’اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے پارٹی فنڈنگ فارن فنڈنگ نہیں کہلاتی‘

وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف انتخابی اصلاحات میں منوا چکی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے فنڈز لیے جا سکتے ہیں اور اسے غیرملکی فنڈنگ نہیں کہا جا سکتا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کوئی حقائق چھپانے کی کوشش کر رہی ہے(فیس بک)

وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف انتخابی اصلاحات میں منوا چکی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے فنڈز لیے جا سکتے ہیں اور اسے غیرملکی فنڈنگ نہیں کہا جا سکتا۔

تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے پارٹی کی فنڈنگ فارن فنڈنگ نہیں کہلاتی۔

انھوں نے ایک بار پھر اپوزیشن کو ’بے روزگار‘ اور ’نڈھال‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن الیکشن کمیشن میں زیر سماعت معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ تحریک انصاف اوورسیز پاکستانیوں سے فنڈز لینے کے حوالے سے اپنا جواب الیکشن کمیشن میں جمع کرا چکی ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کوئی حقائق چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بابر اعوان فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے پیر کو پریس کانفرنس کرکے حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے۔

معاون خصوصی نے مزید کہا کہ ’ہمیں جواب دینے سے انکار نہیں مگر باقی جماعتوں سے بھی غیرملکی فنڈنگ کے بارے میں پوچھا جائے تحقیقات ہی کرنی ہے تو ایک ہی ساتھ کر لی جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کا آڈٹ کرے، کسی ایک جماعت کو ٹارگٹ نہ کیا جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے پارٹی میں اندرونی کرپشن اور سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کے غلط استعمال پر 2014 میں چیئرمین عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن میں غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق کیس دائر کیا تھا۔

اپنی درخواست میں اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا تھا کہ پی ٹی آئی کو ملنے والے غیر ملکی فنڈز آف شور کمپنیوں کے ذریعے جمع کیے گئے اور انہیں ’ہنڈی‘ کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجا گیا جب کہ ان اکاؤنٹس کو الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی سالانہ آڈٹ رپورٹس میں بھی مخفی رکھا گیا۔

دوسری جانب گذشتہ دنوں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف الیکشن کمیشن میں دائر فارن فنڈنگ کیس اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کی جانب سے کیس کی جلد از جلد سماعت کے مطالبے اور دعوؤں کے جواب میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے پارٹی اکاؤنٹس کی کچھ تفصیلات شیئر کی تھیں۔

جبکہ فردوس عاشق اعوان نے بھی گذشتہ روز ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’فارن میں اکاؤنٹس، کاروبار اور علاج کروانے والے اور ان کے ہم نوا فارن فنڈنگ کیس میں بھی منہ کی کھائیں گے۔ اپوزیشن سیاسی منافقت کی زندہ مثال بن چکی ہے۔ الیکشن کمیشن پر فارم 45 اور آر ٹی ایس کے حوالے سے الزام عائد کرنے والے آج نئے بہروپ میں الیکشن کمیشن کو سیاسی دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست