متنازع شہریت قانون کے بعد نئی مردم شماری ہوگی: مودی حکومت

منگل کو نئی دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں 87.54 ارب روپے مردم شماری اور 39.41 ارب روپے نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) یا آبادی سروے کے لیے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔

بھارت کی 11 ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کا نفاذ نہیں کریں گی لیکن اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ شہریوں کے اندراج کو کیسے روکیں گی۔(اے ایف پی)

بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج کے دوران مودی حکومت کی مرکزی کابینہ نے آئندہ برس مردم شماری اور آبادی سروے کروانے کے لیے آج فنڈز کی منظوری دے دی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس بات کے خدشات موجود ہیں کہ ہندو قوم پرست حکومت اس سروے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا بیس کو اپنے متنازع شہریت رجسٹریشن بل کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔

بھارت میں پہلے ہی شہریت کے ترمیمی قانون سی اے اے کے خلاف عوام سڑکوں پر ہیں اور ملک بھر میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں میں اب تک 21 افراد مارے جا چکے ہیں۔ اس احتجاجی لہر کے دوران حکومت نے ملک کے کئی حصوں میں کرفیو اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی تھیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس متنازع قانون اور مجوزہ این آر سی بل سے ملک کی مسلم اقلیت کو نشانہ بنایا جائے گا جب کہ اس سے ملک کی سیکولر ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

منگل کو نئی دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں 87.54 ارب روپے مردم شماری اور 39.41 ارب روپے نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) یا آبادی سروے کے لیے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔

مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کابینہ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں بتایا کہ مردم شماری اور آبادی سروے کا انعقاد آئندہ سال اپریل سے ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق جب پرکاش جاوڈیکر سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت مجوزہ مردم شماری اور آبادی سروے سے اقلیتی برادری کو نشانہ بنانا چاہتی ہے تو ان کا کہنا تھا  کہ ’اس سروے کے لیے کسی ثبوت، دستاویز اور بائیو میٹرک کی ضرورت نہیں ہو گی کیوں کہ ہم لوگوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ آپ جو بھی کہیں گے اسے درست تصور کیا جائے گا۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تمام ریاستوں نے مرکزی حکومت کی اس تجویز کو تسلیم کر لیا ہے۔

دوسری جانب بھارت کی 11 ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کا نفاذ نہیں کریں گی لیکن اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ شہریوں کے اندراج کو کیسے روکیں گی۔

ناقدین اور بھارت کی حزب اختلاف کی شخصیات کا کہنا ہے کہ مودی کے اقدامات نے ملک کے 20 کروڑ مسلمانوں میں عدم اعتماد پیدا کر دیا ہے۔

مودی حکومت نے اس تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والی مذہبی اقلیتوں کے لیے تیزی سے شہریت حاصل کرنے میں مدد دے گا اور ان میں بھارتی مسلمان شامل نہیں ہیں کیونکہ انہیں ملک میں ایسے تحفظ کی ضرورت نہیں ہے۔

بھارت بھر میں مظاہروں کے پیش نظر امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور اسرائیل سمیت کئی ممالک نے رواں ماہ اپنے شہریوں کو سفری ہدایت جاری کرتے ہوئے بھارت کے سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا