سندھ میں آوارہ کتوں کو محفوظ بنانے کے لیے 90 کروڑ روپے مختص

’فائیٹ اگینسٹ ریبیز اینڈ پاپولیشن کنٹرول آف سٹریٹ ڈاگ‘ نامی پروگرام کے پہلے مرحلے میں پانچ لاکھ آوارہ کتوں کو ریبیز وائرس سے پاک کرنے کے لیے ویکسین دی جائے گے۔

آوارہ کتوں کی نس بندی کرنے کے لیے سرجری کی جائے گی جس کے کچھ دنوں بعد ان کتوں کو دوبارہ انہی علاقوں میں چھوڑ دیا جائے گا (سوشل میڈیا)

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں کتوں کے کاٹنے کے سینکڑوں واقعات کے بعد پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ جس کے بعد سندھ حکومت نے صوبے کے آوارہ کتوں کو محفوظ کتوں میں تبدیل کرنے کے لیے 90 کروڑ روپے لاگت سے ایک پروگرام کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔

’فائیٹ اگینسٹ ریبیز اینڈ پاپولیشن کنٹرول آف سٹریٹ ڈاگ‘ نامی اس پروگرام کا آغاز سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ضلع وسطی سے جمعرات کو کیا گیا ہے۔

اگلے مرحلے میں اس پروگرام کو صوبے کے باقی اضلاع میں لے جایا جائے گا۔

پانچ مراحل پر مشتمل اس پروگرام کے پہلے مرحلے میں پانچ لاکھ آوارہ کتوں کو ریبیز وائرس سے پاک کرنے کے لیے ویکسین دی جائے گے۔

سیکرٹری بلدیات سندھ روشن علی شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پروگرام کے دوسرے مرحلے میں آوارہ کتوں کو پکڑ کر ان کی نس بندی کرنے کے بعد چھوڑ دیا جائے گا۔ جس کے بعد سندھ میں موجود جانوروں کے علاج کے دو سو سرکاری کلینکوں میں سے 64 کلینک اپ گریڈ کیے جائیں گے تاکہ کتوں کو ویکسین اور نس بندی کرنے کا کام مستقل جاری رہ سکے۔

آوارہ کتوں کی نس بندی کرنے کے لیے سرجری کی جائے گی جس کے کچھ دنوں بعد ان کتوں کو دوبارہ انہی علاقوں میں چھوڑ دیا جائے گا جہاں سے انھیں پکڑا گیا تھا، اس سارے عمل میں 12 دن لگیں گے۔ 

انھوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ جانوروں کے موبائل کلینک بھی متعارف کرائے جائیں گے جو مختلف علاقوں میں جاکر ویکسین اور نس بندی کا کام کریں گے۔

ویکسین کے بعد اگر کسی آوارہ کتے نے کسی انسان کو کاٹ بھی لیا تو وہ انسان ریبیز وائرس سے متاثر نہیں ہوگا کیوں کہ ویکسین کے بعد وہ کتا ریبیز سے محفوظ ہوجائے گا۔ ویکسینیشن کے بعد اس کتے کی پیٹھ پر ایک مخصوص نشان لگایا جائے گا تاکہ اگر وہ کسی انسان کو کاٹ بھی لے تو اس نشان کو دیکھ کر لوگ سجھ لیں کہ اس کتے سے انھیں کوئی وائرس نہیں لگے گا۔
 
ایڈیشنل سیکرٹری بلدیات زاہد کھیمٹیو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تقسیم ہند سے پہلے برطانوی دور میں ایک نظام متعارف کروایا گیا کہ آوارہ کتوں کو مار دیا جائے۔ جو پاکستان کی آزادی کے 70 سال بعد بھی سندھ میں رائج ہے۔ کتے کے کاٹنے کے کیسز کے ہونے کے بعد عدالتیں بھی کتے مارنے کی ہدایات دیتی رہی ہیں۔ حال ہی میں عدالتی حکم کے بعد محکمہ بلدیات نے سندھ بھر میں 34 ہزار 675 کتے ٹھکانے لگا دیے تھے۔ مگر بعد میں جانوروں کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں نے اعتراض کیا کہ ہر کتے میں ریبیز کا وائرس نہیں ہوتا تو کتوں کو مارنے سے گریز کیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھ پہلا صوبہ ہے جس نے ایسا پروگرام شروع کیا ہے اور اس پروگرام کے شروع ہونے کے بعد کتا مار مہم روک دی جائے گی۔

ان کے مطابق سندھ بھر میں پچھلے ڈیڑھ ماہ کے دوران کتے کاٹنے کے 28 ہزار آٹھ سو واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

سندھ کے ضلع دادو کے رہائشی اور سندھی اخبار کے صحافی آصف جاملی کے مطابق گذشتہ دس ماہ کے دوران صرف دادو ضلع میں کتے کے کاٹنے کے 14 ہزار 45 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
 
جب ان سے پوچھا گیا کہ کئی واقعات میں کتوں نے بچوں کو بری طرح زخمی کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس لیے کتوں کو مارنے والا عمل بھی جاری رہے گا۔

ہر جگہ کوڑا اور کھانے پینے کی اشیا پھینکنے کے باعث کتوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے بجائے اتنی خطیر رقم کتوں کی ویکسین کرنے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ گھر گھر کچرا جمع کرنے کا پلان بنا رہی ہے اور جلد وہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔

ان کے مطابق ریبیز سے بچاؤ کی ویکسین بھی جلد سرکاری ہسپتالوں میں مہیا کر دی جائے گی۔

بلدیہ ضلع وسطی میں جاری مہم کے ڈپٹی ڈائریکٹر ظہیر احمد نے بتایا کہ جمعرات کو ضلع وسطی کی یو پی سندھ گورنمنٹ ہسپتال سے مہم کا آغاز ہوچکا ہے اور پہلے دن 14 آوارہ کتوں کو ویکسین دی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان