ہمیں اسلام آباد سے جعلی ادویات نہیں ملیں: ڈپٹی کمشنر کی وضاحت

ڈپٹی کشمنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے وضاحت کی ہے کہ انھیں اسلام آباد سے جعلی ادویات نہیں ملی ہیں اور وائرل ہونے والی ویڈیو راولپنڈی میں کسی گودام کی ہے۔

ان سٹیکرز پر ادویات کے نام اور ’میڈ ان یو ایس اے‘ لکھا ہوا تھا (ٹوئٹر)

ڈپٹی کشمنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے وضاحت کی ہے کہ انھیں اسلام آباد سے جعلی ادویات نہیں ملی ہیں اور وائرل ہونے والی ویڈیو راولپنڈی میں کسی گودام کی ہے۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات نے ایک ٹویٹ کی ہے جس میں انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم واضح کرتے ہیں کہ اس وقت ہمیں اسلام آباد میں جعلی ادویات نہیں ملی ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے وہ راولپنڈی میں گودام کی ہے۔ اسلام آباد میں موجود سٹورز کو امپورٹ دستاویزات اور رسیدیں نہ ہونے کی وجہ سے سیل کیا گیا ہے۔ جیسے یہ دستاویزات پیش کر دی جائیں گی سٹورز کو کھول دیا جائے گا۔‘ 

اس سے قبل سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ویڈیوز اور تصاویر سامنے آنے کے بعد اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات کی جانب سے ہی ایک ٹویٹ کے ذریعے اس معاملے کی تصدیق کی گئی تھی۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جی ہاں یہ درست خبر ہے۔ کسٹم اہلکار اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ہم بھی اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ جلد اس حوالے سے مزید آگاہ کریں گے۔‘

معاملہ کچھ یوں ہے کہ گذشتہ رات سوشل میڈیا پر کسٹم اہلکاروں کے چھاپے کی چند تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئیں تھیں، جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ یہ گودام جہاں چھاپہ مارا گیا ہے معروف سٹور شاہین کیمسٹ کا ہے، جس کے بعد یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔

ادویات کے کاروبار میں ’شاہین کیمسٹ‘ ایک بڑا نام ہے اور عام تاثر یہی ہے کہ یہاں سے غیرملکی ادویات اصلی ملتی ہیں۔ اس سٹور کی شہر بھر میں کئی بڑی دوکانیں ہیں اور فوڈ سپلمنٹ کی بابت لاکھوں روپے کا کاروبار کر رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ان ویڈیوز کے سامنے آنے کے بعد لوگ حیرت کا اظہار کرنے لگے۔

وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں کسٹم اہلکار ایک گودام میں ادویات کی خالی بوتلیں اور سٹیکرز دکھا رہے تھے۔

ان سٹیکرز پر ادویات کے نام اور ’میڈ ان یو ایس اے‘ لکھا ہوا تھا۔

ان ادویات کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ کسٹم ٹیم کے ’چھاپے کے دوران کروڑوں روپے کی نان کسٹم پیڈ ایمپورٹڈ ادویات‘ کو قبضے میں لیا گیا ہے۔

یہ چھاپہ کسٹم کی ایڈیشنل کلیکٹر عائشہ وانی کی نگرانی میں مارا گیا۔

ویڈیو میں کسٹم اہلکار بتا رہے ہیں کہ ’یہ ادویات کی خالی بوتلیں ہیں جنھیں یہیں بھرا جاتا ہے اور ان پر غیرملکی (میڈ ان یو ایس اے) ادویات کے لیبل لگائے جاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان ویڈیوز کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ’شاہین کیمسٹ‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ میں افسوس کا اظہار بھی کیا۔

زیادہ تر صارفین کا کہنا تھا کہ ’شاہین کیمسٹ کو تو سب سے زیادہ قابل بھروسہ سمجھا جاتا تھا۔‘

کنور معیز خان نے اپنی ٹویٹ میں کسٹم اہلکاروں کے چھاپے کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے ساتھ میں لکھا: ’شاہین کیمسٹ کی تمام برانچز کو بلیک لسٹ قرار دے کر بند کر دیا جانا چاہیے۔ یہ اپنے منافع کے لیے ہماری جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔‘

جاوید اقبال نامی صارف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اگر شاہین کیمسٹ وفاقی دارالحکومت میں کئی سالوں سے لوگوں کو دھوکا دے رہا ہے تو ہم دیگر سٹورز کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں۔ ہم نیچے سے اوپر تک سب کرپٹ ہیں۔ نہ تو ادویات اور نہ ہی دودھ خالص ہیں۔ لوگ جائیں کہاں؟‘

اسی طرح مارگلہ ہلز نامی ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک تصویر شائع کی گئی ہے جس کے ساتھ انھوں نے ڈپٹی کمشنراسلام آباد کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’یہ تصویر آج کی ہے۔ شاہین کیمسٹ وہی ادویات فروخت کر رہا ہے اور کسی کو کوئی پروا نہیں۔ ان میں سے ایک سپلیمنٹ بچوں کے لیے ہے۔ میں نے دوکان کے ایک اہلکار سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ اگر کوئی مسلہ ہوتا تو ہم کیوں فروخت کر رہے ہوتے۔‘

 

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل