وائٹ ہاؤس کا مواخذے کی ’بے بنیاد‘ تحقیقات میں شرکت سے انکار

وائٹ ہاؤس کے مشیر پیٹ چیپولون نے اپنے ایک خط میں کمیٹی کے سربراہ جیری نیڈلر کو لکھا ہے کہ ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، آپ کی مواخذے کی انکوائری مکمل طور پر بے بنیاد ہے اور اس سے باقاعدہ عمل اور شفافیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو فون کرنے کا الزام ہے (اے ایف پی)

وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہونے والی مواخذے کی تحقیقات کو ’مکمل طور پر بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کے دفاع کے لیے اس میں شرکت کی دعوت کو مسترد کر دیا ہے۔ 

وائٹ ہاؤس کے مشیر پیٹ چیپولون نے اپنے ایک خط میں کمیٹی کے سربراہ جیری نیڈلر کو لکھا ہے کہ ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، آپ کی مواخذے کی انکوائری مکمل طور پر بے بنیاد ہے اور اس سے باقاعدہ عمل اور شفافیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔‘

انھوں نے لکھا کہ ’ہاؤس ڈیموکریٹس نے اس معمے سے امریکہ کا کافی وقت ضائع کر دیا ہے۔ آپ اس انکوائری کو بند کریں اور مزید سماعتوں سے وقت ضائع نہ کریں۔‘

چیپولون نے یہ خط ایک ایسے وقت میں لکھا ہے جب وائٹ ہاؤس کی جانب سے صدر ٹرمپ کے دفاع کے لیے نمائندوں کو تعینات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنے کی ڈیڈلائن ختم ہونے والی ہے۔

جیری نیڈلر کی کمیٹی پیر کو ملاقات کر رہی ہے جس میں تحقیقات میں سامنے آنے والے شواہد کا جائزہ لیا جائے گا اور یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا صدر ٹرمپ پر طاقت کے غلط استعمال، رشوت اور رکاوٹ ڈالنے کا باقاعدہ الزام لگایا جائے یا نہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان الزامات کو مواخذے کی کارروائی کا حصہ بناتے ہوئے اسے ایوان میں ہفتوں کے اندر ووٹنگ کے لیے بھیجا جا سکتا ہے۔

اگر ڈیموکریٹک ہاؤس اسے منظور کر دیتا ہے جس کے قوی امکان موجود ہیں تو صدر ٹرمپ امریکی تاریخ میں مواخذے کا سامنا کرنے والے تیسرے صدر بن جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو فون کرنے کا الزام ہے جس میں انھوں نے مسٹر زیلنسکی سے کہا تھا کہ آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ کی جانب سے امیدوار بننے کی دوڑ میں پیش پیش شخصیت جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف جانچ کروائیں جنھوں نے پہلے یوکرین کی توانائی کی کمپنی بورسما کے ساتھ کام کر رکھا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ سب مسترد تو کیا ہی ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے انکوائری کے ساتھ تعاون کرنے سے بھی انکار کیا ہے۔

دوسری جانب جیری نیڈلر نے ایک بیان میں صدر ٹرمپ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہے کہ وہ ’اہم شواہد‘ کانگریس میں پیش کرنے سے مسلسل روک رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے صدر ٹرمپ کو کافی موقع دیا ہے کہ وہ گواہان سے سوال کریں اور شواہد کے حوالے سے اپنا موقف پیش کر سکیں۔‘

’اگر صدر کے پاس ان الزامات کا کوئی بہتر جواب نہیں، تو پھر وہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہونا چاہتے۔ اس موقع کا انکار کر کے وہ یہ دعوی نہیں کر سکتے کہ یہ سارا عمل جانبدار ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ