انٹرنیشنل ماؤنٹین ڈے: سواتی پروفیسر نے اپنا پہاڑ ہرا کر دیا

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں پروفیسر عبدالرشید نے کہا: ’یہ پہاڑ بالکل اسی طرح بنجر تھا جیسا کہ پہاڑ کا یہ دوسرا حصہ، پھر میں نے اپنے دوستوں سے مشورہ کیا کہ اس پہاڑ کو اپنی اصل حالت میں دوبارہ بحال کرنا ہے۔‘

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق موسمی تبدیلیاں پہاڑوں کو بنجر کر رہی ہیں جس کا خمیازہ آج کی نوجوان نسل کو مستقبل میں بھگتنا پڑے گا۔

چنانچہ اقوام متحدہ نے اس سال 11 دسمبر کا ’انٹرنیشنل ماؤنٹین ڈے‘ نوجوانوں کے نام کیا ہے۔ جو بات اقوام متحدہ 2019 میں کہہ رہی ہے وہی فکر سوات کے پروفیسر عبدالرشید کو 2008 میں لاحق ہو چکی تھی۔ وہ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ نباتات کے سابق چیئرمین ہیں۔

انہوں نے  سوات کے علاقے بازخیلہ میں واقع اس پہاڑ پر 2008 میں پندرہ ہزار سے زائد چیڑ (نختر) اور دیار کے درخت اگائے۔ اس باغ کا نام بازخیلہ گارڈن رکھا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں پروفیسر عبدالرشید نے کہا ’یہ پہاڑ بالکل اسی طرح بنجر تھا جیسا کہ پہاڑ کا یہ دوسرا حصہ، پھر میں نے اپنے دوستوں سے مشورہ کیا کہ اس پہاڑ کو اپنی اصل حالت میں دوبارہ بحال کرنا ہے۔ اس پہاڑ پر اصل پودوں کی بحالی کی ضرورت ہے۔ یہاں ہم نے اس علاقے کے مقامی پودوں کو ہی اگایا ہے۔‘

انورخان اور دیگر 18 لوگوں نے یہ پودے پندرہ دنوں میں لگائے اور پھر دو سال تک ان کو ہفتے میں دو بار پانی دیتے رہے ہیں اور  دیکھ بھال کرتے رہے ہیں۔

انور خان کہتے ہیں یہ پودے ان کے لیے ان کے بچوں کی طرح ہیں۔

’مجھے بہت پیار ہے ان پودوں سے کیوں کہ  یہ میں نے اور میرے بچوں نے اگائے ہیں اور اب یہ کافی بڑے ہوگئے ہیں۔ اکثر جب میں گرمیوں کی دوپہروں میں یہاں آتا ہوں تو بہت خوش ہوتا ہوں۔ جب ہوا چلتی ہے تو یہ پودے سریلی آواز پیدا کرتے ہیں جس کا بہت مزہ ہوتا ہے۔‘

پاکستان میں 2000 اور 2005 کے درمیان جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی گئی جس سے گلوبل وارمنگ سے متاثرہ دس ممالک میں پاکستان اٹھویں نمبر پر ہے۔

پروفیسر عبدالرشید کے بقول ’ہمارے ملک کے فارسٹ کورڈ ایریا کا ہدف کل رقبے کا 25 فیصد ہے لیکن 2016 کی رپورٹ کے مطابق ہمارا فارسٹ کورڈ ایریا 1.82 فیصد ہے۔ یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے اس لیے ہمیں پورے ملک کو سر سبز و شاداب بنانے کے لیے جہاد کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم متفقہ جدوجہد سے باقی پہاڑوں کو بھی اس طرح سر سبزوشاداب بنا سکتے ہیں۔‘

ملک میں بلین ٹری سونامی منصوبے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عبدالرشید اور ان کے ساتھیوں کی اس انفرادی کوشش کا مقصد بھی پہاڑوں کی خوبصورتی اور گلوبل وارمنگ کے اثرات کم کرنا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات