’دا لیجنڈ آف مولا جٹ کی رجو بننے کے لیے وزن بڑھایا‘

صائمہ بلوچ انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتا رہی ہیں کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے لیے ان کا انتخاب کیسے ہوا اور یہ فلم آخر کب ریلیز ہو گی۔

پاکستانی فلمی دنیا میں اگر کسی فلم کا شدت سے انتظار کیا جارہا ہے تو وہ ہے پروڈیوسر عمارہ حکمت اور ہدایت کار بلال لاشاری کی ’دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘۔

فواد خان، حمزہ علی عباسی، ماہرہ خان اور حمائمہ ملک جیسے بڑے نام اس فلم کا حصہ ہیں ۔

 پنجابی زبان میں بنائی گئی اس فلم میں ایک ڈانس نمبر ہے جس کے لیے پروڈیوسرعمارہ حکمت کے مطابق 80 سے زیادہ فنکاروں کے آڈیشن کیے گئے اور آخر کار صائمہ بلوچ کا انتخاب کیا گیا۔

صائمہ کہتی ہیں کہ انہیں علم نہیں تھا کہ اتنے زیادہ فنکاروں میں سےان کا انتخاب ہوا ہے ۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں واضح کیا کہ فلم ’دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں ان کا صرف ڈانس نمبرنہیں بلکہ ایک باقاعدہ کردار ہے جس کا نام رجّو ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہرگز آئٹم نمبر نہیں بلکہ یہ اس کردار کی اس وقت کی مناسبت سے جذبات کا اظہارہے۔

ہدایت کار بلال لاشاری کی جانب سے رقص کی مسلسل مشق کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بلال نے انہیں پورا موقع دیا کہ وہ اپنی صلاحیت کا اظہار کرسکیں کیونکہ ایک فنکار کو اپنی ذات کو بھول کر کام کرنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس فلم سے جڑی اپنی یاد کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بلال نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اس رقص کو اپنی مرضی سے اور اپنے فطری انداز میں پیش کریں، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ اس میں نپے تلے انداز میں رقص کیا جائے، وہ کچھ فطرت سے قریب کام چاہتے تھے اور یہ صرف ان ہی کی حوصلہ افزائی کا نتیجہ ہے کہ میں وہ احسن طریقے سے ادا کرسکیں۔

دا لیجنڈ آف مولا جٹ میں انہیں یہ کردار کیسے ملا؟ اس بارے میں صائمہ نے بتایا کہ عمارہ نے انہیں ایک ویڈیو کلپ بھیجا تھا کہ ایسا ڈانس کرکے بھیجو۔

’جب میں نے وہ دیکھا تو مجھے بالکل بھی سمجھ میں نہیں آیا، پھر میں نے اپنے تخیل میں اس لڑکی کے کردار کو دیکھا تو مجھے کچھ ہیر جیسا لگا، تو میں نے ہیر جیسا حلیہ بنا کر عمارہ کو اپنے موبائل ہی سے ریکارڈ گئی ویڈیو بھیجی جس کے الگے دن مجھے معلوم ہوا کہ میرا انتخاب ہوگیا ہے‘۔

صائمہ کا کہنا تھا کہ اس وقت تک وہ بلال سے ملی بھی نہیں تھیں اور انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ہدایت کار رجّو کا کردار کیسا تخلیق کرنا چاہتے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ آخر مولا جٹ کب ریلیز ہوگی، صائمہ کا کہنا تھا کہ انہیں بھی اس بارے میں کچھ معلوم نہیں، لیکن انہیں امید ہے کہ جب بھی صحیح وقت ہوگا اور خدا کی مرضی ہوگی مولا جٹ ریلیز ہوجائے گی۔

صائمہ نے رواں ہفتے ریلیز ہونے والی اپنی فلم ’بے تابیاں‘ کے بارے میں کہا کہ یہ محبت کی کہانی ہے جوبہت گہری بھی ہے اور پیاری بھی،۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کی فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں آٹھ گانے ہیں جس میں سےسات ان پر فلمائے گئے۔

اگر فلم بے تابیاں کے ٹریلر کو دیکھیں تو اس میں صائمہ کا کردار بہت ہی ماڈرن نظر آتا ہے جبکہ ’ دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں وہ ایک دیہاتی سی لڑکی بنی ہیں ، تو انہوں نے یہ مختلف کردار کیسے نبھائے، اس بارے میں صائمہ نے بتایا کہ کوئی بھی کام آسان نہیں ہوتا اور بے تابیاں میں ان کا ڈبل رول ہے جس میں وہ پہلے موٹی تھیں پھر انہوں نے اپنا وزن کم کیا۔

انہوں نے تفصیلاً بتایا کہ ’دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے دوران ان کو اپنا وزن بڑھانا پڑا تھا کیونکہ وہ زیرو سائز کی تھیں۔’ اصل میں رجّو کا کردار ایک گاؤں کی لڑکی کا ہے ،جو دیسی گھی کے پراٹھے کھا کر جوان ہوئی ہے، اس نے کھیتوں میں بھاگنا دوڑنا ہے۔‘

بالکل اسی طرح فلم بے تابیاں کے پہلے حصے میں ان کا پہلا کردار ایک نسبتاً موٹی لڑکی کا ہے جو بابر علی سے ساتھ ہے، فلم کے دوسرے حصے میں وہ جب ندا کے کردار میں واپس آتی ہیں تو دبلی پتلی ہوتی ہیں۔

اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ساری مشقت انہوں نے خود ہی کی ہے کیونکہ پاکستان میں پروفیشنل سروسز تو ناپید ہی ہیں ، جو اس سلسلے میں فنکار کی مدد کرسکیں اور فلم والے بھی کسی اداکار کو کردار کے مطابق ڈھلنے کے لیے زیادہ وقت نہیں دیتے۔

زیادہ پڑھی جانے والی فلم