ایران میں ’دشمنوں‘ پر فتح کا اعلان اور مسلح افواج کی ’تعریف‘

ایران کے پاسداران انقلاب نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے خلاف ’بروقت‘ کارروائی پر مسلح افواج کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں امن لوٹ آیا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور صدر حسن روحانی نے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے جواب میں (دشمنوں) پر فتح پانے کا اعلان کیا ہے (اے ایف پی)

ایران کے پاسداران انقلاب نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے خلاف ’بروقت‘ کارروائی پر مسلح افواج کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں امن لوٹ آیا ہے۔

ملک بھر میں 15 نومبر کو پیٹرول کی قیمتوں میں تقریباً دو سو فیصد اضافے کے بعد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

مظاہرین نے تہران میں تمام سڑکوں کو بند کر دیا تھا جبکہ بعد میں یہ مظاہرے ملک بھر میں پھیل گئے تھے۔ اس دوران پیٹرول سٹیشنوں کو نذر آتش کیا گیا، پولیس سٹیشن پر حملے کیے گئے اور دکانوں کو لوٹ لیا گیا۔     
        
پاسداران انقلاب کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایران کے سو سے کم شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں کے نتیجے میں چھوٹے بڑے واقعات پیش آئے۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’مسلح افواج کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں بعض شہروں میں یہ مظاہرے 24 گھنٹوں میں ہی ختم ہو گئے تھے جبکہ دیگر میں انھیں 72 گھنٹے لگے۔‘

’بلوا کرنے والوں کے سربراہ کی گرفتاری نے صورتحال کو معمول پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔‘

بیان کے مطابق احتجاج کرنے والوں کے سربراہوں کی گرفتاریاں پاسداران انقلاب کے خفیہ اہلکاروں کی مدد سے تہران اور البورز کے ساتھ ساتھ شیراز میں ہوئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور صدر حسن روحانی نے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے جواب میں (دشمنوں) پر فتح پانے کا اعلان کیا ہے۔

صدر روحانی نے بدھ کو کہا تھا کہ ’حالیہ تاریخی آزمائش میں ایرانی قوم نے ایک اور کامیابی حاصل کی ہے۔ عوام نے دکھایا کہ وہ کچھ معاشی مسائل کے سامنے اور ملکی انتظامیہ سے بعض شکایات کے باوجود دشمن کے ہاتھوں میں نہیں کھیلیں گے۔‘

تاہم جمعرات کو بھی انٹرنیٹ تقریباً مکمل طور پر ہی بند رہا، جبکہ بیرون ملک مقیم ایرانی ’انٹرنیٹ فار ایران‘ کے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے ٹویٹس کر رہے ہیں اور پانچ دنوں سے انٹرنیٹ بندش کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رپے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس آفس کا کہنا ہے کہ انھیں ان رپورٹس پر تشویش ہے کہ اسلحہ کے براہ راست استعمال سے ’بڑی تعداد میں ہلاکتیں‘ ہوئی ہیں۔

حکام نے پانچ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جن میں ’بلوا کرنے والوں‘ کے ہاتھوں چاقو کے وار سے ہلاک ہونے والے تین سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ 

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مظاہروں کے دوران ایران کے 21 شہروں میں 106 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو سو ہے۔

تاہم انٹرنیٹ کی بندش کے باعث اصل نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔           

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا