پی آئی سی ہنگامہ آرائی:’خود احتسابی کے عمل سے گزرنا ہو گا‘

چیف جسٹس نے پی آئی سی پر وکلا کے حملے کو ناقابل یقین واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا ان کی ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

چیف جسٹس کھوسہ نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں پی آئی سی  جیسے  واقعات پیش نہیں آئیں گے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے امراض قلب کے ہسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مشتعل وکلا کی ہنگامہ آرائی کو ناقابل یقین اور چونکا دینے والا واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا ’جو کچھ ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا، ہماری ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔‘

ہفتے کو اسلام آباد میں فوری اور سستے انصاف کے موضوع پر ایک روزہ قومی کانفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس کھوسہ نے کہا پی آئی سی کیس لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے لہٰذا وہ اس پر زیادہ بات نہیں کریں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں ایسے واقعات پیش نہیں آئیں گے اور ایسے معاملات کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے لیے بہتر احساس اور ذمہ داری سے کام لیا جائے گا۔ 

جسٹس کھوسہ نے مزید کہا ان کے نزدیک قانون اور طب دنیا کے نیک ترین شعبے ہیں، ان کی نیک نامی برقرار رکھنے کے لیے حتی الوسیع کوشش کی جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس کا کہنا تھا معزز پیشے سے تعلق رکھنے والوں کوخود احتسابی کے عمل سے گزرنا ہو گا۔

’ایسا نظام بنایا ہے کہ 17 دن میں چالان آجائے۔ نظام میں رہتےہوئے انصاف میں تاخیر کےعمل کومختصرکیا ہے، گواہوں کولانےکی ذمہ داری مدعی پرڈال دی گئی۔‘

گذشتہ بدھ کو لاہور میں سینکڑوں وکلا نے جیل روڈ پر واقع ہسپتال پر حملہ کرتے ہوئے ڈاکٹروں اور ہسپتال کے عملے کو زدوکوب کرنے سمیت عمارت کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔

اس حملے کی وجہ سے مبینہ طور پر ہسپتال میں زیر علاج چار مریض موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ سینکڑوں مریضوں اور ان کے لواحقین کو جان بچا کر بھاگنا پڑا۔

پولیس نے واقعے کی رات سے ہی ہنگامہ آرائی میں ملوث وکلا کی گرفتاریوں کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا تھا۔

پولیس رپورٹ کے مطابق جمعے تک گرفتار وکلا کی تعداد 81 تھی جبکہ جمعرات کو 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا۔

’وکلا اور ڈاکٹر احتیاط سے کام لیں‘

آج پنجاب کے وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان جاری تنازعے کے پیشِ نظر دونوں شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر زور دیا کہ وہ احتیاط سے کام لیں۔

انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا وکیل، ڈاکٹر یا کسی بھی شعبے کے لوگوں کو قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی کو بھی پی آئی سی پر حملے میں ملوث پایا گیا اور پولیس ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے ایک سوال کے جواب میں کہا بیرسٹر حسان نیازی وزیرِ اعظم عمران خان کے بھانجے بعد میں اور صحافی و تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی کے بیٹے پہلے ہیں۔ ’ان کے خلاف بھرپور قسم کی کارروائی کی جا رہی ہے۔ امید ہے انہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حسان نیازی نے اپنے ٹویٹ میں واضح کیا کہ ان کا پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والے مریضوں میں سے دو کے اہل خانہ کو حکومت کی جانب  سے 10، 10 لاکھ روپے کے چیک دے دیے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان