رومانیہ: ہزاروں بھیڑوں کے سمندر میں ڈوب کر مرنے کا خدشہ

بحری جہاز میں 14 ہزار چھ سو بھیڑیں لدی ہوئی تھیں جب وہ سعودی عرب کے لیے روانگی کے کچھ دیر بعد بحیرۂ اسود میں الٹ گیا۔

رومانیہ کے ساحل کے قریب ہزاروں بھیڑوں کے سمندر میں ڈوب کر مرنے کا خدشہ ہے، جنہیں ایک بحری جہاز پر لاد کر سعودی عرب برآمد کیا جا رہا تھا۔

حکام کے مطابق بحری جہاز میں 14 ہزار چھ سو بھیڑیں لدی ہوئی تھیں جب وہ روانگی کے کچھ دیر بعد بحیرۂ اسود میں الٹ گیا۔ فوری امداد کے لیے پہنچنے والی ریسکیو ٹیمیں عملے کے 21 افراد اور 32 بھیڑوں کو ساحل پر پہنچا سکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو کے دوسرے مرحلے میں بحری جہاز سے کارگو اتارا جا رہا ہے جس کے بعد اسے ساحل تک لانے کی کوشش کی جائے گی۔

جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیم اینیمل انٹرنیشنل نے ریسکیو آپریشن کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کی ہیں، جن میں مردہ بھیڑوں کو اُلٹے ہوئے بحری جہاز کے قریب دیکھا جا سکتا ہے۔ تنظیم نے اپنا دیرینہ مطالبہ دہرایا ہے کہ لائیو سٹاک کی بحری نقل و حرکت پر پابندی عائد کی جائے کیونکہ بحری تجارت کے دوران کئی دنوں اور ہفتوں کے سفر میں لائیو سٹاک کو تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے۔

 خدشہ ہے کہ بحیرۂ اسود میں الٹنے والے بحری جہاز کو نکالنے کا آپریشن مکمل ہونے تک بیشتر بھیڑوں کی موت ہو سکتی ہے۔ رومانیہ کے ویٹنری حکام نے کہا ہے کہ بحری جہاز کے ساحل پر واپس آنے کے بعد ہی وہ مرنے والی بھیڑوں کی درست تعداد بتا سکیں گے۔

(تصویر: اے ایف پی)


حکام کا کہنا ہے کہ مردہ بھیڑوں کو تلف کر دیا جائے گا اور جو بچ گئیں انہیں متعلقہ بریڈر کے حوالے کر دیا جائے گا۔

بھیڑیں برآمد کرنے میں رومانیہ یورپی یونین کا سرفہرست ملک ہے۔ رومانیہ سے سب سے زیادہ بھیڑوں کی برآمد مشرق وسطیٰ کے ملکوں کو ہوتی ہے۔

یورپی یونین میں صحت و خوراک کے تحفظ کے کمیشن نے جولائی میں رومانیہ کو 70 ہزار بھیڑیں خلیجی ملکوں کو بھیجنے سے روک دیا تھا کیونکہ ان کی ترسیل کے لیے تسلی بخش اقدامات نہیں کیے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا