کیا آپ نے مستونگ کی یہ سوغات کھائی ہے؟

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں تیار ہونے والے یہ کیک نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی پسند کیے جاتے ہیں۔

مستونگ کے مقامی افراد کے بقول اگر کوئی یہاں کا دورہ کرے اور مشہور کیک نہ کھائے تو کہا جاتا ہے کہ اس نے مستونگ دیکھا ہی نہیں۔

پہلے لوگ مشہور کیک کھانے مستونگ آتے تھے، اب بلوچستان سمیت ملک بھر میں اس کی سپلائی کی جاتی ہے۔

عبدالحکیم کا تعلق بلوچستان کے تاریخی ضلع مستونگ سے ہے۔ ان کا گھرانہ گزشتہ 30 سال سے کیک بناتا اور فروخت کرتا ہے۔

عبدالحکیم نے بتایا: ’ہم گزشتہ 20 سے 30 سالوں سے کیک بنا رہے ہیں۔ ہمارے بنائے ہوئے کیک نہ صرف بلوچستان میں کوئٹہ اور دیگر اضلاع میں مشہور ہیں بلکہ انہیں کراچی میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔‘

مستونگ کیک کی اپنی خاصیت بتائی جاتی ہے۔ کاریگروں کے مطابق اس کیک میں خاص طور پر دیسی گھی، اعلیٰ کوالٹی کا میدہ اور دیسی انڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔

عبدالحیکم نے بتایا کہ وہ کیک بناتے وقت معیاری اجزا کے استعمال کے ساتھ صفائی کا بھی خاص خیال رکھتے ہیں۔

مستونگ کا خاص کیک اب ایک سوغات بن گیا ہے اور لوگ بیرون ممالک اپنے جاننے والوں کو یہ کیک بطور تحفہ بھجواتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبدالحکیم کہتے ہیں کہ اب انہیں بیرون ممالک خصوصاً سعودی عرب، خلیجی اور دیگر ممالک سے بھی آرڈرز ملتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چیز کیک، فروٹ کیک، سادہ کیک، ڈرائی کیک اور کوکونٹ کیک زیادہ مشہور ہیں۔

عبدالحکیم کے مطابق مستونگ کا کیک کوئٹہ سے چمن اور کراچی قومی شاہراہ پر ہر ہوٹل پر دستیاب ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ لوگ چیز کیک پسند کرتے ہیں۔

عام طور پر لوگ تہواروں اور خوشی کے مواقع پر بھی مستونگ کیک کو اپنے دسترخوانوں کی زینت بناتے ہیں۔

عبدالحکیم کے بقول: ’لوگ سالگرہ، عید بقرعید اور دیگر تہواروں پر مستونگ کا کیک زیادہ خریدتے ہیں۔ ان دنوں میں فروٹ کیک زیادہ فروخت ہوتا ہے۔‘

مستونگ کیک کے آرڈرز زیادہ ہونے کی وجہ سے یہاں پر کاریگر دو شفٹوں میں کیک بناتے ہیں، جہاں روزانہ تقریباً چار سو کے قریب کیک بنائے جاتے ہیں جبکہ بڑی مقدار میں بسکٹ اور دیگر بیکری کا سامان بھی تیار کیا جاتا ہے۔

فرید احمد کا تعلق مستونگ سے ہے اور وہ یہاں کے مشہور کیک کو پسند کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’لوگ چمن، کچلاک اور باہر سے یہاں آتے ہیں اور یہ کیک خریدتے ہیں۔ خصوصاً عید کے مواقع پر یہاں رش ہوتا ہے۔‘

فرید نہ صرف خود یہ کیک پسند کرتے ہیں بلکہ اکثر وہ بیرون ممالک میں اپنے رشتہ داروں کو بھی مستونگ کی سوغات کے  طور پر یہ کیک بھجواتے ہیں۔

آرڈر زیادہ ہونے کی وجہ سے کیک بنانے والے کاریگروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ کاریگروں کے مطابق یہ کیک مشہور ہونے کے باعث اب مستونگ کی سوغات بن چکی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا