پاکستان میں جمہوریت بالغ نظر ہو گئی ہے: عمران خان

وزارت خارجہ میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اداروں میں تصادم اب نہیں ہو گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے 60 کی دہائی کا تقابل آج کل کے حالات سے کیا۔ (اے ایف پی)

وزارت خارجہ میں سفیروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پچھلے دنوں پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی گئی۔ پہلے دھرنا اور اب عدالت میں جو کیس آیا اس کی سب سے زیادہ خوشی بھارت کی نسل پرست حکومت کو ہوئی۔ بھارتی میڈیا پر سپریم کورٹ کا معاملہ اچھا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے عدم استحکام کی امید رکھنے والوں کو شکست ہوئی۔

وزارت خارجہ میں سفیروں کی کانفرنس سے خطاب میں عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت بالغ نظر ہو گئی ہے اور ملکی اداورں میں کبھی تصادم نہیں ہوگا۔ ہمارے اداروں میں اس وقت جو ہم آہنگی ہے اس کی مثال نہیں ملتی اوراس سے بھارت خوف زدہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم  نے کہا کہ میں سپورٹس کے دنوں میں دنیا میں پھرا ہوں اور مجھے فخر ہوتا تھاکہ ہمارے سفارتکاروں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا تھا لیکن بعد میں میرٹ پر سمجھوتہ کیا گیا، ہمارے ادارے میرٹ پر نہ چلنے کی وجہ سے تباہ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ’اب بھی ایک چینی سفارتکار نے ہمار ے سفارت کار منیر اکرم کی شاندارکارکردگی کی تعریف کی ہے جس کے بعد انہیں اقوام متحدہ میں تعینات کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں میرٹ کا نظام لے کر آرہے ہیں جس معاشرے میں میرٹ ہوتا ہے آگے نکل جاتا ہے ۔ علامہ اقبال اور شاہ ولی اللہ کہتے ہیں کہ مسلمان بادشاہت کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں اور مغرب جمہوریت کی وجہ سے آگے نکل گیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مغل سلطنت اس لیے تباہ ہوئی کہ کسی میں بھی اورنگ زیب کی جگہ لینے کی صلاحیت نہیں تھی اور میرٹ وہاں پر نہیں تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ ہے، جب ایسی صورتحال ہوگی تو کسی وقت بھی ملکی کرنسی گرجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بڑھنے سے ملک میں سرمایہ کار نہیں آتے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ملک سے باہر پاکستانی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ساٹھ کی دہائی میں پاکستانیوں میں بہت زیادہ اعتماد تھا۔ ہماری بیورو کریسی دنیا کی کسی بھی بیورو کریسی کا مقابلہ کرسکتی تھی، ہمارے ملکی ادارے ملک سے باہر جا کر کام کرتے تھے لیکن بدقسمتی سے ہماری وہ اہلیت اور سوچ ختم ہوگئی لیکن اب ہم نے وہ اہلیت واپس لے کر آنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نیلسن منڈیلا سے ملا تو مجھے انہوں نے بتایا کہ ہم قائد اعظم کو آئیڈیل مانتے تھے ۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان