دانتوں کی صفائی اور دل کے دورے میں کتنا تعلق؟

محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دن میں تین یا اس  سے زیادہ مرتبہ دانتوں کی صفائی سے دل کے پٹھوں کی حرکت میں بے قاعدگی کے خطرے میں 10 اور دل کا دورہ پڑنے کے خطرے میں 12 فیصد کمی ہوتی ہے۔

منہ کی صحت سے متعلق ایک رفاہی ادارے  کی تجویز  ہے کہ آپ ہر دو سے تین ماہ میں اپنا ٹوتھ برش تبدیل کریں۔

 

ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دن میں دو سے زیادہ مرتبہ دانت صاف کرنے سے آپ کو دل کا دورہ پڑے کے امکانات میں 10 فیصد سے زیادہ کمی آ سکتی ہے۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں قائم ایوا وومنز یونیورسٹی کے محققین نے یہ جاننے کے لیے تحقیق کی ہے کہ آیا منہ کی بہتر صفائی کو دل کے پٹھوں کی حرکت میں بے قاعدگی سے جوڑا جا سکتا ہے۔ دل کے پٹھوں کی حرکت میں بے قاعدگی ایک ایسا مرض ہے جو دل کی دھڑکن میں تیزی اور حرکت قلب بند ہونے کا سبب بنتی ہے۔

محققین کی ٹیم نے ایک لاکھ 60 ہزار افراد پر تحقیق کی۔ ان افراد کی عمر 40 اور 79 برس کے درمیان تھی۔ ان میں سے کوئی بھی دل کے پٹھوں کی دھڑکن میں بے قاعدگی یا دل کی بیماری میں مبتلا نہیں رہا تھا۔ ان افراد کے کوائف کوریا کے نیشنل ہیلتھ انشورنس سسٹم سے حاصل کئے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2003 اور 2004 کے درمیان ان افراد کا معمول کا طبی معائنہ کیا گیا جس میں ان کے قد، وزن، ماضی کی بیماری، طرز زندگی اور منہ کی صفائی کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے بعد ساڑھے 10 برس کے دوران ان کا طبی معائنہ کیا جاتا رہا۔

یورپین جرنل آف پریوینٹو کارڈیالوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جن افراد پر تحقیق کی گئی ان میں سے تین فیصد کو دل کے پٹھوں کی حرکت میں بے قاعدگی کی بیماری لاحق ہو گئی جب کہ تقریباً پانچ فیصد کو دل کا دورہ پڑا۔

محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دن میں تین یا اس  سے زیادہ مرتبہ دانتوں کی صفائی سے دل کے پٹھوں کی حرکت میں بے قاعدگی کے خطرے میں 10 اور دل کا دورہ پڑنے کے خطرے میں 12 فیصد کمی ہوتی ہے۔

تاہم محققین نے تسلیم کیا ہے کہ ان کی تحقیق میں بہت سی خامیاں بھی ہیں جن میں یہ بھی شامل ہے کہ جو کوائف اکٹھے کیے گئے وہ صرف ایشیائی ورثے کے حامل افراد کے تھے۔ مسوڑھوں کی بیماری کا تعین کرنے کے لیے ایکسرے استعمال نہیں کیے گئے۔ تحقیق کا حصہ بننے والے کتنی مرتبہ دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس گئے اس بارے میں معلومات حاصل نہیں کی جا سکتی تھیں۔

مزید یہ کہ تحقیق شائع کرنے والے سائنسی جریدے نے اپنے اداریئے میں لکھا ہے کہ ’دانتوں کی صفائی کو دل کے امراض سے جوڑنے کے اسباب غیر واضح ہیں۔‘

’ایٹرئیل فائبریلیش(دل کے پٹھوں کی حرکت میں بےقاعدگی) اور کنجیسٹو ہارٹ فیلیور(دل کے خون پمپ کرنے کی صلاحیت میں کمی)سے بچاؤ کے لیے دانتوں کی صفائی کی سفارش کرنا یقیناً بہت قبل از وقت ہے۔‘

’دل کی بیماری میں سوزش کا کردار زیادہ سے زیادہ واضح ہو رہا ہے۔ عوامی صحت کی اہمیت سے متعلق حکمت عملی بنانے کے لیے ایسی تحقیق کی ضرورت ہے جس میں مختلف عوامل کے اثرات کا جائزہ لیا جائے۔‘

جو تحقیق کی گئی ہے اس کے نتائج کا انحصارکئی عوامل پرتھا جن میں اس تحقیق کے شرکا کی عمر، جنس، بی ایم آئی(قد اور وزن)، ان کا معاشی و معاشرتی مقام، وہ کتنی شراب پیتے ہیں اور آیا کیا وہ روازنہ ورزش کرتے ہیں، شامل ہیں۔

محققین نے وضاحت کی ہے کہ ان کی تحقیق کے نتیجے کے پیچھے موجود نظریہ یہ ہے کہ باقاعدگی سے دانتوں کو برش کرنے سے اس بیکٹیریا کی مقدار کم ہوتی ہے جو دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان پایا جاتا ہے۔ برش کرنے سے یہ بیکٹیریا خون کے بہاؤ میں شامل نہیں ہوتا۔

سیئول میں ایوا وومنز یونیورسٹی کے ڈاکٹر تائے جن سونگ نے جو تحقیق کے سرکردہ مصنف ہیں، کہا ہے کہ وہ افراد جن پر ایک طویل عرصے تک تحقیق کی گئی ان کے ایک بڑے گروہ نے اس تحقیق کے نتائج کو تقویت بخشی ہے۔

اوورل ہیلتھ فاؤنڈیشن نے سفارش کی ہے آخری کام جو آپ نے رات کو کرنا ہے وہ دانتوں کی صفائی ہے اور دن میں کم ازکم ایک مرتبہ دانتوں کو برش کیا جائے۔

منہ کی صحت سے متعلق ایک رفاہی ادارے نے بھی تجویز دی ہے کہ آپ ہر دو سے تین ماہ میں اپنا ٹوتھ برش تبدیل کریں۔

 

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت