بے ہوش کیے بغیر آپریشن، خاتون مریض ڈراؤنے خوابوں سے پریشان

برطانیہ کے ہسپتال میں گذشتہ سال ایک آپریشن کے دوران خاتون پیٹ پر چیرا لگتے ہی چلائیں لیکن آکسیجن ماسک کی وجہ سے ان کی آواز باہر سنائی نہیں دی۔

برطانیہ کی کاؤنٹی سومرسیٹ کے ہسپتال میں ہونے والے آپریشن میں خاتون کو پورا بے ہوش کرنے کی بجائے صرف ریڈھ کی ہڈی میں بے ہوشی کی دوا دی گئی۔ (تصویر: پکسابے)

برطانیہ کے ایک ہسپتال نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے ڈاکٹرز آپریشن کے لیے ایک خاتون مریض کو صحیح طریقے سے بے ہوش کرنے میں ناکام رہے۔ آپریشن کے دوران خاتون ہوش میں ہی تھیں اور ان کا آپریشن جاری رہا، جس کے بعد اب وہ پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) کا شکار ہوگئی ہیں اور مسلسل ڈراؤنے خواب دیکھ رہی ہیں۔

متاثرہ خاتون، جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتیں، کا کہنا ہے کہ وہ آپریشن کے لیے ہسپتال میں داخل تھیں اور جیسے ہی سرجن نے ان کے پیٹ پر چیرا لگایا، وہ چلائیں لیکن آکسیجن ماسک کی وجہ سے ان کی آواز باہر سنائی نہیں دی۔

طبی غفلت پر کام کرنے والے وکلا کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال برطانیہ کی کاؤنٹی سومرسیٹ کے یوول ہسپتال میں ہونے والے آپریشن میں خاتون کو مکمل طور پر بے ہوش کرنے کی بجائے صرف ریڈھ کی ہڈی میں بے ہوشی کی دوا دی گئی۔

آپریشن کے دوران خاتون ہوش میں ہی تھیں کہ ایک لیپروسکوپ یعنی ایک لمبی کیمرہ ٹیوب ان کے پیٹ میں ڈالی گئی اور ہوا بھری گئی۔

خاتون کی نمائندگی کرنے والی فرم اروین میچل کے مطابق ان کے بلڈ پریشر میں اضافے سے طبی عملے کو معلوم ہوگیا کہ وہ تکلیف میں ہیں لیکن آپریشن پھر بھی جاری رکھا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خاتون نے کہا: ’میں پی ٹی ایس ڈی کا شکار ہو گئی ہوں اور مجھے بہت ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’مجھے خواب آتے ہیں کہ میں ایک ٹیبل پر پڑی ہوں اور لوگ مجھے دیکھ رہے ہیں لیکن میری چیخوں کو سن نہیں رہے۔ یہ بہت بھیانک ہے، میں ہفتے میں کم سے کم تین بار اس سے ڈر کے اٹھ جاتی ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اب میں پریشان بھی رہتی ہوں اور ڈاکٹروں سے ڈری ہوئی بھی۔ میرا بھروسہ ٹوٹ چکا ہے۔‘

خاتون کے بقول: ’اگرچہ میرے ساتھ جو ہوا اس کو کوئی بھی بدل نہیں سکتا، مگر میں امید کرتی ہوں کہ اس سے سبق سیکھا جائے تاکہ کسی اور کو مستقبل میں ایسے مسئلے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘

یوول ہسپتال کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ واقعہ ’رابطے کے فقدان‘ کی وجہ سے پیش آیا، جس کے باعث ’اس طرح کے آپریشن میں زیادہ تر استعمال ہونے والی بے ہوشی کی دوا کی بجائے کسی اور دوا کا استمعال کیا گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہسپتال کو افسوس ہے کہ مریض کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا، تاہم اس مسئلے کو ابھی ان کے ساتھ حل کرنا باقی ہے اور ہم اس پر مزید بات نہیں کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ایک سال میں ہم 15 ہزار سے بھی زائد آپریشن کرتے ہیں جن میں سے بہت سارے زندگی بچانے والے ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے حفاظتی اور مریضوں کے خیال رکھنے کے معیارات پر فخر ہے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی صحت