کرتارپور کے بعد اب بدھ مذہبی سیاحت کا بھی آغاز

کورین بدھ راہبوں نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بدھ مذہب کے قدیم آثار کا دورہ کیا اور بدھ کے مجسمے کے سامنے مذہبی رسومات ادا کیں، جس سے سیاحت کی ترقی کے نئے در کھل گئے ہیں۔

وزیرِ اعظم عمران خان کے مطابق پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں (عبدالرحمٰن بخاری)

کرتا پور راہداری کھلنے اور قدیمی ہندو مندروں کی بحالی کے حکومتی اعلان کے بعد بدھ مت کے پیروکاروں نے پاکستان کا رخ کر لیا ہے۔

گلگت بلتستان میں مذہبی سیاحت کے مواقع نے بدھ مت کے پیروکاروں کی توجہ حاصل کر لی۔ کورین بدھ راہبوں نے گوتم بدھ کے مجسمے کے سامنے مذہبی رسومات ادا کیں، جس سے سیاحت کی ترقی کے نئے در کھل گئے ہیں۔

گلگت میں آٹھویں صدی عیسوی میں پہاڑی چٹان پر بنائے گئے بدھا کے نو فٹ طویل مجسمے پر کورین بدھ راہبوں نے حاضری دی اور مذہبی رسومات ادا کیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ٹیکسلا میں بھی موجود بدھ مت کے آثار کا بھی دورہ کیا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ بدھ مت کے پیروکاروں نے اجتماعی طور پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا دورہ کیا ہے۔ زائرین نے نگر اور ہنزہ میں واقع سیاحتی اور تاریخی مقامات کی سیر بھی کی اور قدیم شاہراہِ ریشم اور راکاپوشی کے نظارے کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے اعزاز میں صوبائی حکومت نے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا اور روایتی مہمان نوازی کی۔

گلگت بلتستان میں بدھ مت دور کے آثار بڑی تعداد میں موجود ہیں جن میں پہاڑی چٹانوں پر بدھ کے مجسمے، تحریریں اور نقوش شامل ہیں۔

 گلگت بلتستان میں بدھ مت دور کے آثار صدیوں بعد  بھی محفوظ حالت میں ہیں جنھیں دیکھنے سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں آتی ہے۔ ضلع دیامر میں دریائے سندھ کے اطراف چار لاکھ سے زائد تحریریں اور نقوشِ ہیں جو دنیا میں چٹانی نقاشی (راک کارونگ) کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔

محقق اور کئی کتابوں کے مصنف شیرباز برچہ کے مطابق  کارگاہ بدھ دنیا میں بدھا کا دوسرا نایاب مجسمہ ہے جو آٹھویں صدی  میں بدھ مت کے پیروکاروں نے چٹان کو تراش کر بنایا تھا۔ ایسا ہی ایک مجسمہ لداخ میں بھی ہے۔

کورین وفد کو بریفنگ دینے والے شیرباز برچہ کے مطابق کارگاہ بدھ کو بدھ مت میں خاص مقام حاصل ہے جس کی وجہ سے زائرین خصوصی طور پر یہاں زیارت کے لیے حاضری دیتے ہیں اور مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔

محمد عالم سیاحت کے شعبے سے وابستہ ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ’ بدھ مت راہبوں کی گلگت  آمد سے علاقے میں مذہبی سیاحت کو فروغ حاصل ہو گا۔ گلگت بلتستان میں اس حوالے سے بےپناہ مواقع موجود ہیں۔ یہاں مختلف موسموں میں بدھ مت کے ماننے والے خصوصی طور پر یہاں آتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں امن و امان کی بہتر صورت حال سے سیاحت کا شعبہ بہتری کی جانب گامزن ہے اس لیے یہاں مذہبی سیاحت کی حوصلہ افزائی کی جائے۔‘

محمد اشرف عشور ہوٹلنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے مذہبی سیاحت کے مواقع سے فائدے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

ایسے ممالک جہاں بدھ مت کے پیروکاروں کی بڑی تعداد آباد ہے وہاں ان مواقع کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کرنے اور ویزا پالیسیوں میں آسانیاں پیدا کرنے سمیت مقامی سطح پر بہتر سفری سہولیات فراہم کرنے سے مذہبی سیاحت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

کورین زائرین کی آمد کو مقامی صحافیوں سے خفیہ رکھا گیا جس پر مقامی سینیئر صحافی منظر شگری کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان پرامن علاقہ ہے یہاں آنے والے وفد کی آزاد میڈیا میں کوریج کے ذریعے یہاں کے امن و امان اور مذہبی رواداری کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کا اچھا موقع تھا جسے ضائع کر دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان