ناروے میں قرآن نذرِ آتش کرنے کی کوشش، پاکستان کی مذمت

پاکستان نے ناروے کے شہر کریستیان سان میں ایک اسلام مخالف ریلی کے دوران دائیں بازو کے ایک شدت پسند گروپ کی جانب سے ’قرآن کو نذرِ آتش‘ کیے جانے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

الیاس عمر    (بائیں ) نے قرآن  نذرِ آتش کرنے کی کوشش پر   ’سٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے (سیان)‘ نامی تنظیم کے رکن لارس تھورسن پر  قابو پایا۔ (ویڈیو سکرین گریب)

پاکستان نے ناروے کے شہر کریستیان سان میں ایک اسلام مخالف ریلی کے دوران دائیں بازو کے ایک شدت پسند گروپ کی جانب سے ’قرآن کو نذرِ آتش‘ کیے جانے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے بیان میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دوسرے بھی ہمارا احترام کریں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

16 نومبر کو پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ الیاس عمر نامی ایک مسلمان نوجوان ’سٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے (سیان)‘ نامی تنظیم کے رکن لارس تھورسن پر اُس وقت قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں، جب اس نے مقامی پولیس افسران کی جانب سے وارننگ کے باوجود قرآن کو نذرِ آتش کرنے کی کوشش کی۔

پاکستان میں ٹوئٹر صارفین الیاس عمر کو اس اقدام پر بہت سراہ رہے ہیں اور ٹوئٹر پر ’الیاس ہیرو آف مسلم امہ‘ اور ’قرآن کا محافظ‘ نامی ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لکھا: ’شدت پسند ہر معاشرے میں ناسور ہیں اور ان کا سد باب عالمی ذمہ داری ہے۔ ناروے کی پولیس کو مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی بجائے ان شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔‘

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے الیاس عمر کو سیلوٹ پیش کیا ہے۔ اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے کی گئی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’اسلامو فوبیا پر مبنی اس طرح کی اشتعال انگیزی صرف نفرت اور انتہا پسندی کو فروغ دیتی ہیں۔ تمام مذاہب کو قابل احترام رہنا چاہیے۔‘

دوسری جانب پاکستان یونین ناروے (پی یو این) کے چیئرمین چوہدری قمر اقبال نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ’مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ناروے کے لوگ اور یہاں کے مسلمانوں کو اس بات پر تکلیف پہنچی کہ یہ بےحرمتی دن کی روشنی میں ہوئی اور پولیس نے اس کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ