئن ہیں اور وہ یہ یقینی بنانا چاہتی ہیں کہ افغان خواتین ہر شعبے میں شراکت دار ہوں اور وہ قائدین کے طور پر پہچانی جائیں۔ امن مذاکرات میں ان کی نمائندگی بھی ہونی چاہیے۔‘

انہوں نے کہا افغانستان کی تقریباً دو تہائی آبادی 25 سال یا اس سے بھی کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ’افغانستان میں نوجوان جمہوریت کے حامی ہیں، جمہوری اقدار کے حامی ہیں اور خواتین کے حقوق کے حامی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ اس کے بغیر کوئی بھی معاہدہ قابل قبول اور پائیدار نہیں ہو سکتا۔

افغانستان میں سابق برطانوی سفیر پیئرس نے کہا کہ گروپ آف فرینڈز صرف بات کرنے کا پلیٹ فارم نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اس گروپ کے ممبران چاہتے ہیں کہ افغان امن عمل میں خواتین کو شامل کیا جانا چاہیے۔ نہ صرف انہیں مدعو کیا جائے بلکہ ان کو اس عمل کا لازمی حصہ بنایا جائے۔

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد نے پیر کو اس گروپ کے آغاز کے موقع پر کہا کہ افغان خواتین اب ہر سطح پر ملکی ترقی میں حصہ لے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین دفاعی شعبوں میں، سکیورٹی فورسز میں اور حکومت کے سینئر عہدوں پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ صوبائی گورنر اور مقامی عہدیداروں کی حیثیت سے سول سروس اور پارلیمنٹ کا بھی اہم حصہ ہیں۔

’ہم ایک پیغام بھیج رہے ہیں وہ یہ کہ افغانستان میں پائیدار امن اور ترقی کے لئے خواتین کی شمولیت اہم ہے۔‘

راز اور پیئرس کے گروپ کا آغاز اس روز ہوا جب طالبان نے اپنے تین رہنماؤں کے بدلے امریکی اور آسٹریلیائی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔

راز نے کہا: ’ہمیں امید ہے کہ حکومت کی جانب سے اہم پیغام دیا گیا ہے کہ ہم امن مذاکرات میں سنجیدہ ہیں۔ اور ہم امید کرتے ہیں کہ طالبان بھی اپنے وعدوں کے مطابق تشدد میں کمی لا کر یا جنگ بندی کر کے یہ اشارہ دیں گے کہ وہ بھی امن اور مذاکرات میں سنجیدہ ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین