میجر لاریب قتل کیس: دونوں گرفتار ملزمان کا تعلق افغانستان سے

21 نومبر کی شب اسلام آباد میں قتل ہونے والے پاک فوج کے ایس ایس جی کمانڈو میجر لاریب حسن گِل کے قتل میں ملوث دو ملزم گرفتار ہو گئے ہیں۔

میجر لاریب حسن کا تعلق پاکستان ملٹری اکیڈمی 122 لانگ کورس سے تھا۔(فائل فوٹو)

21 نومبر کی شب اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن میں قتل ہونے والے پاک فوج کے ایس ایس جی کمانڈو میجر لاریب حسن گِل کے قتل میں ملوث دو افراد گرفتار ہو گئے۔ آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار احمد نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ دو ہفتے کی تحقیقات میں قاتلوں کا سراغ لگا لیا گیا۔

انڈپینڈنٹ اردو کے رابطہ کرنے پر اعلیٰ پولیس حکام نے بتایا کہ دونوں گرفتار ملزمان کا تعلق افغانستان سے ہے۔ گرفتار ملزمان نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ’قتل کی رات جی نائن میں موٹر سائیکل کا ٹائر پنکچر ہوا تو اس دوران ڈکیتی کرنے کا سوچا۔ قریبی پارک کا رُخ کیا جہاں میجر لاریب اور اس کی دوست پارک میں گفتگو کررہے تھے۔ دونوں ملزم میجر لاریب کے پاس پہنچے اور موبائل اور پیسے دینے کو کہا۔ میجر لاریب نے مزاحمت کی تو مزاحمت پر ملزم بیت اللہ نے گولی سر پر مار دی۔ ملزم نے بتایا کہ اُس نے میجر لاریب کی کنپٹی پر پستول رکھا ہوا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعلیٰ پولیس حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ دوران واردات میجر لاریب کی ہلاکت میں کچھ بھی چھینا نہیں جا سکا جس کی وجہ سے ابتدا میں کچھ شکوک پیدا ہوئے تھے کہ یہ واقعہ ڈکیتی نہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ ہو سکتا ہے یا کچھ اورعوامل شامل ہو سکتے ہیں اسی وجہ سے وقوعے کے وقت موجود خاتون کو بھی گرفتار کیا گیا تھا لیکن مفصل تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ سٹریٹ کرائم کی ہی واردات تھی۔ 

آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ ایک اندھا قتل تھا جس کے قتل کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی آپریشنز کی سربراہی میں پولیس افسران پر مشتمل 25 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جس نے دن رات محنت کی، تمام جدید ذرائع استعمال کیے گئے، جیو فینسنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں قاتل گرفتار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میجر لاریب کیس میں ہر پہلو سے تحقیقات کی گئی ہیں۔ 

واضح رہے کہ اس واقعے کے بعد اسلام آباد پولیس نے میجر لاریب کے ساتھ موجود خاتون کو تحقیقات کی غرض سے گرفتار کیا تھا اور تین روزہ ریمانڈ پر پولیس حراست میں بھی رکھا لیکن بے گناہ ثابت ہونے پر بعد ازاں پولیس نے رہا کر دیا۔

ایف آئی آر کے مطابق جمعرات 21 نومبر کی رات نوجوان میجر لاریب حسن کے قتل کے وقت خاتون موقعے پر موجود تھی۔ 

میجر لاریب حسن کون تھے ؟

میجر لاریب حسن کا تعلق پاکستان ملٹری اکیڈمی 122 لانگ کورس سے تھا۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے میجر لاریب اس سے قبل وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر کے آئے تھے۔ اُن کے کورس میٹ اُن کو جنگ کا غازی پکارتے ہیں۔ آج کل میجر لاریب کی پوسٹنگ اٹک شہر میں تھی اور وہ اسلام آباد کسی کام کی نوعیت سے آئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان